وہ کرینہ ، وہ کرشمہ، وہ ایشوریا ہو کہ مادوری
نہ شک کر دیکھ کر بٹوے میں میرے ان کی تصویریں
میں فقط اس نیت سے ان کو دیکھتا ہوں بیگم
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
شاعر : سلمان گیلانی
شیفتہ ہجر میں تو نالہء شب گیر نہ کھینچ
صبح ہونے کی نہیں خجلتِ تاثیر نہ کھینچ
اے ستم گر رگِ جاں میں ہے مری پیوستہ
دم نکل جائے گا سینے سے مرے تیر نہ کھینچ
حور پر بھی کوئی کرتا ہے عمل دنیا میں
رنجِ بے ہودہ بس اے عاملِ تسخیر نہ کھینچ
عشق سے کیا ہے تجھے شکل تری کہتی ہے
حسنِ تقریر کو آہیں دمِ تقریر...
السلام علیکم!
احمد فراز کی نظمیں
ٹائپنگ کا تیسرا زینہ
"نایافت" سے انتخاب
استادِ محترم الف عین صاحب
فاتح بھائی
قیصرانی بھائی
مقدس آپی
نوٹ: تبصرہ جات کے لئے یہ دھاگہ استعمال کیا جائے۔
اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر
ہم لوگ بُرے لوگ ہیں، ہم سے نہ ملا کر
شاید کسی آواز کی خوشبو نظر آئے
آنکھیں ہیں تو خوابوں کی تمنا بھی کیا کر
باتوں کے لیے شکوہ موسم ہی بہت ہے
کچھ اور کسی سے نہ کہا کر نہ سُنا کر
سونے دے انھیں رنگ جو سوئے ہیں بدن میں
آوارہ ہواؤں کو نہ محسوس کیا کر
تو صبح...
السلام علیکم!
احمد فراز کی نظمیں
ٹائپنگ کا دوسرا زینہ
"پسِ انداز موسم" سے انتخاب
استادِ محترم الف عین صاحب
فاتح بھائی
قیصرانی بھائی
مقدس آپی
نوٹ: تبصرہ جات کے لئے یہ دھاگہ استعمال کیا جائے۔
آب سب اس لنک پہ آکر اپنے کمنٹس ضرور کریں۔
نثری نظم
استادِ محترم الف عین صاحب
محمد وارث بھائی
فاتح بھائی
مزمل شیخ بسمل بھائی
محمداحمد بھائی
خرم شہزاد خرم بھائی
zeesh بھائی
شاہد شاہنواز بھائی
سید زبیر صاحب
اِک موجۂ صہبائے جُنوں تیز بہت ہے
اِک سانس کا شیشہ ہے کہ لبریز بہت ہے
کچھ دِل کا لہُو پی کے بھی فصلیں ہُوئیں شاداب
کچھ یُوں بھی زمیں گاؤں کی زرخیز بہت ہے
پلکوں پہ چراغوں کو سنبھالے ہوئے رکھنا
اِس ہجر کے موسم کی ہوا تیز بہت ہے
بولے تو سہی، جھوٹ ہی بولے وہ بلا سے
ظالم کا لب و لہجہ دلآویز بہت...
دو مطلعے برائے اصلاح
اس شہر میں آندھی کے نظر آتے ہیں آثار
شاید کسی مزدور کی محنت گئی بیکار
اور
سوکھا ہوا جنگل ہوں، مجھے آگ لگا دو
اور پھر کسی دریا میں مری راکھ بہا دو
استادِ مترم الف عین صاحب
مزمل شیخ بسمل بھائی
شاہد شاہنواز بھائی
محمداحمد بھائی
شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی
اُتری ہے شہر میں جو سرِ شام چاندنی
مجھ سے اُلجھ پڑے نہ کڑی دوپہر کہیں؟
میں نے رکھا غزل میں ترا نام "چاندنی"
میں مثلِ نقشِ پا، مرا آغاز دُھول دُھول
تُو چاند کی طرح، ترا انجام۔۔۔ چاندنی
جن وادیوں کے لوگ لُٹے، گھر اُجڑ چُکے
اُن وادیوں میں کیا ہے ترا کام چاندنی؟...
وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچا تھا
مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا
میں لوٹ آیا ہوں خاموشیوں کے صحرا سے
وہاں بھی تیری صدا کا غبار پھیلا تھا
قریب تیر رہا تھا بطخوں کا ایک جوڑا
میں آب جو کے کنارے اداس بیٹھا تھا
شب سفر تھی قبا تیرگی کی پہنے ہوئے
کہیں کہیں پہ کوئی روشنی کا دھبا تھا
بنی...
سو زخم چھپائے ہیں تو پھر پھول ہوا ہوں
کن مشکلوں سے صاحبِ کردار بنا ہوں
مقتل میں مجھے جینے کے آداب سکھا دے
اک پھول ہوں، سوکھی ہوئی ڈالی پہ کِھلا ہوں
تصویرِ وفا ہوں، میں محبت پہ فدا ہوں
کب میں نے کہا ہے کہ میں تعزیرِ جفا ہوں
اک پل کی تو مہلت مجھے دے دے غمِ دنیا
میں جامِ فنا پی کے عجب مست ہوا ہوں
آج پاکستانیکا پہ فرحت عباس شاہ کی یہ غزل، جس میں انگریزی قافیے ہیں،
یہ کیا کوئی نئی قسم کی شاعری ہے؟
انگلش الفاظ کا تو پڑھا ہے کہ وہ شاعری میں اکثر شعراء استعمال کرتے تھے لیکن انگلش قافیہ؟
جز عشق کہیں سچا Relation نہیں کوئی
چاہت سے بڑی Justification نہیں کوئی
یہ درد ملا ہے جو تیرے پیار میں...
کبھی سانول موڑ مہار وے
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
مَیں بیچ بڑی منجدھار وے
مجھے دریا پار اتار وے
میرے ہاتھوں میں چمکے کنگنا
مجھے پیا منانے کا ڈھنگ نا
میرے ہونٹوں پہ اک مسکان وے
تیرے ہاتھوں میں میری جان وے
میری زلف نہ چھیڑ ہوا نی
آنچل نہ مرا لہرا نی
مرا دل ہمراز...
حُسن غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد
منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولیِ انداز و ادا میرے بعد
شمع بجھتی ہے تو اُس میں سے دھُواں اُٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر یعنی
اُن کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد
در...
جناب عزیزامین بھائی کی فرمائش پہ یہ دھاگہ کھولا ہے۔
اس میں ایران کے موجودہ صدر احمدی نژاد کے متعلق معلومات شئیر کی جائیں گی۔ احمدی نژاد کے دورِ حکومت کی مثالیں تمام دنیا میں دی جاتی ہیں۔ آپ بھی احمدی نژاد کے متعلق یہاں کچھ نہ کچھ ضرور شئیر کریں۔
نیٹ کی سلو سپیڈ کے باعث صرف وکی پیڈیا سے لیا گیا...
میرؔ کی عظمت کا اعتراف اساتذہ کی زبان سے:
سوداؔ:
مرزا سوداؔ جو میرؔ صاحب کے ہمعصر اور مدِّ مقابل تھے، کہتے ہیں
سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی لکھ
ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرح
ناسخ:
شیخ ناسخؔ جو اپنی تنک مزاجی اور بد دماغی کے لئے مشہور ہیں، کہتے ہیں
شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی...
آج ٹی وی پہ ایک پروگرام کے دوران یہ سننے کو ملا کہ
"بحرِ شکست اردو میں صرف علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے استعمال کی ہے، بالِ جبریل کی نظم مسجدِ قرطبہ میں۔"
مسجد قرطبہ
(ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قرطبہ میں لکھی گئی)
سلسلۂ روز و شب ، نقش گر حادثات
سلسلۂ روز و شب ، اصل حیات و ممات
سلسلۂ...
میں نے اقبال کو مرتے دیکھا
تحریر: سر محمد شفیع
علامہ اقبال کی وفات 21اپریل 1938ء کو صبح کے کوئی پانچ بجے واقع ہوئی، اور مجھے اس بات کا شرف حاصل ہے کہ میں اُن تین اشخاص میں سے ایک ہوں جو علامہ کی موت کی شہادت دے سکتے ہیں ۔ علامہ مرحوم کے انتقال کے وقت میرے سوا اور دو اشخاص بھی تھے جن میں سے...
"تنہا تنہا" کی ٹائپنگ کے دوران یہ نظم بھی ٹائپ کی اور نجانے کیوں یہ نظم پڑھ کے احمد فراز بہت یاد آ رہے ہیں۔
چراغ بُجھ بھی چکے ہیں مگر پسِ چلمن
وہ آنکھ اب بھی مرا انتظار کرتی ہے
شریکِ محفل ہے یہ نظم۔
اَبیٹ آباد
ابھی تلک ہے نظر میں وہ شہرِ سبزہ و گل
جہاں گھٹائیں سرِ رہگزار جھُومتی ہیں
جہاں...