نتائج تلاش

  1. محمداحمد

    ادیبوں کی (لکھنے کی) نرالی عادتیں۔ آپ کس طرح لکھتے ہیں؟

    ادیبوں کی نرالی عادتیں رانا محمد شاہد اردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناول نگار کرشن چندر تنہائی میں کمرا بند کر کے لکھتے تھے۔ اہک بار ان کی بیگم نے چپکے سے کمرے میں جھانک کر دیکھاتو کرشن اردگرد سے بے خبر اپنے لکھنے کے پیڈ پر جھکے ہوئے تھے۔ اس لمحے ان کا چہرہ بہت ظالم، بھیانک اور اجنبی سا لگا۔...
  2. محمداحمد

    دماغ مضبوط رکھنا ہے تو دوسری زبان سیکھیے... بڑھاپے میں بھی!

    عمر کے کسی بھی حصے میں نئی زبان سیکھ کر دماغ کو مضبوط اور صحت مند بنایا جاسکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ) کینیڈا میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اپنی مادری زبان کے علاوہ کوئی دوسری زبان سیکھنے کا عمل ہمارے دماغ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ہماری اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتوں میں بھی بہتری لاتا ہے۔...
  3. محمداحمد

    ہانگ کانگ میں ’نیند بس سروس‘ کا آغاز ہوگیا

    ہانگ کانگ میں ’نیند بس سروس‘ کا آغاز ہوگیا 47 میل طویل سفر والی بس کہیں نہیں جاتی بلکہ وہ لوگوں کو سونے میں مدد فراہم کرتی ہے ہانگ کانگ میں پانچ گھنٹے تک سفر کرنے والی بس سروس متعارف کرائی گئی ہے جس کا خاص مقصد مسافروں کی نیند پوری کرنا ہے۔ فوٹو: این پی آر ہانگ کانگ: ہانگ کانگ میں لوگوں کو...
  4. محمداحمد

    خاتون کے جعلی نام سے انعام یافتہ ناول لکھنے والے تین مرد

    بارسلونا: گزشتہ دنوں اسپین میں ایک ادبی تقریب میں اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہوگئی جب کارمن مولا نامی ایک خاتون مصنفہ کو سنسنی سے بھرپور ناول ’لا بیستیا‘ (درندہ) پر دس لاکھ یورو انعام دینے کا اعلان کیا گیا لیکن وہ انعام لینے کےلیے تین مرد اسٹیج پر آگئے۔ خبروں کے مطابق، اس سال اسپین میں...
  5. محمداحمد

    90 بیش ۔ ’شارجہ میں نائنٹی 90 بیش لیگ شروع کی جائےگی

    شنید ہے کہ کرکٹ کی دنیا میں ایک مزید مختصر فارمیٹ متعارف کروایا جارہا ہے جس میں 15 اوورز کی کرکٹ ہوگی۔
  6. محمداحمد

    دو غزلہ : رات بھر سوچتے رہے صاحب ۔۔۔ محمد احمدؔ

    السلام علیکم، یہ کلام تقریباً ڈیڑھ دو ماہ پرانا ہے ، اُن دنوں طبیعت میں روانی تھی ، سو یہ غزل سے دو غزلہ ہوگیا۔ احباب کےاعلیٰ ذوق کی نذر: دو غزلہ رات بھر سوچتے رہے صاحب آپ کس مخمصے میں تھے صاحب؟ اس نے 'کاہل 'کہا محبت سے ہنس دیئے ہم پڑے پڑے صاحب گرم چائے، کتاب، تنہائی اور ہوتے ہیں کیا...
  7. محمداحمد

    غزل: ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے ۔۔۔گرچرن مہتا رجت

    غزل ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے...
  8. محمداحمد

    غزل: ایک پتھر کہ دست یار میں ہے ۔ ۔۔ قمر جمیل

    ایک دھاگے میں پھول پتھر پر ایک مصرع دیکھ کر یہ غزل یاد آئی۔ غزل ایک پتھر کہ دست یار میں ہے پھول بننے کے انتظار میں ہے اپنی ناکامیوں پہ آخر کار مسکرانا تو اختیار میں ہے ہم ستاروں کی طرح ڈوب گئے دن قیامت کے انتظار میں ہے اپنی تصویر کھینچتا ہوں میں اور آئینہ انتظار میں ہے کچھ ستارے...
  9. محمداحمد

    غزل : یوں نہ دل کو جلائیے صاحب

    غزل یوں نہ دل کو جلائیے صاحب چھوڑیئے بحث، جائیے صاحب اب دلیلوں کی جا ہے دل میرا اب پرخچے اُڑائیے صاحب مصرع زیست میں ہےگر سکتہ کچھ ترنم سے گائیے صاحب تہمتِ عشق در بہ در کیوں ہو ہم اُٹھاتے ہیں، لائیے صاحب سانس اٹکی ہوئی ہے سینے میں اُن کو جا کر بتائیے صاحب دید، الفت، وصال، ہجر، ملال جو کیا...
  10. محمداحمد

    غزل: زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا

    ایک پرانی غزل ۔ احباب کے ذوق کی نذر! غزل زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا وہی چل سکا جو تدبر میں تھا ہوا بُرد ہوتی رہیں دستکیں کوئی واہموں کے تحیّر میں تھا محبت ہے کیا جان پایا نہ میں اگرچہ ازل سے تفکر میں تھا نگر چھوڑنے کا مرا فیصلہ تیری الجھنوں کے تناظر میں تھا ندامت تھی مجھ کو اُسی بات پر...
  11. محمداحمد

    نظم: افشوا السلام (سلام کو عام کرو) ٭ محمد تابش صدیقی

    السلام علیکم، سلام عام کرنے کی ترغیب لیے تابش بھائی کی خوبصورت نظم آپ سب کی خدمت میں پیش ہے۔ اُمید ہے آپ کو پسند آئے گی۔ نظم: اَفشُوا السَّلام جب بھی مِلو کسی سے تو یہ اہتمام ہو ملتے ہی السلامُ علیکم کہا کرو اَفشُوا السَّلام قولِ رسولِ کریمؐ ہے یعنی سلام کو تم باہم رواج دو دراصل السلامُ...
  12. محمداحمد

    مبارکباد تابش بھائی کے چھبیس ہزار مراسلے

    محمد تابش صدیقی محفل کے ہر دلعزیز رُکن ہیں اور اسی ہر دلعزیزی کے ساتھ آپ انتظامی امور بھی نبھا رہے ہیں۔ ماشاء اللہ! ہمیں اپنی 23 ہزاری لڑی میں پتہ چلا کہ تابش بھائی کے 26 ہزار مراسلے ہو گئے ہیں۔ سوچا کہ سب سے پہلے ہم تابش بھائی کےلئے مبارکبادی دھاگہ بنا دیں۔ ویسے بھی ہمارے سلیقوں کو آج کل...
  13. محمداحمد

    غزل : دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی

    غزل دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے...
  14. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ نظر سے گزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاًاُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس اک کتاب، گلِ خشک، چار تصویریں! مجھے ہے خوف...
  15. محمداحمد

    اگر آپ مونگ پھلیاں کھاتے ہیں۔۔۔

    اگر آپ مونگ پھلیاں کھاتے ہیں تو کہیے الحمدللہ! آپ کہیں گے مونگ پھلیاں کھانا کون سا ایسی بڑی بات ہے۔ آپ کی بات درست ہے لیکن یہ کوئی اتنی معمولی بات بھی نہیں ہے۔ مونگ پھلی کھانے کا مطلب یہ ہے کہ: - آپ اچھے خاصے فارغ انسان ہیں۔ :)کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اتنی فرصت مل جاتی ہے کہ آپ آرام...
  16. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں تیاگ دوں یہ جہاں، ناگہاں! کتاب پڑھوں وہاں پہنچ کے نہ جانے کہاں ٹھہرنا ہو سفر میں ہُوں تو یہاں تا وہاں، کتاب پڑھوں ابھی تو کیف سے پُر ہے حکایتِ ہستی نئی نئی ہے ابھی داستاں، کتاب پڑھوں رواں سفینہ ٴ ہستی ہے، رکھ نہ دوں پتوار؟ ہوا کی اور رکھوں بادباں،...
  17. محمداحمد

    مشاعرہ، تہذیب اور انڈے ٹماٹر

    مشاعرہ، تہذیب اور انڈے ٹماٹر از: محمد احمد مشاعرہ ہماری تہذیبی روایت ہے۔ یعنی روایت ہے کہ مشاعرہ ہماری تہذیب کا علمبردار ہوا کرتا تھا۔ یہاں دروغ بر گردن راوی کا گھسا پٹا جملہ شاملِ تحریر کر دینا خلاف عقل نہ ہوگا کہ راوی کے نامہٴ سیاہ میں جہاں معصیت کے اتنے انبار لگے ہیں، وہاں ایک اور سہی۔ بھلے...
  18. محمداحمد

    نظم ۔۔۔آنگن۔۔۔از محمد احمدؔ

    آنگن یہ میرا گھر ہے یہ میرا کمرہ کہ جس میں بیٹھا میں اپنے آنگن کو دیکھتا ہوں کشادہ آنگن کہ جس میں مٹی کی سُرخ اینٹیں بچھی ہوئی ہیں کیاریوں میں سجیلے گُل ہیں حسین بیلیں قطار اندر قطار دیوار پر چڑھی ہیں بسیط آنگن کے ایک کونے میں اک شجر ہے شجر کے پتے ہوا کے ہمراہ جھومتے ہیں میں اپنے کمرے سے دیکھتا...
Top