نظر لکھنوی غزل: کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے ٭ نظرؔ لکھنوی

کام ہونے کا نہیں آہِ رسا سے پہلے
ختم ہو جائیں گے ہم ختمِ جفا سے پہلے

طالبِ مرگ تری سادہ دلی کے صدقے
زندگی پھر تو نہیں پوچھ قضا سے پہلے

تقویِٰ واعظِ ناداں سے خدا کی ہے پناہ
مے بھی پیتا نہیں جو حمد و ثنا سے پہلے

کون سا سانپ تجھے سونگھ گیا اے فرعون
سانپ پھرتے تھے بہت ضربِ عصا سے پہلے

نارِ دوزخ کی سزا سخت نظر آتی تھی
ہم کے آگاہ نہ تھے اپنی خطا سے پہلے

صاحبِ غارِ حرا نے اسے عزت بخشی
کون واقف تھا نظرؔ غارِ حرا سے پہلے

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
Top