نتائج تلاش

  1. مہ جبین

    حزیں صدیقی شہروں میں ایسے منظر بھی نظروں سے ٹکراتے ہیں۔۔۔ حزیں صدیقی

    شہروں میں ایسے منظر بھی نظروں سے ٹکراتے ہیں آنکھوں والے آتے جاتے اندھوں سے ٹکراتے ہیں سورج تو پیاسا ہے ازل کا تاروں کو پی جاتا ہے شبنم کے پاگل قطرے کیوں کرنوں سے ٹکراتے ہیں تو نے یہ کیا قید لگادی ، تیرے جیسے رنگ بھروں کون سے میرے خاکے تیرے خاکوں سے ٹکراتے ہیں ایک سحر کی آس میں دل کب سے...
  2. مہ جبین

    حزیں صدیقی در وا ہوا نہ کوئی دریچہ کھلا کہیں۔۔۔ حزیں صدیقی

    در وا ہوا نہ کوئی دریچہ کھلا کہیں مایوس ہو کے رہ گئی میری صدا کہیں کیونکر کسی کو چہرہء خوشبو دکھائی دے رنگوں کا ٹوٹتا ہی نہیں سلسلہ کہیں لغزش کا ہر قدم پہ ہے امکاں سنبھل کے چل زنجیر بن نہ جائے ترا نقشِ پا کہیں دل جھومنے لگا ہے بگولوں کے رقص پر راس آ نہ جائے دشت کی آب و ہوا کہیں خورشیدِ...
  3. مہ جبین

    حزیں صدیقی کیا مِلا ذات سے جدا ہوکر۔۔۔ حزیں صدیقی

    کیا ملا ذات سے جدا ہوکر کھو گیا ہوں ترا پتہ ہوکر قگسِ رنگ سے رہا ہوکر رہ گئی بوئے گل ہوا ہو کر نقشِ حیرت بنادیا مجھ کو ایک پتھر نے آئینہ ہوکر آسماں تھا اور اب زمیں بھی نہیں رہ گیا ہائے کیا سے کیا ہوکر زندگی خواب ہے نہ افسانہ یہ حقیقت کھلی فنا ہوکر تیرگی سے لرز رہا ہے جنوں مشعلِ جادہء...
  4. مہ جبین

    حزیں صدیقی اب کھلا ہستی کا افسوں ہی فنا پرور بھی تھا۔۔۔ حزیں صدیقی

    اب کھلا ہستی کا افسوں ہی فنا پرور بھی تھا خواب ہی میں خواب کی تعبیر کا منظر بھی تھا میں نے دیکھا ایک نظّارہ پسِ منظر بھی تھا رنگ کے پردے میں خوشبو کا حسیں پیکر بھی تھا جس نے تولا وقت کی میزان میں تولا مجھے کوئی پوچھے میں حصارِ وقت کے اندر بھی تھا وہ مری دیوانگی کی آخری تصویر تھی آئینہ بھی...
  5. مہ جبین

    حزیں صدیقی وہ نہ آئے تو سحر کیوں آئے۔۔۔ حزیں صدیقی

    وہ نہ آئے تو سحر کیوں آئے میرا سایہ بھی نظر کیوں آئے میں تو دریا ہوں ملوں خود جاکر وہ سمندر ہے ادھر کیوں آئے زندگی لائی مگر کیوں لائی ہم یہاں آئے مگر کیوں آئے میں ترا عکس ہوں اپنا تو نہیں آئینہ پیشِ نظر کیوں آئے پہنچے منزل پہ تو آئی آواز اوڑھ کر گردِ سفر کیوں آئے آئینہ ٹوٹ گیا ، ٹوٹ...
  6. مہ جبین

    حزیں صدیقی چراغِ شب ہے نہ سامانِ صبح تابی ہے۔۔۔ حزیں صدیقی

    چراغِ شب ہے نہ سامانِ صبح تابی ہے متاعِ دیدہ و دل کیفِ نیم خوابی ہے نجانے آپ وہ مستِ شباب کیا ہوگا کہ جس کے شہر کی آب و ہوا شرابی ہے شکست و ریخت کا اول سے ہے عمل جاری نہ جانے کیا مری تعمیر میں خرابی ہے تری سمجھ میں کہاں آئیں گی مری باتیں کہ تیرا علم لدنّی نہیں کتابی ہے فصیلِ رنگ کی...
  7. مہ جبین

    حزیں صدیقی خود ہی دیارِ شب کو سجاتی ہے روشنی۔۔۔حزیں صدیقی

    خود ہی دیارِ شب کو سجاتی ہے روشنی خود ہی تمام نقش مٹاتی ہے روشنی ہے سطحِ آب جو پہ رواں عکسِ ماہِ نو کشتی کی طرح تیرتی جاتی ہے روشنی مہر و مہ و نجوم سے بالا ہے اک مقام مجھ تک اسی مقام سے آتی ہے روشنی ظلمت شکار ایسی کہ حدِّ نگاہ تک کرنوں کا ایک جال بچھاتی ہے روشنی دنیا کو خوابناک جزیرے میں...
  8. مہ جبین

    حزیں صدیقی موت آئی تو یوں جوشِ مسرت میں اڑا ہوں۔۔۔ حزیں صدیقی

    موت آئی تو یوں جوشِ مسرت میں اڑا ہوں جیسے میں کسی قید سے آزاد ہوا ہوں یہ جھوٹے نگینے ہیں مری نیند کی قیمت بس دیدہء بیدار بہت جاگ چکا ہوں پامال نہ کر راہ کی تحریر سمجھ کر پہچان مجھے تیرا ہی نقشِ کفِ پا ہوں کچھ ربط نہیں جلوہ گہِ شمس و قمر سے سائے کی طرح گوشہء ویراں میں پڑا ہوں ٹھہراؤ پہ...
  9. مہ جبین

    حزیں صدیقی اب دل میں صرف تیری تمنا ہے اور بس۔۔۔حزیں صدیقی

    اب دل میں صرف تیری تمنا ہے اور بس اب درمیان اک یہی پردہ ہے اور بس سچ پوچھئے تو قیمتِ بینائی کچھ نہیں صرفِ جہانِ رنگ و تماشا ہے اور بس دیکھے یہاں نہ کوئی کسی کو قریب سے یہ رازِ دل فریبیء دنیا ہے اور بس میں اپنی زندگی سے یہیں تک ہوں روشناس اک لمحہ تیرے ساتھ گزارا ہے اور بس نادم ہے کیوں...
  10. مہ جبین

    حزیں صدیقی دشتِ امکاں طے کرے تنہا کوئی۔۔۔حزیں صدیقی

    دشتِ امکاں طے کرے تنہا کوئی لاؤ میرے سامنے مجھ سا کوئی جاں بلب ہے دشت میں پیاسا کوئی مالکِ ابرو ہوا چھینٹا کوئی جب ہٹی در سے نگاہِ منتظر بن گیا دیوار پر چہرہ کوئی دیکھتے کیا سانس لینا تھا محال اس قدر نزدیک سے گزرا کوئی خواب ہی میں خواب کی تعبیر تھی بند آنکھوں سے نظر آیا کوئی جب بھی...
  11. مہ جبین

    حزیں صدیقی جس گھر کی فضا ایک قبیلے کی طرح ہے۔۔۔حزیں صدیقی

    جس گھر کی فضا ایک قبیلے کی طرح ہے وہ امن کے سر سبز جزیرے کی طرح ہے شبنم کی طرح ہے کبھی شعلے کی طرح ہے تو بھی کسی فنکار کے لہجے کی طرح ہے میں آج یہ آئینے میں کیا دیکھ رہا ہوں یہ عکس تو بالکل تِرے چہرے کی طرح ہے اِک شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتےّ کی فضا کیا صحرا میں بھٹکتے ہوئے پیاسے کی طرح ہے...
  12. مہ جبین

    حزیں صدیقی ہر بام و در پہ یوں تو مچلتی ہے روشنی۔۔۔حزیں صدیقی

    ہر بام و در پہ یوں تو مچلتی ہے روشنی کترا کے میرے گھر سے نکلتی ہے روشنی مایوسیوں کی زد پہ ہے امید کی کرن ٹلتی ہے غم کی رات نہ ڈھلتی ہے روشنی بزمِ جہاں کے رنگ ہیں سورج سے مستعار غازہ رخِ حیات پہ ملتی ہے روشنی اِک محشرِ صدا ہے خلاؤں میں عکس ریز لہروں میں کروٹیں سی بدلتی ہے روشنی ساحل سے...
  13. مہ جبین

    حزیں صدیقی ملتا ہے لاشعور سے جلوہ شعور کو۔۔۔حزیں صدیقی

    ملتا ہے لاشعور سے جلوہ شعور کو منظر میں روشنی پسِ منظر سے آئی تھی کون آبسا ہے پاس کے گھر میں کہ رات پھر جھنکار چوڑیوں کی برابر سے آئی تھی کل رات آسمان پہ کیا قتلِ عام تھا چیخوں کی گونج چاند کے اندر سے آئی تھی دریا کے راز لے کے جو کل ہوگئی فرار وہ آبدوز کس کے سمندر سے آئی تھی تھی اِک...
  14. مہ جبین

    حزیں صدیقی یقیناً پسِ مرگ بھی زندگی ہے۔۔۔حزیں صدیقی

    یقیناً پسِ مرگ بھی زندگی ہے مگر یہ نہیں اور ہی زندگی ہے کلی کا تبسم نہ کیوں جانفزا ہو تِرے لب کی بخشی ہوئی زندگی ہے کنارے سے طوفاں کو نسبت بھی کوئی اجل ہے اجل، زندگی زندگی ہے یہ بے رنگ آنسو، یہ بے رنگ آہیں یہی ہے تو کیا عشق کی زندگی ہے فضائے گلستاں ہے "پروازِ دشمن" نشیمن میں سمٹی ہوئی...
  15. مہ جبین

    حزیں صدیقی باہر کا آدمی تو ہے پتھر کا آدمی۔۔۔۔حزیں صدیقی

    باہر کا آدمی تو ہے پتھر کا آدمی پتھر نہ ہو خدا کرے اندر کا آدمی صحرا کے باسیوں سے کہو جاگتے رہیں شب خون مارتا ہے سمندر کا آدمی رہزن تو لوٹتے ہیں مسافر کو راہ میں اِس گھر کو لوٹتا ہے اِسی گھر کا آدمی کب تک رہے گا چہرہء قاتل نقاب میں منظر میں آئے گا پسِ منظر کا آدمی بل ڈالئے جبیں پہ نہ...
  16. مہ جبین

    حزیں صدیقی درکار ہے دوا نہ دعا چاہئے مجھے۔۔۔حزیں صدیقی

    درکار ہے دوا نہ دعا چاہئے مجھے آوازِ دردِ دل ہوں فضا چاہئے مجھے یوں پاس آ کہ روح بھی تجھ کو نہ چھو سکے تسکینِ اضطراب نما چاہئے مجھے رنگِ چمن کے ساتھ اڑے کیوں مِرا خیال پروازِ بوئے گل کی ادا چاہئے مجھے میں ہوں شکستِ سازِ جفا کی صدا کا عکس آئنہء ثباتِ وفا چاہئے مجھے سن اے نگارِ شوق وہ...
  17. مہ جبین

    حزیں صدیقی کون سے منظر کا پس منظر نہیں۔ حزیں صدیقی

    کون سے منظر کا پس منظر نہیں حسن جو باہر ہے وہ اندر نہیں ہر مسافر کے لئے ہوں سنگِ مِیل میں کسی کی راہ کا پتھر نہیں شہر میں اب سنگ باری عام ہے شکر ہے شیشے کا میرا گھر نہیں اے زمیں، نوعِ بشر پر ناز کر زندگی کیا آسمانوں پر نہیں ہیں شعور و فکر صیدِ رنگ و بو بال و پر ہیں اور بال و پر نہیں دل...
  18. مہ جبین

    حزیں صدیقی کلامِ حزیں صدیقی؛۔ موجوں کا سانس ہے لبِ دریا رکا ہوا۔۔۔۔

    موجوں کا سانس ہے لبِ دریا رکا ہوا شاید ابھر رہا ہے کوئی ڈوبتا ہوا بیٹھا ہے عشق یوں سرِ منزل تھکا ہوا رستے میں جیسے کوئی مسافر لٹا ہوا کچھ دن سے رنگِ روئے جفا ہے اڑا ہوا اے خونِ آرزو تری سرخی کو کیا ہوا کیا منزلت ہے اپنی سرِ آستانِ دوست جیسے ہو راہ میں کوئی پتھر پڑا ہوا آنکھوں کا حال جیسے...
  19. مہ جبین

    حزیں صدیقی نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم؛۔ کلامِ حزیں صدیقی

    سوال؛ عبد کی معبود تک رسائی ہے؟ جواب؛ اور یہ معراج کس نے پائی ہے سوال؛ خاک نشینوں کا عرش پر کیا کام؟ جواب؛ شانِ رسالت کی حد بتائی ہے سوال؛ عالمِ بالا کی سیر اِک پل میں؟ جواب؛ صلّ علیٰ شانِ مصطفائی ہے سوال؛ نورِ مجسم کہ پیکرِ خاکی؟ جواب؛ آئنہء حسنِ کبریائی ہے سوال؛ بندہء امیّ کو دو جہاں...
  20. مہ جبین

    حزیں صدیقی حمدِ باری تعالیٰ؛۔ کلامِ حزیں صدیقی

    ادراک کی حد میں ہے نہ محدودِ گماں ہے محسوس کرے کوئی تو رگ رگ میں رواں ہے ہاتھوں میں کسی کے تو عناصر کی عناں ہے کیا خود ہی رواں قافلہء عمرِ رواں ہے قائم ہے یہ پانی پہ زمیں کس کے سہارے یہ زیرِ اثر کس کے جہانِ گزراں ہے ہے کوہِ گراں کس کی جلالت کی نشانی یہ جلوہء گل کس کی لطافت کا نشاں ہے...
Top