نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    مبارکباد عمر سیف بھائی کو صاحبزادے کی مبارکباد

    محفل کے دیرینہ رکن عمر سیف بھائی کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمت سے نوازتے ہوئے بیٹا عطا فرمایا ہے۔ ماشاء اللہ عمر بھائی کو بہت بہت مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ نیک اور صالح بنائے۔ اور والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔ آمین :congrats::prince::a6::rose::birthdaycake::redheart::chill:
  2. محمد تابش صدیقی

    احوال کچھ ملاقاتوں کا

    جب سے اردو محفل کا حصہ بنا ہوں، کسی بھی شہر جانا ہو تو دیگر مصروفیات کے ساتھ ایک خواہش محفلینز سے ملاقات کی بھی رہتی ہے۔ جو کہ اکثر و بیشتر دیگر مصروفیات کے سبب محض خواہش بن کر رہ جاتی ہے۔ بعض اوقات کسی سے بار بار کے رابطہ کے باوجود ملاقات نہیں ہو پاتی، اور بعض اوقات ایک فون ، یا میسج ہی ملاقات...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا ٭ نظر لکھنوی

    تمام نبیوں میں شاہِ طیبہ کا مرتبہ ہے بلند و بالا درود پڑھتے ہیں ان پہ ہر دم، مسبّحانِ ملاءِ اعلیٰ ہے گوشہ گوشہ جہاں کا روشن، دلوں کی دنیا بھی ہے منور اس آفتابِ ہدیٰ کے صدقے، کہ جس کے دم سے ہے سب اجالا بہ موجِ گردابِ بحرِ ظلمت، پھنسی تھی نوعِ بشر کی کشتی خدا کی جانب سے ناخدا بن کے اس نے کشتی کو...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا ٭ نظر لکھنوی

    آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا جو اپنی حفاظت کر نہ سکا، وہ میرا نگہباں کیا ہو گا ذوقِ دلِ شاہاں پیدا کر، تاجِ سرِ شاہاں کیا ہو گا جو لُٹ نہ سکے وہ ساماں کر، لُٹ جائے جو ساماں کیا ہو گا غم خانہ، صنم خانہ، ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہو گا قصہ ہے دلِ دیوانہ کا، حیراں ہوں کہ عنواں...
  5. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: جنونِ بے سر و ساماں کی بات کون کرے

    جنونِ بے سر و ساماں کی بات کون کرے خزاں نہ ہو تو بیاباں کی بات کون کرے گلاب و نرگس و ریحاں کی بات کون کرے جو تم ملو تو گلستاں کی بات کون کرے مرے جنوں کا تماشہ تو سب نے دیکھ لیا تری نگاہِ پشیماں کی بات کون کرے ہمیں تو رونقِ زنداں بنا دیا تم نے چمن میں صبحِ بہاراں کی بات کون کرے وہ بزم جس میں...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس ٭ نظرؔ لکھنوی

    میدانِ محمِدت میں ہے لازم ادب کا پاس رکھتا ہوں یونہی کھینچ کے رخشِ قلم کی راس لبریزِ غم ہو جب بھی یہ قلبِ تنک حواس آئی ہے دلدہی کہ تری یاد میرے پاس اسرا کی شب گیا ہے وہ خلوت میں رب کے پاس رتبہ شہِ ہدیٰ کا ہے بالائے ہر قیاس لبریز قلب کیوں نہ ہو از جذبۂ سپاس بندوں کو رب سے اس نے کیا آ کے روشناس...
  7. محمد تابش صدیقی

    مبارکباد فاخر رضا بھائی کو ہزاری منصب مبارک ہو۔

    قابلِ احترام ڈاکٹر فاخر رضا بھائی نے ہزار مراسلہ جات کا سفر بخوبی طے کر لیا ہے۔ بہت بہت مبارک ہو۔ امید ہے کہ محفل میں مفید شرکت جاری رکھیں گے۔ :)
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہر شاخِ ادب ذکر سے تیرے ہی سپھل ہو چاہے وہ قصیدہ ہو کہ وہ نظم و غزل ہو تم باعثِ ایں عالمِ اسباب و علل ہو محبوبِ خدا ختمِ رسل سِرِّ ازل ہو جس دل میں تری حب بمقدارِ اقل ہو ہنگامۂ ہستی کا نہ اس دل پہ خلل ہو انگلی کا اشارہ ہو تو یہ ردِ عمل ہو ٹل جائے وہ تقدیرِ الٰہی کہ اٹل ہو وہ کوئی دقیقہ...
  9. محمد تابش صدیقی

    سفر نامۂ حرمین شریفین بسلسلۂ ادائیگی عمرہ٭ کچھ یادداشتیں

    اس بات پر یقین تو پہلے ہی تھا کہ انسان کے ذمہ تدبیر اور کوشش ہے، کام کا ہونا یا نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے۔ نیت خالص ہو تو پھر چاہے تدبیر اور کوشش میں کوئی کمی کوتاہی موجود بھی ہو، اللہ تعالیٰ مراحل میں آسانی فرما دیتا ہے۔ شاید ہی کوئی مسلمان ایسا ہو کہ جس کے دل میں حرمین کی حاضری کا شوق...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے مفصل، منضبط، مربوط،...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: بتا نہ دوں میں تجھے اصلِ آگہی کیا ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    بتا نہ دوں میں تجھے اصلِ آگہی کیا ہے بس آدمی یہ سمجھ لے کہ آدمی کیا ہے شبِ فراق کے ماروں کی حالتِ ابتر شنیدنی نہ ہوئی جب تو دیدنی کیا ہے تلاشِ حسن میں لگ جا تو سب عیاں ہو جائے نہ پوچھ سلسلۂ عشق و عاشقی کیا ہے تمام خانۂ دل ظلمتوں میں ہے ڈوبا مگر یہ بیچ میں مدھم سی روشنی کیا ہے برائے خاطرِ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    محبت سے سرشار ہو کر لکھی ہے بصد شوق سنیے کہ نعتِ نبیؐ ہے توجہ خصوصی جو اللہ کی ہے دیارِ نبیؐ میں عجب دلکشی ہے ضیا گستری ہی ضیا گستری ہے وہ منظر ہے ہر سو کہ بس دیدنی ہے وہ ماحولِ روضہ میں خوشبو بسی ہے کوئی جیسے جنّت کی کھڑکی کھلی ہے یہ اعزاز و اکرامِ خاکِ مدینہ جبینِ فلک تک بھی دیکھیں...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں ٭ نظرؔ لکھنوی

    یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں کسی بھی رخ، یہ رخِ زندگی قبول نہیں وہ سن لیں جن کو غمِ زندگی قبول نہیں کہ زندگی کو بھی ان کی خوشی قبول نہیں جو میرے ہوش اڑا دے، حواس گم کر دے خدا پناہ کہ وہ آگہی قبول نہیں نکالتا ہوں محبت کی کچھ نئی راہیں شکستِ دل سے مجھے آشتی قبول نہیں خودی کو میری جگا دے،...
  14. محمد تابش صدیقی

    نمکین غزل (ہزل):لے جو بیگم حساب، ہنستا ہے

    راحیل فاروق بھائی کی غزل پڑھی تو کچھ طبیعت رواں ہو گئی۔ جس کے سبب ان کی زمین پر یہ گستاخی سرزد ہوئی ہے۔ برداشت کیجیے۔ چچا غالب کے مصرع پر گستاخی کی اضافی معذرت۔ :) لے جو بیگم حساب، ہنستا ہے تیرا خانہ خراب، ہنستا ہے؟ اک تو کھاتا ہے خود اکیلے ہی اور کھا کر کباب، ہنستا ہے اُس کو مرہم لگا کے...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: جب جنوں پر سراب ہنستا ہے ٭ راحیلؔ فاروق

    جب جنوں پر سراب ہنستا ہے خود بھی خانہ خراب ہنستا ہے ہنستے ہیں ہم حجاب پر ان کے ہم پر ان کا حجاب ہنستا ہے زندگی ہے گریز پا تو ہو پھیر کر منہ شباب ہنستا ہے گو حقیقت شناس ہیں دونوں آنکھ روتی ہے خواب ہنستا ہے کون روتا ہے جا کے زم زم پر کون پی کر شراب ہنستا ہے اک تبسم ہے ضبط کے لب پر اک ہنسی پیچ...
  16. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری غزل: غمِ دنیا و جورِ آسمان کچھ اور ہوتا ہے

    غمِ دنیا و جورِ آسماں کچھ اور ہوتا ہے دلِ ناکام پر لیکن گماں کچھ اور ہوتا ہے سرِ منزل خرامِ کارواں کچھ اور ہوتا ہے ابھی تاروں کی گردش سے عیاں کچھ اور ہوتا ہے بہار آتی ہے تو اکثر نشیمن جل ہی جاتے ہیں مگر گلشن کے جلنے کا سماں کچھ اور ہوتا ہے بہت ہیں میکدہ میں لڑکھڑانے جھومنے والے وقارِ لغزشِ...
  17. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری قطعہ: زمانہ اور ہم

    زمانہ اور ہم ٭ شبِ تیرہ کے سایے ڈھل رہے ہیں چراغِ نور و نکہت جل رہے ہیں زمانہ کروٹیں سی لے رہا ہے "مگر ہم ہیں کہ آنکھیں مل رہے ہیں" ٭٭٭ قابلؔ اجمیری
  18. محمد تابش صدیقی

    ذوق قطعہ: آنا تو خفا آنا، جانا تو رلا جانا

    آنا تو خفا آنا، جانا تو رلا جانا آنا ہے تو کیا آنا، جانا ہے تو کیا جانا کیا طبع میں جودت ہے چٹ دل کی اڑا جانا ہونٹوں کا یہاں ہلنا واں بات کا پا جانا ٭٭٭ شیخ ابراہیم ذوقؔ
  19. محمد تابش صدیقی

    ذوق قطعہ: کروں درد آشنا کیونکر دلِ احباب اپنا سا

    کروں درد آشنا کیونکر دلِ احباب اپنا سا بلا سے جیسا میں ہوں ڈھونڈ لوں بیتاب اپنا سا مَلَک سجدہ کریں آدم کو کیا بندہ نوازی ہے دیا بندے کو اپنے اس نے خود آداب اپنا سا ٭٭٭ شیخ ابراہیم ذوقؔ
  20. محمد تابش صدیقی

    قطعہ: فطرتِ آدمی سے ڈرتا ہوں ٭ ساغر خیامی

    ‏تیری ہمسائیگی سے ڈرتا ہوں موت کیا زندگی سے ڈرتا ہوں صورتِ آدمی کا ذکر نہیں فطرتِ آدمی سے ڈرتا ہوں ٭٭٭ ساغر خیامی
Top