مراحل عشق میں جانے ہیں کیا کیا

میاں وقاص

محفلین
مراحل عشق میں جانے ہیں کیا کیا
ابھی تو ابتدا ہے، انتہا کیا

محبت کے سبھی انداز دیکھے
ادا کیا ہے، وفا کیا ہے، جفا کیا

مزہ تب ہے کہ کانٹوں سے نباہیں
بھلے کے ساتھ کرنا ہے بھلا کیا

محبت ہی نہیں ہے، تو وفا کیا
"یہاں دل ہی نہیں، دل سے دعا کیا"

فقط آنکھوں سے اظہار_محبت
کوئی جملہ نہیں ہے برملا کیا

ابھی سورج ہے، اور میرا بدن ہے
ارے دیوار کا یہ آسرا کیا

تمہاری گفتگو ہے کھوکھلی سی
تمہارے ذہن میں ہے وسوسہ کیا

عقیدہ عشق کا توحید ہی ہے
کوئی اب سوچ میں ہو دوسرا کیا

تعلق ہو چکے برفاب شاید
کوئی جذبہ، کوئی اب ولولہ کیا

فقط اک بار ہاں کا لفظ کہ دیں
ارے جاتا ہے اس میں آپ کا کیا

کسے کاندھوں پہ لے کے جا رہے ہو
بتاؤ تو، ہوا کیا ہے، ہوا کیا

غزل شاہین کیوں کر لی مکمل
نہیں ہے اور کوئی قافیہ کیا

حافظ اقبال شاہین
 
Top