کہیں لوگ تنہا کہیں گھر اکیلے
کہاں تک میں دیکھوں یہ منظر اکیلے
گلی میں ہواؤں کی سرگوشیاں ہیں
گھروں میں مگر سب صنوبر اکیلے
نمائش ہزاروں نگاہوں نے دیکھی
مگر پھول پہلے سے بڑھ کر اکیلے
اب اک تیر بھی ہو لیا ساتھ ورنہ
پرندہ چلا تھا سفر پر اکیلے
جو دیکھو تو اک لہر میں جا رہے ہیں
جو سوچو تو...
فلک شیر بھائی کی ایک پنجابی غزل کی پیروڈی موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق (یعنی ہر طرح کے وزن سے آزاد) پیش خدمت ہے۔ اصل غزل یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔
جیڈے تیرے پیر او بیلی
کھا کے مر جا زہر او بیلی
والاں دے وچ تیل چنبیلی
"مینوں لگدا زہر او بیلی"
سیلفی لیندا ٹریا جاندا
ڈگ پیا وچ نہر او بیلی
روزے...
ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی
راہ میں دشت نہیں پڑتا تھا چار گھروں کی دوری تھی
جذبوں کا دم گھٹنے لگا ہے لفظوں کے انبار تلے
پہلے نشاں زد کر لینا تھا جتنی بات ضروری تھی
تیری شکل کے ایک ستارے نے پل بھر سرگوشی کی
شاید ماہ و سال وفا کی بس اتنی مزدوری تھی
پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے...
ضروری اعلان:
اگر آپ اس کو کوئی منطقی ایجنڈا سمجھ کر پڑھ رہے ہیں تو آپ صریحا غلطی پر ہیں۔ اگر آپ اس کے بعد کوئی سخت تبصرہ فرمانا چاہتے ہیں تو بھی آپ غلطی پر ہیں۔ یہ ایک بےتکی سی تحریر ہے جو کہ ابھی ابھی معرض وجود میں آئی ہے۔ یقینی طور پر بےتکی اور منتشر ہوگی۔ لیکن سردست اس کو اصل اور اصیل حالت...
خرابہ، ایک دِن بَن جائے گھر، ایسا نہیں ہوگا
اچانک جی اُٹھیں وہ بام و در، ایسا نہیں ہوگا
وہ سب، اِک بُجھنے والے شُعلۂ جاں کا تماشا تھا
دوبارہ ہو وہی رقصِ شَرر، ایسا نہیں ہوگا
وہ ساری بَستیاں، وہ سارے چہرے، خاک سے نِکلیں
یہ دُنیا، پِھر سے ہو زیر و زَبر، ایسا نہیں ہوگا
مِرے گُم گشتگاں کو لے...
ماڑے دی تقدیر وغیرہ
ملاں پنڈت پیر وغیرہ
جے کر مرزے سو جاون تے
ٹٹ جاندے نیں تیر وغیرہ
غیرت غیرت کر دے مر گئے
کنے خان شمیر وغیرہ
جے کر عشق دے راہ پینڑا ای
صاحباں!تیرے ویر وغیرہ؟
اردو غزل وی ٹھیک اے صابر
ہاں اوہ غالب میر وغیرہ
صابر علی صابر
اس دھاگے میں ایسے اشعار پیش کیے جائیں گے جن میں لفظ "الو" آیا ہو۔
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
شوق بہرائچی
ایک اور معروف شعر
سنا ہے کہ دلی میں الو کے پٹھے
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں
نامعلوم
ایک خوبصورت شعر
ہمت ہمائے اوج سعادت...
یہ تحریر لکھی تو یکم جنوری 2018 کو ہی تھی۔ لیکن محفل پر آج پیش کر رہا ہوں۔ اگر آپ سمجھ رہے تھے کہ اس سال آپ کی جان چھوٹ گئی ہے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔
تتلیاں
ہمارے گھر کے باہر کافی کثیر تعداد میں درخت اور پودے موجود تھے۔ انہی پودوں اور پھولوں پر رنگ برنگی تتلیاں منڈلایا کرتی تھیں، اور ہم...
دل وہ پیاسا ہے کہ دریا کا تماشا دیکھے
اور پھر لہر نہ دیکھے کف دریا دیکھے
میں ہر اک حال میں تھا گردش دوراں کا امیں
جس نے دنیا نہیں دیکھی مرا چہرہ دیکھے
اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھے
رنگ کی آنچ میں جلتا ہوا خوشبو کا بدن
آنکھ اس پھول کی تصویر میں کیا...
پیار کی آخری پونجی بھی لٹا آیا ہوں
اپنی ہستی کو بھی لگتا ہے مٹا آیا ہوں
عمر بھر کی جو کمائی تھی گنوا آیا ہوں
تیرے خط آج میں گنگا میں بہا آیا ہوں
آگ بہتے ہوئے پانی میں لگا آیا ہوں
تو نے لکھا تھا جلا دوں میں تری تحریریں
تو نے چاہا تھا جلا دوں میں تری تصویریں
سوچ لیں میں نے مگر اور ہی کچھ...
لو آج کی شب بھی سو چکے ہم
شہر اقتدار سے دانہ پانی اٹھنے کے بعد ہم نے زندہ دلوں کے شہر کا رخ کیا۔ جس دوست کو بھی یہ خبر سنائی، اس نے قہقہہ لگا کر ایک ہی بات کی۔ “جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی”۔ ان دنوں دو باتوں پر ہماری زبان سے ہر وقت شکر ادا ہوتا تھا۔ ایک کہ یہ محاورہ مذکر نہیں۔ دوسرا اہلِ...
امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں
عشق جب تک واقف آداب غم ہوتا نہیں
ان کی خاطر سے کبھی ہم مسکرا اٹھے تو کیا
مسکرا لینے سے دل کا درد کم ہوتا نہیں
جو ستم ہم پر ہے اس کی نوعیت کچھ اور ہے
ورنہ کس پر آج دنیا میں ستم ہوتا نہیں
تم جہاں ہو بزم بھی ہے شمع بھی پروانہ بھی
ہم جہاں ہوتے ہیں یہ ساماں...
اسد گورو
(مرشد نااہل)
گورو ملا نا سکھ ملا لالن کھیلا داؤں
دوؤ بوڑے دھار میں چڑھ پاتھر کی ناؤں
نہ مرید ٹھیک ملا نہ مرشد، یہ سب تو خدا کی تفریح رہی
ایسے مرید اور مرشد دونوں منجدھار میں ڈوب گئے کیوں کہ پتھر کی ناؤ پر بیٹھے تھے
جانتا بوجھا نہیں بوجھ کیا نہہ گون
اندھے کو اندھا ملا راہ بتاوے کون...
کچھ ایسے ڈھب سے ہنر آزمایا کرتا تھا
میں اُس کا جھوٹ بھی سچ کر دکھایا کرتا تھا
اور اب تو میں بھی سرِ راہ پھینک دیتا ہوں
کبھی میں پھول ندی میں بہایا کرتا تھا
کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے
کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا
مرے وجود میں جب بھی گھٹن سی ہوتی تھی
میں گھر کی چھت پہ کبوتر...
"صرف مشترکہ کوششوں اور مقدر پر یقین کے ساتھ ہی ہم اپنے خوابوں کے پاکستان کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔"
(محمد علی جناح)
میں جانتا ہوں کہ آپ سب کو لفظ آزادی کے مفہوم کی تجدید کی ضرورت نہیں ہے ۔ میں اسی خوش گمانی کو قائم رکھنا چاہتا ہوں کہ تمام افرادِ پاکستان آزادی کے تصور اور اس کی قدر و قیمت...
آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں، سپنوں میں بکھرا دینا
جتنے بھی ہیں رُوپ تمہارے، جیتے جی دکھلا دینا
رات اور دن کے بیچ کہیں پر، جاگے سوئے رستوں میں
میں تم سے اک بات کہوں گا، تم بھی کچھ فرما دینا
اب کی رُت میں جب دھرتی کو، برکھا کی مہکار ملے
میرے بدن کی مٹی کو بھی، رنگوں سے نہلا دینا
دل دریا ہے دل...
زندہ ہوں اور ہجر کا آزار تک نہیں
وہ کام کر رہا ہوں جو دشوار تک نہیں
اب میں ہوں اور تجھ کو منانے کی جستجو
کچھ بھی نہیں ہے راہ میں، پندار تک نہیں
یعنی مرا وجود ہی مشکوک ہو گیا
اب تو میں اپنے آپ سے بیزار تک نہیں
لَو بھی تھکن سے چُور ہوئی ہے، دماغ بھی
اور آسماں پہ صبح کے آثار تک نہیں
اقرار...
پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
کوئی محفل ہو ہم اس کو تری محفل سمجھتے ہیں
بڑے ہشیار ہیں وہ جن کو سب غافل سمجھتے ہیں
نظر پہچانتے ہیں وہ مزاج دل سمجھتے ہیں
وہ خود کامل ہیں مجھ ناقص کو جو کامل سمجھتے ہیں
وہ حسن ظن سے اپنا ہی سا میرا دل سمجھتے ہیں
سمجھتا ہے گنہ رندی کو تو اے زاہد خود بیں...
آپ نے آکر پشیمان تمنا کر دیا
پرانی بات ہے، جب میری عمر کوئی دس سال کے قریب تھی۔ان دنوں نیکی کا نشہ سا چڑھا رہتا تھا۔ یہ نیکی کا نشہ بھی عجیب تھا۔ فجر ہو کہ عشاء، کوشش ہوتی تھی کہ نماز مسجد میں پڑھی جائے اور اذان بھی خود دی جائے۔ کتنی ہی بار صرف اس لیے گھنٹہ پہلے مسجد پہنچ جاتا کہ اذان دوں...
لڑکو! تم بڑے ہو گے تو تمہیں افسوس ہوگا۔ جوں جوں تمہارا تجربہ بڑھتاجائے گا، تمہارے خیالات میں پختگی آتی جائے گی اور یہ افسوس بھی بڑھتا جائے گا۔یہ خواب پھیکے پڑتے جا ئیں گے۔ تب اپنے آپ کو فر یب نہ دے سکو گے۔بڑے ہو کر تمہیں معلوم ہو گا کہ زندگی بڑی مشکل ہے۔جینے کے لیئے مرتبے کی ضرورت ہے۔آسائش کی...