نتائج تلاش

  1. مہ جبین

    حزیں صدیقی کیا دھوم آزمائشِ دارو رسن کی تھی

    کیا دھوم آزمائشِ دارو رسن کی تھی بات ایک ضربِ نعرہء باطل شکن کی تھی اک خوابِ دل نشیں پہ حقیقت کا تھا گماں شاید وہ چھوٹ تیرے حسیں بانکپن کی تھی تو میرے آس پاس ہے محسوس یہ ہوا خوشبو ہوا میں رات ترے پیرہن کی تھی چمکی تھی جس سے میرے حریفوں کی انجمن وہ روشنی بھی میرے چراغِ سخن کی تھی دامن میں...
  2. مہ جبین

    حزیں صدیقی یہ گردِ راہ چھٹے تو کہیں نظر ٹھہرے

    یہ گردِ راہ چھٹے تو کہیں نظر ٹھہرے سجھائی دے کہ مرے پیشرو کدھر ٹھہرے یہ ارتقا کا تقاضا ہے کچھ بعید نہیں کبھی خیال کی رفتار پر سفر ٹھہرے جو سات رنگ سے گزرے تو ایک رنگ ملا اُس ایک رنگ سے گزرے تو دیدہ ور ٹھہرے ہنوز جاگتے خوابوں کا ہے سفر جاری کہو کہ عمرِ رواں ہم سے پوچھ کر ٹھہرے نگار خانہء...
  3. مہ جبین

    حزیں صدیقی حُسن کہاں ہے ایک ہیولہ گلشن کا سرمایہ ہے

    حُسن کہاں ہے ایک ہیولہ گلشن کا سرمایہ ہے عشق کہاں ہے ایک بگولہ فردِ بساطِ صحرا ہے ذہن سے دل تک دل سے نظر تک ایک تلاطم برپا ہے جانے دریا میں کشتی ہے یا کشتی میں دریا ہے جانے شعلہ ہے یا شبنم ، پتھر ہے یا شیشہ ہے آپ بتائیں آپ نے دل کو ہر پہلو سے پرکھا ہے جو تھے شناور بحر کی تہ سے موتی چن کر...
  4. مہ جبین

    رضا قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

    قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی مشکل آسان الٰہی مری تنہائی کی لاج رکھ لی طمعِ عَفو کے سودائی کی اے میں قرباں مرے آقا بڑی آقائی کی فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر بس قسم کھائیے اُمّی تری دانائی کی شش جہت سمت مقابل ، شب و روز ایک ہی حال دھوم والنجم میں ہے آپ کی بینائی کی پانچ سو سال کی...
  5. مہ جبین

    حزیں صدیقی کچھ چمن کی خبر نہیں آتی

    کچھ چمن کی خبر نہیں آتی اب صبا بھی اِدھر نہیں آتی سانس کوئی نہ رائیگاں جائے زندگی لوٹ کر نہیں آتی ایک رستہ ہے جس سے منزل تک ساتھ گردِ سفر نہیں آتی ہر گھڑی آدمی رہے تیار وہ گھڑی پوچھ کر نہیں آتی اب یہ صورت ہے آئینے میں بھی اپنی صورت نظر نہیں آتی بعض اوقات سامنے کی چیز ڈھونڈتے ہیں نظر...
  6. مہ جبین

    حزیں صدیقی آئینے محرومِ جوہر ہوگئے

    آئینے محرومِ جوہر ہوگئے پتھروں میں رہ کے پتھر ہوگئے سب ندی نالوں سے لیتے ہیں خراج کون سے دریا سمندر ہوگئے سانس کی آواز بھی لگتی ہے چیخ کان سناٹوں کے خوگر ہوگئے رونا چاہیں بھی تو رو سکتے نہیں قہقہے جن کا مقدر ہوگئے وجہ لکھوں گا برے حالات کی جب کبھی حالات بہتر ہوگئے حزیں صدیقی
  7. مہ جبین

    رضا پھر اٹھا ولولہء یادِ مغیلانِ عرب

    پھر اٹھا ولولہء یادِ مغیلانِ عرب پھر کھنچا دامنِ دل سوئے بیابانِ عرب باغِ فردوس کو جاتے ہیں ہزارانِ عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابانِ عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجم ایمانِ عرب نمکیں حسن ترا جانِ عجم شانِ عرب اب تو ہے گریہء خوں گوہرِ دامانِ عرب جسمیں دو لعل تھے زہرا کے وہ تھی کانِ عرب دل وہی...
  8. مہ جبین

    رضا رُخ دن ہے یا مہرِ سما، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

    رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں شب زلف یا مشکِ ختا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں حیراں ہوں یہ بھی ہے خطا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں حق یہ کہ ہیں عبدِ اِلٰہ، اور عالمِ امکاں کے شاہ برزخ ہیں وہ سرِّ خدا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں بلبل نے...
  9. مہ جبین

    رضا راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

    راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں مصطفےٰ ہے مسندِ ارشاد پر کچھ غم نہیں ہوں مسلماں گرچہ ناقص ہی سہی اے کاملو ! ماہیت پانی کی آخریم سے نم میں کم نہیں غنچے ما اَوحیٰ کے جو چٹکے دَنیٰ کے باغ میں بلبلِ سدرہ تک اُنکی بُو سے بھی محرم نہیں اُس میں زم زم ہے کہ تھم تھم ، اس میں جم جم ہے کہ بیش...
  10. مہ جبین

    حزیں صدیقی انجمن انجمن ہیولے ہیں

    انجمن انجمن ہیولے ہیں آئینے عکس کو ترستے ہیں کتنی کلیوں کے بے صدا نَوحے تتلیوں کے پروں پہ لکھے ہیں ہم نے کاغذ کا گھر بنایا تھا لے اُڑی جب ہوا تو سمجھے ہیں دل میں اک بوند بھی لہو کی نہیں تشنہء رنگ کتنے خاکے ہیں ایسی محبوس بھی نہیں خوشبو قَفَسِ رنگ میں جھروکے ہیں وقت اُن کا خیال...
  11. مہ جبین

    حزیں صدیقی ہوائے منزلِ مقصود لے اُڑی مجھ کو

    ہوائے منزلِ مقصود لے اُڑی مجھ کو پکارتا ہی رہا حسنِ گمرہی مجھ کو ابھی ہیں گنبدِ شب میں کہیں کہیں روزن کہیں کہیں نظر آتی ہے روشنی مجھ کو نگاہِ شوق کسی رخ سے مطمئن نہ ہوئی ہر ایک شے میں نظر آئی کچھ کمی مجھ کو میں اک چراغِ سرِ دشتِ نامرادی تھا ہوائے شہرِ تمنّا بجھا گئی مجھ کو حزیں صدیقی
  12. مہ جبین

    رضا غم ہو گئے بے شمار آقا

    غم ہوگئے بے شمار آقا بندہ تیرے نثار آقا بگڑا جاتا ہے کھیل میرا آقا آقا سنوار آقا منجدھار پہ آکے ناؤ ٹوٹی دے ہاتھ کہ ہوں میں پار آقا ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میری للہ یہ بوجھ اتار آقا ہلکا ہے اگر ہمارا پلّہ بھاری ہے تیرا وقار آقا مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہے تم کو تو ہے اختیار آقا میں دور ہوں...
  13. مہ جبین

    حزیں صدیقی عجب خود آگہی کے مرحلے ہیں

    عجب خود آگہی کے مرحلے ہیں ہم اپنے سائے میں حیراں کھڑے ہیں مِری آنکھیں تو پیاسی ہیں سحر کی ستارے کیوں اترتے آرہے ہیں نہیں یہ خواب کا عالم نہیں ہے یہ سب منظر تو جیتے جاگتے ہیں دیارِ شب کے سنّاٹے میں ہم نے نگارِ صبح کے نغمے سنے ہیں ابھی کچھ رنگ ہیں دل بستگی کے ابھی کچھ خواب آنکھوں میں سجے...
  14. مہ جبین

    حزیں صدیقی غم جو رعنائیء احساس میں ڈھل جاتے ہیں

    غم جو رعنائیء احساس میں ڈھل جاتے ہیں گیت بن کر لبِ شاعر پہ مچل جاتے ہیں دوستو نیّتِ صیّاد پہ تم شک نہ کرو بس یونہی تیر کمانوں سے نکل جاتے ہیں محو رہتا ہوں تو ہے شورِ قیامت سر پر چونکتا ہوں تو یہ خوابوں کے محل جاتے ہیں وضع کرنے لگے تعمیرِ نشیمن کے اصول وہ جو بجلی کے تصور سے دہل جاتے ہیں...
  15. مہ جبین

    حزیں صدیقی کب ، کہاں ، کیسے لٹُے یاد نہیں

    کب ، کہاں ، کیسے لُٹے یاد نہیں حادثے اتنے ہوئے یاد نہیں مجھ سے دنیا کی حقیقت سن لو کوئی افسانہ مجھے یاد نہیں حشر کیا تیری تمنا کا ہوا تجھے معلوم ، مجھے یاد نہیں دل تو احسان اٹھاتا ہی رہا زخم کس کس نے دئیے یاد نہیں ہر روش پھول کھلے تھے لیکن ہم نے کیوں خار چنے یاد نہیں گُم کہاں ہوں وہ...
  16. مہ جبین

    حزیں صدیقی اِک شعلہء نوا کو غمِ آشوبِ قضا کیا

    اِک شعلہ نوا کو غمِ آشوبِ قضا کیا آواز کی قندیل بجھائے گی ہوا کیا اک آئینہ خانہ ہے رہِ شوق میں حائل آشفتہ سری کا ہے سبب اِس کے سوا کیا غنچے کی چٹک بھی ہو جہاں بارِ سماعت اک ٹوٹے ہوئے سازِ تمنا کی صدا کیا جب صبح نمودار ہوئی پردہء شب سے اشکوں کے سوا دیدہء بیدار میں تھا کیا موت آئے ترے در...
  17. مہ جبین

    مبارکباد جشنِ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم مبارک ہو

    وہ خدا کے نور کو دیکھ کر بھی جہان والوں میں آگئے سرِ عرش جانا کمال تھا کہ وہاں سے آنا کمال ہے الصلوٰۃ والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ و علیٰ اٰلک واصحٰبک یا رسول اللہ تمام عالمِ اسلام کو جشنِ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت بہت مبارک ہو
  18. مہ جبین

    رضا سر تا بہ قدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول

    سر تا بہ قدم ہے تنِ سلطانِ زمن پھول لب پھول ، دہن پھول، ذقن پھول بدن پھول صدقے میں ترے باغ تو کیا لائے ہیں بن پھول اس غنچہء دل کو بھی تو ایما ہو کہ بن پھول تنکا بھی ہمارے تو ہِلائے نہیں ہلتا تم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہِ محن پھول واللہ جو مل جائے مرے گُل کا پسینہ مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر...
  19. مہ جبین

    رضا لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

    لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا جان دے دو وعدہء دیدار پر نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں نفس تُو تو رام ہو ہی جائے گا ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا سائلو! دامن سخی کا تھام لو کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا مفلسو ...
  20. مہ جبین

    رضا پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفٰے کہ یوں ....

    پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفٰے کہ یوں کیف کے پر جہاں جلیں کوئی بتائے کیا کہ یوں قصرِ دنیٰ کے راز میں عقلیں تو گم ہیں جیسی ہیں روحِ قدس سے پوچھئے تم نے بھی کچھ سنا کہ یوں میں نے کہا کہ جلوہءاصل میں کس طرح گُمیں صبح نے نورِ مہر میں مٹ کے دکھا دیا کہ یوں ہائے رے ذوقِ بے خودی، دل جو...
Top