کاشفی

محفلین
غزل
(کمار پاشی)
میں ڈھونڈتا ہوں جسے آج بھی ہوا کی طرح
وہ کھوگیا ہے خلا میں مری صدا کی طرح

نہ پوچھ مجھ سے مرا قصہء زوالِ جنوں
میں پانیوں پہ برستا رہا گھٹا کی طرح

تمام عمر رہا ہوں میں جسم میں محصور
تمام عمر کٹی ہے مری سزا کی طرح

اُتار دے کوئی مجھ پر سے یہ بدن کی ردا
کہ مار ڈالے مجھے بھی مرے خدا کی طرح

نِکھرتا جائے یونہی رنگِ شام اے پاشی
بکھرتا جاؤں یوں ہی میں گلِ نوا کی طرح
 
Top