نتائج تلاش

  1. محمداحمد

    انسان، وقت اور کچھ شاعری

    انسان اور وقت کا ساتھ بہت پُرانا ہے ۔ ایک دور تھا کہ وہ سور ج اور ستاروں کی چال دیکھ کر وقت کا اندازہ لگایا کرتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب وقت انسان کے ساتھ تھا لیکن شناشائی ابھی ابتدائی مراحل میں ہی تھی ۔ آج بھی انسان کبھی وقت کے ساتھ ہوتا ہے تو کبھی وقت کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش میں ہوتا...
  2. محمداحمد

    قرارداد برائے سالِ نو ۔۔۔۔ New Year Resolution

    کہتے ہیں کہ عبادت اس طرح کرنی چاہیے جیسے آج ہی آپ کی زندگی کا آخری دن ہو اور منصوبہ بندی (Planning) اس طرح کرنی چاہیے کہ جیسے آپ کو سو سال مزید جینا ہو۔ :) اب چونکہ نئے سال کی آمد آمد ہے سوچا نئے سال کی قرارداد (New Year Resolution ) پر کچھ گفتگو ہو جائے اور اس سلسلے میں آپ سب کی رائے بھی لے...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ۔ نور بجنوری

    غزل شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ہم اصولوں کی تجارت نہیں کرتے یارو خونِ حسرت ہی سہی، خونِ تمنّا ہی سہی ان خرابوں میں کوئی رنگ تو بھرتے یارو پھر تو ہر خاک نشیں عرشِ بریں پر ہوتا صرف آہوں سے مقدر جو سنورتے یارو سولیاں جُھوم کے ہوتی ہیں ہم آغوش جہاں کاش ہم بھی اُنہی راہوں سے گُزرتے یارو...
  4. محمداحمد

    نظم : ۔۔۔۔۔ خالی ہاتھ ۔۔۔۔۔ از : محمد احمد

    خالی ہاتھ کل ترے جنم دن پر ، کتنے لوگ آئے تھے کیسے کیسے تحفوں میں آس رکھ کے لائے تھے زر نگار تحفوں سے چشم چشم خیرہ تھی چار سو تصنُع تھا، ساری بزم خنداں تھی اِ س نمودِ ثروت میں ، ایک نادر و نادار خود سے بے پناہ نالاں، دل سے برسرِ پیکار صرف تجھ سے ملنے کو ایسا بھی تو آیا تھا جس کے زرد چہرے...
  5. محمداحمد

    پاکستان اور جنوبی افریقہ دبئی میں تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی میچ

    تیسرے میچ کا دھاگہ کسی نے نہیں کھولا۔ سو ہم یہ کام کر دیتے ہیں۔
  6. محمداحمد

    غزل ۔ اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا ۔ عزم بہزاد

    غزل اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا کچھ اشک فراق سے لے لینا، کچھ پُھول وصال کے رکھ لینا اک عُمر کی محرومی اپنے سِینے میں چُھپانا مشکل ہے جب حدِّ وضاحت آ جائے یہ تِیر نکال کے رکھ لینا اک حیرت دل میں جھانکے گی آنکھوں میں ستارے ٹانکے گی جو آنسو تم پر بھاری ہوں دامن میں اُچھال...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ۔ نور بجنوری

    غزل سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ہم وہی، لوگ وہی، کوچہء دلدار وہی اک جہنّم سے دھکتا ہُوا، تاحدِّ نظر وقت کی آگ وہی شعلہء رفتار وہی شیشہ ٴ چشم پہ چھایا ہُوا اک زلف کا عکس قریہ ٴ دار وہی، سایہ ٴ دیوار وہی عرصہ ٴ حشر کبھی ختم بھی ہوگا کہ نہیں وہی انصاف کی میزان، گناہگار وہی تم سلامت رہو...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے ۔ رضی اختر شوقؔ

    غزل اے خدا صبر دے مجھ کو نہ شکیبائی دے زخم وہ دے جو مری روح کو گہرائی دے خلقتِ شہر یونہی خو ش ہے تو پھر یوں ہی سہی ان کو پتّھر دے ، مجھے ظرفِ پذیرائی دے جو نگاہوں میں ہے کچھ اس سے سوا بھی دیکھوں یا اِن آنکھوں کو بجھا یا انہیں بینائی دے تہمتِ عشق تو اس شہر میں کیا دے گا کوئی کوئی اتنا بھی...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ ۔ رضی اختر شوقؔ

    غزل ایک ہی آگ کے شعلوں میں جلائے ہوئے لوگ روز مل جاتے ہیں دو چار ستائے ہوئے لوگ وہی میں ہوں، وہی آسودہ خرامی میری اور ہر سمت وہی دام بچھائے ہوئے لوگ خواب کیسے کہ اب آنکھیں ہی سلامت رہ جائیں وہ فضا ہے کہ رہیں خود کو بچائے ہوئے لوگ تیرے محرم تو نہیں اے نگہِ ناز مگر ہم کو پہچان کہ ہیں تیرے...
  10. محمداحمد

    فونٹس کا آسان انتخاب

    کبھی کبھی جب ہم کچھ خاص ٹائپ یا ڈیزائن کرتے ہیں تو فونٹ کے انتخاب کے لئے پی سی میں نصب فونٹس میں سے ایک ایک کو دیکھنا پڑتا ہے۔ درج ذیل روابط کے ذریعے یہ کام کچھ آسان ہو جاتا ہے۔ http://wordmark.it/ http://flippingtypical.com/ http://www.typetester.org/ http://font.colorfull.jp/
  11. محمداحمد

    غزل ۔ کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا ۔ عزم بہزاد

    غزل کچھ نہ پانے کی ملامت، کچھ نہ کھونے کا تماشا جانے کتنے دن رہے گا میرے ہونے کا تماشا اِس ادھوری گفتگو سے خود کو میں بہلاؤں کب تک مجھ کو یہ محفل نظر آتی ہے رونے کا تماشا یہ کوئی بارش نہیں ہے جس میں سب کچھ بھیگ جائے یہ ہے خواہش کی زمیں پر رونے دھونے کا تماشا فصلِ غم اِس بار شادابی میں...
  12. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل ******جا و ید صبا کی نذر****** سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا سایہٴ سبز میں صحبتِ یار میں دل نہیں لگ رہا رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا وہ بدن اب کہاں، پیرہن اب کہاں، بانکپن اب کہا ں سب بیاباں ہُوا، تیرے...
  13. محمداحمد

    غزل ۔ سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی ۔ عرفان ستّار

    غزل سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم جو کج کلاہ تھے اُن سے تو بات بھی نہیں کی کیھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود سو ہم نے ذات کی تفہیم...
  14. محمداحمد

    مصطفیٰ زیدی اپنے مرحوم بھائی مجتبیٰ زیدی کے نام

    تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو! ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟ بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ سُن نہ سکے! تم نے ان زخموں میں کس...
  15. محمداحمد

    ایکسپریس اخبار کے لئے لیاقت علی عاصم کا انٹرویو از اقبال خورشید، اشرف میمن

    وہ ایک طوفانی رات تھی۔ موسلا دھار بارش ہورہی تھی۔ زمین سے آسمان تک ایک پردہ سا تن گیا۔ لہریں ہوائوں کے رتھ پر سوار ہوئیں، جن کی زد میں آنے والا ایک بحری جہاز منوڑا کے ساحل پر پھنس گیا۔ حادثات کی اس دنیا میں امید کا اکلوتا سہارا ’’سگنل ٹاور‘‘ تھا، جہاں اس رات فقط ایک شخص موجود تھا۔ ایک شاعر...
  16. محمداحمد

    غزل - ملحد تو یہ کہتا ہے ، خُدا کوئی نہیں ہے ۔ مسعود منور

    غزل ملحد تو یہ کہتا ہے، خُدا کوئی نہیں ہے صوفی کو گماں ہے، وہ سرِ عرشِ بریں ہے میں نے بھی خُدا کو نہیں دیکھا ہے قسم سے مجھ کو تو فقط اپنے ہی ہونے کا یقیں ہے بزمِ مہ و انجم میں کسے ڈھونڈ رہا ہوں کیا شب کے ستاروں میں کوئی زہرہ جبیں ہے پہنے ہوئے کون اُترا قبا لالہ و گُل کی تِتلی کا یہ کہنا ہے...
  17. محمداحمد

    نظم ۔ رشک بھرے دو سوال ۔ محمد احمد

    رشک بھرے دو سوال کاسنی رنگ کا وہ جو چھوٹا سا پھول اُس کے بالوں میں ہے کن خیالوں میں ہے؟ اور آویزے جو جھلملاتے ہوئے اُس کے کانوں میں ہیں کن اُڑانوں میں ہیں؟ محمد احمدؔ
  18. محمداحمد

    "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں" ۔ از ۔ محمد احمد

    کچھ عرصے پہلے ایک تضمین "تاقیامت کھلا ہے بابِ سخن" کے نام سے یہاں پیش کی تھی۔ اُس کے کچھ دنوں بعد اس شعر کا مصرعہ اولیٰ بھی مشقِ ستم کا نشانہ بن گیا سو شاملِ محفل کر رہا ہوں۔ وہ جو شادی سے پہلے کہتا تھا اُس کو یکسانیت پسند نہیں اُس کی بیوی نے کر دیا ثابت "راہِ مضمونِ تازہ بند نہیں"
  19. محمداحمد

    ہنستی بستی زندگی

    ایک گھر سے ہمیشہ ہنسنے کی آوازیں آتی رہتی تھیں۔ لوگ حیران تھے کہ ایسی کیا بات ہے جو یہ لوگ ایسی ہنستی بستی زندگی گزار رہے ہیں۔ کسی نے صاحب خانہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایسی تو کوئی بات نہیں ہے بس بیگم جوتا کھینچ کے مارتی ہیں لگ جاتا ہے تو وہ ہنستی ہیں اور نہیں لگتا تو میں ہنستا ہوں۔ :)
  20. محمداحمد

    محرومِ تماشا ۔ از ۔ محمد احمد

    محرومِ تماشا از محمد احمد شام ڈھل چکی تھی ۔ چائے کی ہوٹل پر حسبِ معمول رونق میں اضافہ ہو چکا تھا ۔ لوگ مختلف ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے ہلکی پھلکی گفتگو میں مصروف تھےاور دن بھر کی تھکن کے مارے دکھتے بدن پر ذائقہ اور تراوت کے پھائے رکھ رہے تھے۔ یہ شہر کا ایک متوسط علاقہ تھا اور سندھ کے...
Top