نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بے سبب کب کسی سے ملتا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    بے سبب کب کسی سے ملتا ہے خود غرض کام ہی سے ملتا ہے دردِ سر ، سر بسر ہے آقائی کیفِ دل بندگی سے ملتا ہے دین و دنیا میں ہر بلند مقام بس تری پیروی سے ملتا ہے سلسلہ ظاہری ہے یہ جتنا پردۂ غیب ہی سے ملتا ہے دل کو کیفِ تمام و سوزِ مدام جذبۂ عاشقی سے ملتا ہے ہے تکبر متاعِ رسوائی مرتبہ عاجزی سے...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: اف کہ گرویدۂ اصنام ہوا جاتا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    اف کہ گرویدۂ اصنام ہوا جاتا ہے کیا سے کیا پیروِ اسلام ہوا جاتا ہے چشمِ ساقی کا جو انعام ہوا جاتا ہے خود ہی دل مجتنبِ جام ہوا جاتا ہے بے نیازِ غمِ ایام ہوا جاتا ہے دل کو اس طرح کچھ آرام ہوا جاتا ہے زندگی بھر نہ ملی قبر کی منزل مجھ کو مر کے اب فاصلہ دو گام ہوا جاتا ہے اشک آنکھوں میں نظرؔ...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہر بات ہے الٹی دنیا کی الٹے ہیں سب اس کے افسانے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر بات ہے الٹی دنیا کی الٹے ہیں سب اس کے افسانے جب ہوش خرد کو آیا کچھ کہلائے گئے ہم دیوانے تاریک پسندی عام سہی پھر بھی ہے قرینہ محفل کا جب شمعِ حقیقت جل اٹھی گرد آ ہی گئے کچھ پروانے ہے ہوش ہمیں اتنا تو ابھی مجبور نہ کر اے وحشتِ دل برباد ہی ہوتا معمورہ آباد کروں گر ویرانے طوفانِ مجسم بن کے وہی...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: رہِ صواب کو چھوڑیں کبھی نہ فرزانے ٭ نظرؔ لکھنوی

    رہِ صواب کو چھوڑیں کبھی نہ فرزانے ہماری طرح سے وہ تو نہیں ہیں دیوانے چلے ہیں فلسفۂ عشق سب کو سمجھانے جنابِ شیخ کو کیا ہو گیا خدا جانے پھِرا کے سَبحۂ گرداں کے ایک سو دانے چلا ہے زاہدِ ناداں خدا کو اپنانے وہ اپنی بات سے پھرتے نہیں کبھی کہہ کر ہم اپنے دین سے پھر جائیں ایسے دیوانے قدم اٹھانے سے...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: محوِ دیدارِ بتاں تھے پہلے ٭ نظرؔ لکھنوی

    محوِ دیدارِ بتاں تھے پہلے ہم کہ مغلوبِ گماں تھے پہلے خود بھی خود پر نہ عیاں تھے پہلے وہ بھی آئے ہی کہاں تھے پہلے اتنے کب شعلہ بجاں تھے پہلے ہم کو غم اتنے کہاں تھے پہلے دور تر ہم سے ہوئی ہے منزل اب وہاں کب کہ جہاں تھے پہلے اب تو ہیں خود ہی معمہ ہم لوگ کاشفِ سرِّ نہاں تھے پہلے اپنی منزل پہ...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے ٭ نظرؔ لکھنوی

    کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے ختم ہو جائیں گے ہم ختمِ جفا سے پہلے طالبِ مرگ تری سادہ دلی کے صدقے زندگی پھر تو نہیں پوچھ قضا سے پہلے تقویِٰ واعظِ ناداں سے خدا کی ہے پناہ مے بھی پیتا نہیں جو حمد و ثنا سے پہلے کون سا سانپ تجھے سونگھ گیا اے فرعون سانپ پھرتے تھے بہت ضربِ عصا سے پہلے نارِ دوزخ...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: دل کو چھوڑا مجھ کو الزامِ خطا دینے لگے ٭ نظرؔ لکھنوی

    دل کو چھوڑا مجھ کو الزامِ خطا دینے لگے وہ تو ملزم ہی کے حق میں فیصلا دینے لگے جب وہ سائل کو بنامِ مصطفیٰ دینے لگے تھی طلب جتنی اسے اس سے سوا دینے لگے دل سی شے لے کر ہمیں داغِ جفا دینے لگے کچھ نہ سوچا کیا لیا تھا اور کیا دینے لگے آخری لو پر تھا جب میرا چراغِ زندگی غم کی گھبراہٹ میں سب منہ...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: حوصلہ مند نہیں دل ہی تن آسانوں کے ٭ نظرؔ لکھنوی

    حوصلہ مند نہیں دل ہی تن آسانوں کے ورنہ ساحل بھی تو ہے بیچ میں طوفانوں کے ایک دل ہے کہ ابھی ہو نہ سکا زیرِ نگیں ورنہ دنیا ہے تصرف میں ہم انسانوں کے قصے عشاقِ نبیؐ اور نبیؐ کے واللہ جیسے اک شمع کے اور شمع کے پروانوں کے سارے ارمان تھے پروردۂ دل یونہی تو دل کا بھی خون ہوا خون سے ارمانوں کے...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: موسمِ گل کے دور میں نالے یہ تھے ہزار کے ٭ نظرؔ لکھنوی

    موسمِ گل کے دور میں نالے یہ تھے ہزار کے ہم ہیں اسیرِ باغباں، کیسے مزے بہار کے ان کی اذیتوں کو میں سب سے چھپا تو لوں مگر ان آنسوؤں کو کیا کروں، کب ہیں یہ اختیار کے لطف و کرم کی آس رکھ، ظلم و ستم اگر سہے صحنِ چمن میں گل بھی ہیں، پہلو بہ پہلو خار کے رندوں کی بادہ نوشیاں، پیتے ہیں اس طرح سے...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بے خود ہوا ہوں خود بھی مئے لالہ فام سے ٭ نظرؔ لکھنوی

    بے خود ہوا ہوں خود بھی مئے لالہ فام سے آیا تھا میکدے میں کسی اور کام سے پہچان شکل سے ہے نہ طرزِ کلام سے پہچانتے ہیں سب مجھے بس میرے نام سے کچھ واسطہ نہیں ہمیں ان کے پیام سے خوش کرنا چاہتے ہیں درود و سلام سے خالی ہے دل خشیتِ ربِّ انام سے کیا فائدہ ہے ایسے قعود و قیام سے اس زندگی سے کون سی...
  11. محمد تابش صدیقی

    مبارکباد عید الاضحیٰ مبارک

    جن محفلین کی آج عید ہے، انھیں عید مبارک ہو۔ اور اللہ تعالیٰ آپ سب کی قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین جن احباب کے جاننے والوں میں سے کوئی حج کی سعادت حاصل کرنے گیا ہے، ان کو حج مبارک اور اللہ تعالیٰ ان کا حج قبول فرمائے۔ :eid1::eid::blacksheep:
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ٹلتی ہی نہیں اب تو بلائیں مرے سر سے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ٹلتی ہی نہیں اب تو بلائیں مرے سر سے مدت ہوئی رحمت کی گھٹاؤں کو بھی برسے طائر جو سرِ شاخ پہ بیٹھے ہیں نڈر سے کیا عہد کوئی باندھ لیا برق و شرر سے اب مجھ کو نہیں شغلِ مے و جام سے مطلب مخمور ہوا دل ترے فیضانِ نظر سے سو رازِ حقائق سے اٹھا دیتی ہے پردہ وہ ایک حقیقت کہ چھپی چشمِ بشر سے وہ خاک...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خالی اس آستاں سے نہ دریوزہ گر پھرے ٭ نظرؔ لکھنوی

    خالی اس آستاں سے نہ دریوزہ گر پھرے ایماں کا لے کے دامنِ دل میں گہر پھرے پیغامِ لا الٰہ لیے ہم جدھر پھرے ان بستیوں کے شام و سحر سر بسر پھرے تقدیرِ سیم و زر ہے یہی در بدر پھرے پیچھے لگیں جو ان کے وہ ناداں وہ سر پھرے ناحق یہاں ستائے گئے اہلِ حق بہت مؤقف سے اپنے وہ نہ سرِ مو مگر پھرے مہتاب و...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: یا رہے خاموش یا پھر بات ایمانی کرے ٭ نظرؔ لکھنوی

    یا رہے خاموش یا پھر بات ایمانی کرے سب کو گرویدہ ترے چہرے کی تابانی کرے پردۂ اخفا میں رہ کر جلوہ سامانی کرے اہلِ دل کے واسطے پیدا پریشانی کرے تلخ گوئی چھوڑ کر بن جائیے شیریں سخن یہ وہ نسخہ ہے کہ پتھر دل کو بھی پانی کرے سوزِ دل بڑھ جائے تو آنکھوں میں آ جاتے ہیں اشک اس کی قدرت ہے کہ پیدا آگ سے...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: پیامِ موت کہ ہر غم سے بے نیاز کرے ٭ نظرؔ لکھنوی

    پیامِ موت کہ ہر غم سے بے نیاز کرے اُسی سے حیف کہ دنیا یہ احتراز کرے وہ بے نیاز ہے شایاں اسے ہے ناز کرے نیاز مند جو ہو خم سرِ نیاز کرے خدا کا خوف، غمِ زندگی کہ ذکرِ فنا بتا وہ چیز کہ دل کو ترے گداز کرے بہت اداس ہے دل شرق و غرب دیکھ لیا مری نگاہ خدا اب سوئے حجاز کرے قیامِ حشر وہ میزانِ عدل و...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: منزلِ صبر سے فریاد و فغاں تک پہنچے ٭ نظرؔ لکھنوی

    منزلِ صبر سے فریاد و فغاں تک پہنچے ہم ترے ظلم کو سہہ سہہ کے کہاں تک پہنچے رازِ دل ہے یہی اچھا، نہ زباں تک پہنچے مشتہر ہو کے نجانے یہ کہاں تک پہنچے کوچۂ عشق میں سب لوگ جہاں تک پہنچے بسکہ وہ سب ترے قدموں کے نشاں تک پہنچے لوگ الفت میں دل و جاں کے زیاں تک پہنچے مری اس بات کو پہنچاؤ جہاں تک پہنچے...
  17. محمد تابش صدیقی

    مبارکباد اے خان کو سالگرہ مبارک

    محفل کے ہر دلعزیز، ہنس مکھ اور دکھی رکن اے خان بھائی کو سالگرہ مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ دونوں جہاں کی خوشیاں اور کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین :giftwithabow::congrats::cake::present::coffee1:
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ساغرِ توحید وہ دے، پیرِ میخانہ مجھے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ساغرِ توحید وہ دے، پیرِ میخانہ مجھے تا ابد حاصل رہے اک کیفِ رندانہ مجھے نورِ حق رہبر نہ ہوتا گر مجھے سوئے حرم لغزشِ پا لے چلی تھی سوئے میخانہ مجھے فی سبیل اللہ جاں دینے سے مجھ کو کیا گریز لکھ کے دے رکھا ہے جب جنت کا پروانہ مجھے دل کا کاشانہ کہ تھا پہلے جو گلشن آفریں ایک مدت سے نظر آتا ہے...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: تھی جہد کی منزل سر کرنی مقسوم ہمارا کیا کرتے ٭ نظرؔ لکھنوی

    تھی جہد کی منزل سر کرنی مقسوم ہمارا کیا کرتے طوفان سے کھیلے اے ہمدم طوفاں سے کنارا کیا کرتے پُر کر دے ہمارا جامِ تہی ساقی کو اشارا کیا کرتے ہم اپنی ذرا سے خواہش پر یہ بات گوارا کیا کرتے ہر سو تھے مقابل فتنۂ غم دل ایک ہمارا کیا کرتے کرنا ہی پڑا ان سب سے ہمیں ہنس ہنس کے گزارا کیا کرتے بے...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بارگاہِ قدس میں یوں عزت افزائی ہوئی ٭ نظرؔ لکھنوی

    بارگاہِ قدس میں یوں عزت افزائی ہوئی سب فرشتوں کی مرے آگے جبیں سائی ہوئی میرے اعمالِ سیہ کی جب صف آرائی ہوئی حشر میں اٹھی نہ آنکھیں میری شرمائی ہوئی جس قدر بھی غم ہو دل میں عندلیبوں کے ہے کم روٹھ جائے جب گلستاں سے بہار آئی ہوئی مختصر قصہ پرستارانِ مغرب کا ہے یہ اپنے سر لے لیں بلائیں اُس کے سر...
Top