ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی (غلام محمد قاصر)

نیرنگ خیال

لائبریرین
ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی
راہ میں دشت نہیں پڑتا تھا چار گھروں کی دوری تھی

جذبوں کا دم گھٹنے لگا ہے لفظوں کے انبار تلے
پہلے نشاں زد کر لینا تھا جتنی بات ضروری تھی

تیری شکل کے ایک ستارے نے پل بھر سرگوشی کی
شاید ماہ و سال وفا کی بس اتنی مزدوری تھی

پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے رنگ اور خواب سے خواب
ایک مکمل گھر کے اندر ہر تصویر ادھوری تھی

ایک غزال کو دور سے دیکھا اور غزل تیار ہوئی
سہمے سہمے سے لفظوں میں ہلکی سی کستوری تھی

غلام محمد قاصر​
 
ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی
راہ میں دشت نہیں پڑتا تھا چار گھروں کی دوری تھی

جذبوں کا دم گھٹنے لگا ہے لفظوں کے انبار تلے
پہلے نشاں زد کر لینا تھا جتنی بات ضروری تھی

تیری شکل کے ایک ستارے نے پل بھر سرگوشی کی
شاید ماہ و سال وفا کی بس اتنی مزدوری تھی

پیار گیا تو کیسے ملتے رنگ سے رنگ اور خواب سے خواب
ایک مکمل گھر کے اندر ہر تصویر ادھوری تھی

ایک غزال کو دور سے دیکھا اور غزل تیار ہوئی
سہمے سہمے سے لفظوں میں ہلکی سی کستوری تھی

غلام محمد قاصر​
وااااااہ کیا بات ہے۔ جس خوبصورتی سے قافیے کو برتا ہے کمال کردیا بالخصوص آخری شعر بہت خوبصورت ہے۔ یہ غلام محمد قاصر صاحب کون ہیں ؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:bighug::bighug:

شکریہ فہد۔۔۔۔ انتخاب کی پذیرائی پر شکرگزار ہوں۔

وااااااہ کیا بات ہے۔ جس خوبصورتی سے قافیے کو برتا ہے کمال کردیا بالخصوص آخری شعر بہت خوبصورت ہے۔ یہ غلام محمد قاصر صاحب کون ہیں ؟
غلام محمد قاصر صاحب کافی معروف شاعر ہیں۔ ان کے بارے میں مزید تو میں کیا بتاؤں گا۔ مگر ان کے یہاں چند زبان زد عام اشعار حوالے کے طور پر لکھ رہا ہوں۔

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

یہ شعر شاید زبان زد عام تو نہیں۔ مگر مجھے بہت پسند ہے۔
حسن نے خود کہا مصور سے
پاؤں پر میرے کوئی ہاتھ بنا

اور ایک ہی غزل کے یہ دو اشعار ۔۔۔ جس میں بعد والا شعر تو زبیر مرزا بھائی اکثر ہی گنگناتے پائے جاتے ہیں۔۔۔

سارے سپیرے ویرانوں میں گھوم رہے ہیں بین لیے
آبادی میں رہنے والے سانپ بڑے زہریلے تھے

تم یوں ہی ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتا
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے

اور میرا ایک اور پسندیدہ شعر
ہر عہد نے زندہ غزلوں کے کتنے ہی جہاں آباد کیے
پر تجھ کو دیکھ کے سوچتا ہوں اک شعر ابھی تک رہتا ہے

ایک شعر
قاتل کو آج صاحب اعجاز مان کر
دیوار عدل اپنی جگہ سے سرک گئی

میرا خیال ہے کافی ہیں۔ قبل اس کے کہ آپ اکتا جائیں۔
 
:bighug::bighug:


شکریہ فہد۔۔۔۔ انتخاب کی پذیرائی پر شکرگزار ہوں۔


غلام محمد قاصر صاحب کافی معروف شاعر ہیں۔ ان کے بارے میں مزید تو میں کیا بتاؤں گا۔ مگر ان کے یہاں چند زبان زد عام اشعار حوالے کے طور پر لکھ رہا ہوں۔

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

یہ شعر شاید زبان زد عام تو نہیں۔ مگر مجھے بہت پسند ہے۔
حسن نے خود کہا مصور سے
پاؤں پر میرے کوئی ہاتھ بنا

اور ایک ہی غزل کے یہ دو اشعار ۔۔۔ جس میں بعد والا شعر تو زبیر مرزا بھائی اکثر ہی گنگناتے پائے جاتے ہیں۔۔۔

سارے سپیرے ویرانوں میں گھوم رہے ہیں بین لیے
آبادی میں رہنے والے سانپ بڑے زہریلے تھے

تم یوں ہی ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتا
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے

اور میرا ایک اور پسندیدہ شعر
ہر عہد نے زندہ غزلوں کے کتنے ہی جہاں آباد کیے
پر تجھ کو دیکھ کے سوچتا ہوں اک شعر ابھی تک رہتا ہے

ایک شعر
قاتل کو آج صاحب اعجاز مان کر
دیوار عدل اپنی جگہ سے سرک گئی

میرا خیال ہے کافی ہیں۔ قبل اس کے کہ آپ اکتا جائیں۔
شکریہ۔ جزاک اللہ۔ اشعارتو سنے تھے نام معلوم نہیں تھا۔واقعی خوبصورت شعر کہتے ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ۔ جزاک اللہ۔ اشعارتو سنے تھے نام معلوم نہیں تھا۔واقعی خوبصورت شعر کہتے ہیں۔
بلاشبہ

ملنے کی ہر آس کے پیچھے ان دیکھی مجبوری تھی
راہ میں دشت نہیں پڑتا تھا چار گھروں کی دوری تھی
اس شعر سے یاد آیا میری کتاب پڑی ہے آپ کے پاس۔۔۔ شاکرالقادری صاحب والی
 
Top