نتائج تلاش

  1. میاں وقاص

    رہ_حیات پہ کیوں رہبری نہیں ملتی

    سر میں نے پہلے ہی بولا تھا شکایات کے خانے میں ایک صاحب نے بولا کہ ادہر ایسے ہیں ارسال کریں میں نے تو پیشگئ اجازت لے کر ہی ادہر مواد ارسال کیا ہے
  2. میاں وقاص

    آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا

    آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا کیا کوئی محبوب اب میرے علاوہ ہو گیا؟ سب کی آنکھیں گڑ گئیں میری نظر کی تاب پر "میں کہ حسن_یار کا محو_تماشا ہو گیا" ذات کی کر کے نفی آیا جو باب_حسن پر پھر فٹا فٹ عشق کا اک وا دریچہ ہو گیا یہ کسی گرداب نے دیکھو لگا دی ہے سبیل میں کہ ساحل کے لبوں پر بھی پیاسا ہو...
  3. میاں وقاص

    کس قدر گہرائیاں ہیں اس ندی سی آنکھ میں

    کس قدر گہرائیاں ہیں اس ندی سی آنکھ میں عکس کالا ہو گیا ہے، اس کی نیلی آنکھ میں میں سمندر بھی رہا ہوں جب تلک سینے میں تھا "بوند ہوں پانی کی میں محبوس اپنی آنکھ میں" وہ چمکتا ہی رہے گا جس کا دامن صاف ہے کس طرح شفاف ہوں میں اس کی میلی آنکھ میں آئنے میں عکس اپنا دیکھتا ہوں کب میاں دل نے رکھی...
  4. میاں وقاص

    جینا تجھ بن ہو سکتا ہے کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے

    جینا تجھ بن ہو سکتا ہے کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے رات کے پچھلے پہر گزارا تارے گن گن ہو سکتا ہے شب بیداری کر کے اپنا گلیوں میں دن ہو سکتا ہے گھر میں گو آسیب نہیں ہے سوچوں کا جن ہو سکتا ہے چھوڑ دیا، یہ بات الگ، پر کم سن قاتل ہو سکتا ہے غم پر بھی شاہین کسی کے تک دھنا دھن ہو سکتا ہے؟ حافظ...
  5. میاں وقاص

    آب کب آگ میں بدلتا ہے

    آب کب آگ میں بدلتا ہے اشک آنکھوں سے جب نکلتا ہے عشق شاید اسی کو کہتے ہیں آنکھ دیکھے تو دل مچلتا ہے دیکھیے تو زمیں کی بے چینی جب بھی گرتا ہوا سنبھالتا ہے میں ہوں سورج کا پیش رو صاحب وہ تو سایے کے ساتھ چلتا ہے اشک دامن بھگو گئے تو کیا گھر کبھی پانیوں میں جلتا ہے؟ ابر چھٹنے سے کچھ سکوں آے دل...
  6. میاں وقاص

    یہ بیچ آنکھ جو دریاے غم اتر آیا

    یہ بیچ آنکھ جو دریاے غم اتر آیا عذاب روح کا کچھ کم سے کم اتر آیا ذرا سی دور ہویں جو حدود_میخانہ وہ ایک نشہ پس_جام و جم اتر آیا بدن رہا ہے مزاحم ضرور، بالآخر نحیف سینے میں تیر_ستم اتر آیا رکا ہوا تھا جو نوک_زباں پہ برسوں سے وہ ایک لفظ بہ نوک_قلم اتر آیا دکھائی دیتے ہیں پلکوں پہ شبنمی...
  7. میاں وقاص

    زمیں پر یہ جو گھر رکھا گیا ہے

    زمیں پر یہ جو گھر رکھا گیا ہے "ہمارے نام پر رکھا گیا ہے" ارے تم دایئں جانب دیکھتے ہو دل_ناداں ادھر رکھا گیا ہے تقاضہ وہ مری اجرت کا شاید پس_دست_ہنر رکھا گیا ہے مرے احوال تھے کنداں کہیں پر مجھے بھی بے خبر رکھا گیا ہے فرشتے سر جھکا کر دیکھتے ہیں زمیں پر کیوں یہ سر رکھا گیا ہے مری کٹیا...
  8. میاں وقاص

    رس بھرے ہیں میری باتوں میں تمہارے واسطے

    رس بھرے ہیں میری باتوں میں تمہارے واسطے قربتیں ہیں میری بانہوں میں تمہارے واسطے تو قدم رنجہ کبھی فرما مرے آنگن میں کاش ! آنکھ بچھ جاے گی راہوں میں تمہارے واسطے تو کبھی بیدار گہری نیند سے تو ہو کے دیکھ منتظر ہے کون خوابوں میں تمہارے واسطے میں بھلے مجبور ہوں، پھر بھی ترا ہوں خیر خواہ ہیں...
  9. میاں وقاص

    سلسلہ کیا یہ کائناتی ہے زندگی ہے، نہ موت آتی ہے

    سلسلہ کیا یہ کائناتی ہے زندگی ہے، نہ موت آتی ہے گھر میں آسیب تو نہیں کوئی "روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے" اس کو دیجے قضا کی بیساکھی زندگی اب کے لرکھڑاتی ہے دن نکلتا ہے، سوگ لاتا ہے رات آتی ہے، دندناتی ہے مجھ کو دشت_جنوں کی ویرانی آج شاید صدا لگاتی ہے وہ رویے میں سرد مہری سی آگ سینے میں آ لگاتی...
  10. میاں وقاص

    ذکر و توبہ میں جام ہے ساقی

    ذکر و توبہ میں جام ہے ساقی اب یہ قصہ تمام ہے ساقی سب کی آنکھوں کو بس جھکا دینا یہ عبادت کا کام ہے ساقی یاں مساوی سلوک ہے سب سے دعوت_خاص و عام ہے ساقی بزم_رقص و سرود پل بھر کی تیرا نشہ دوام ہے ساقی بانٹا ہے سکوں تو شب بھر تیری آنکھوں میں شام ہے ساقی تو پلاے ثواب ہے، ساقی میں پلاؤں حرام ہے...
  11. میاں وقاص

    دباؤ ساحلوں پر آ گیا ہے

    دباؤ ساحلوں پر آ گیا ہے تبھی سکتہ گھروں پر آ گیا ہے فلک پر تیرگی ہی تیرگی ہے قمر شاید چھتوں پر آ گیا ہے منازل منتظر میری ہیں لیکن سفر اب آبلوں پر آ گیا ہے مرے اندر جو سانسیں لے رہا تھا مجھ سے فاصلوں پر آ گیا ہے مرے بن رہ نہ پایا ایک بھی دیں خدا کے واسطوں پر آ گیا ہے فضاے دشت! میں آیا کہ...
  12. میاں وقاص

    عکس میں شکل مختلف ہو گی

    عکس میں شکل مختلف ہو گی میری حالت نہ منکشف ہو گی جس طرح اب کے سانس اکھڑے ہیں زندگی مجھ سے منحرف ہو گی خود سے میں آشنا ذرا ہو لوں پھر یہ دنیا بھی معترف ہو گی کیا پتا تھا کہ اپنی اک عادت مشترک تھی جو مختلف ہو گی صورت_عشق یار پر شاہین منکشف تھی، نہ منکشف ہو گی حافظ اقبال شاہین
  13. میاں وقاص

    مقدر میں نہ لکھا ہو گیا ہے

    مقدر میں نہ لکھا ہو گیا ہے "عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے" یہ دامن اب جو صحرا ہو گیا ہے کوئی امکان پیدا ہو گیا ہے جو اچھا تھا، برا وہ ہو گیا ہے برا تھا جو وہ اچھا ہو گیا ہے تعلق جس سے زرہ بھر نہیں ہے وہی میرا حوالہ ہو گیا ہے مری تشنہ لبی کے سامنے تو سمندر بھی پیالہ ہو گیا ہے مبلغ تو رہا ایثار...
  14. میاں وقاص

    محبت بھی سیاست ہو گئی ہے

    محبت بھی سیاست ہو گئی ہے نہیں صاحب! عبادت ہو گئی ہے دوا سے درد زائد ہو گیا ہے مسیحائی اذیت ہو گئی ہے مرے دامان میں جو شے نہیں تھی وہی تیری ضرورت ہو گئی ہے دل_ناداں دکھا تو معجزہ بھی نگاہوں سے کرامت ہو گئی ہے ذرا لے عقل کے ناخن بھی ملاں! ترا کہنا شریعت ہو گئی ہے؟ وہ میرے گھر کی جانب آ رہے...
  15. میاں وقاص

    جی میں آتا ہے کچھ کمال کروں

    جی میں آتا ہے کچھ کمال کروں اس محبت میں ماہ و سال کروں تم کو راہبر پڑی ہے چلنے کی اپنی سانسیں نہ میں بحال کروں؟ یہ بدن بھی تو اک امانت ہے کچھ تو زخموں کا اندمال کروں ایک مدت سے میرے دل میں ہے ہو اجازت تو اک سوال کروں آئنہ دیکھ کر خیال آیا اب میں اپنا بھی کچھ خیال کروں یہ تو...
  16. میاں وقاص

    جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا

    جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا ایک حرف_نا مکمل، داستاں بنتا گیا ہاں، عدم سے ہی تو ملتا ہے، کسی شے کو وجود اک جہاں مٹتا گیا تو اک جہاں بنتا گیا کیا شجر نے بھی تحفظ کچھ دیا مہماں کو کیا خس و خاشاک ہی سے آشیاں بنتا گیا؟ ہم نے لکھا اور پڑھا تھا جو تنفس کا نظام وہ تنفس بھی...
  17. میاں وقاص

    مراحل عشق میں جانے ہیں کیا کیا

    مراحل عشق میں جانے ہیں کیا کیا ابھی تو ابتدا ہے، انتہا کیا محبت کے سبھی انداز دیکھے ادا کیا ہے، وفا کیا ہے، جفا کیا مزہ تب ہے کہ کانٹوں سے نباہیں بھلے کے ساتھ کرنا ہے بھلا کیا محبت ہی نہیں ہے، تو وفا کیا "یہاں دل ہی نہیں، دل سے دعا کیا" فقط آنکھوں سے اظہار_محبت کوئی جملہ نہیں ہے برملا کیا...
  18. میاں وقاص

    کوئی زی عقل گر دیوانہ بن جائے تو کیا کیجے

    حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے کوئی زی عقل گر دیوانہ بن جائے تو کیا کیجے تو میخانے سے بچنے کا تو کہتا ہے ارے زاہد ! نظر ساقی کی گر پیمانہ بن جائے تو کیا کیجے بتا سکتا ہے کوئی عہد_حاضر کا مسلماں یہ حرم کے بیچ ہی بتخانہ بن جائے تو کیا کیجے ادھر ہے فرض_لازم تو ادھر ساقی کی فرمائش...
  19. میاں وقاص

    بہت ہو چکے ہیں بہانے ترے

    بہت ہو چکے ہیں بہانے ترے ارادے ہیں کیا، اے زمانے ترے مقید ہوے ہیں نجانے کہاں وہ لمحے مرے اور زمانے ترے وہ اپنا تحفظ نہ کرنا مرا وہ سیدھا جگر پر نشانے ترے کبھی دل نگر میں بھی تشریف لا وہیں آج بھی ہیں ٹھکانے ترے یقیناً کسی خواب کی بات ہے وہ بازو مرا اور سرہانے ترے کھڑے ہوں گے بابل مرے! کب تلک...
  20. میاں وقاص

    لب پہ مدعا نہیں حرف ہیں دعا نہیں

    لب پہ مدعا نہیں حرف ہیں دعا نہیں میں تو ہوں ترا صنم تو مگر مرا نہیں اب دیے کے سامنے اسقدر ہوا نہیں تو بھی سابقہ نہیں میں بھی لاحقہ نہیں میں ہوں آپ کا مگر آپ کو پتہ نہیں اب کے میری بات پر "ہاں" کرو گے یا "نہیں" ؟ یوں ملا ہے آج کہ آشنا بھی تھا نہیں بے ثمر سی شاخ ہوں ہاں، مجھے ہلا نہیں...
Top