آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا

میاں وقاص

محفلین
آن_واحد میں ترا تبدیل کعبہ ہو گیا
کیا کوئی محبوب اب میرے علاوہ ہو گیا؟

سب کی آنکھیں گڑ گئیں میری نظر کی تاب پر
"میں کہ حسن_یار کا محو_تماشا ہو گیا"

ذات کی کر کے نفی آیا جو باب_حسن پر
پھر فٹا فٹ عشق کا اک وا دریچہ ہو گیا

یہ کسی گرداب نے دیکھو لگا دی ہے سبیل
میں کہ ساحل کے لبوں پر بھی پیاسا ہو گیا

جب بھی کوئی شاخ ٹوٹی، جب کوئی پتہ گرا
بس اسی لمحے تیرے آنے کا دھوکہ ہو گیا

اس سفر میں پھول میری راہ میں پھینکے گا کون
جس سفر میں راہزن بھی آبلہ پا ہو گیا

وہ قریب آتا گیا، میرا تنفس رک گیا
کیا عجب کہ موت کا باعث مسیحا ہو گیا

اک جواں پانی کی لہروں کے حوالے کیا ہوا
دامن_دریا سمٹ کر بلبلہ سا ہو گیا

نصف شب کے بعد کا اک واقعہ سن لیجئے
جگنوں کے بالمقابل چاند اندھا ہو گیا

انتہاے ضبط تھا، یا کہ کسی کا تھا بھرم ؟
اک سمندر، ایک پل میں، ایک صحرا ہو گیا

اب مری آنکھوں کی پلکیں بھی تماشائی ہویں
رتجگوں کا آنکھ میں لگتا ہے میلہ ہو گیا

وہ ادھر سے، یا ادھر سے آ رہا ہے، بس ابھی
یہ عجب شاہین مجھ کو واہمہ سا ہو گیا

حافظ اقبال شاہین
 
Top