نظر لکھنوی غزل: بارگاہِ قدس میں یوں عزت افزائی ہوئی ٭ نظرؔ لکھنوی

بارگاہِ قدس میں یوں عزت افزائی ہوئی
سب فرشتوں کی مرے آگے جبیں سائی ہوئی

میرے اعمالِ سیہ کی جب صف آرائی ہوئی
حشر میں اٹھی نہ آنکھیں میری شرمائی ہوئی

جس قدر بھی غم ہو دل میں عندلیبوں کے ہے کم
روٹھ جائے جب گلستاں سے بہار آئی ہوئی

مختصر قصہ پرستارانِ مغرب کا ہے یہ
اپنے سر لے لیں بلائیں اُس کے سر آئی ہوئی

آنسوؤں کی شکل میں آنکھوں سے برسے گی ابھی
مطلعِ دل پر جو ہے غم کی گھٹا چھائی ہوئی

دیکھتا ہوں مٹ چکا ہے امتیازِ خیر و شر
چشمِ دنیا سے نظرؔ اف ختم بینائی ہوئی

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
Top