رضا لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

مہ جبین

محفلین
لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

جان دے دو وعدہء دیدار پر
نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
نفس تُو تو رام ہو ہی جائے گا

ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز
چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا

سائلو! دامن سخی کا تھام لو
کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا

مفلسو ! ان کی گلی میں جا پڑو
باغِ خلد اکرام ہو ہی جائے گا

مِٹ کہ گر یونہی رہا قرضِ حیات
جان کا نیلام ہو ہی جائے گا

اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر
بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا

اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ
 
Top