نتائج تلاش

  1. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ @محمدخلیل الرحمٰن عظیم سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں دل سرائے ہے مرا درد ہیں مہماں سارے۔ گردشِ وقت کی میراث ہیں پیماں سارے۔ میرے تنکوں کے نشیمن نے بگاڑا ہے کیا۔ اِس کے درپے ہوئے کیوں قہر کے طوفاں سارے۔ انتظار اور نہ شاید میں ترا کر پاؤں ۔ بے اثر آج ہوئے جاتے ہیں درماں سارے۔ پھر...
  2. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ محمد خلیل الرحمٰن عظیم فلسفی سر اصلاح کا متمنی ہوں شب و روز تھی مجھے کیوں جلن مرے ذہن میں یہ سوال تھا۔ ملا تم سے جب تو پتا چلا ترے عشق کا یہ کمال تھا۔ مجھے تم کبھی نہ سمجھ سکے یہی تلخیوں کی وجہ تھی بس۔ تجھے چھوڑ کر کوئی دوسرا مرا خواب تھا نہ خیال تھا۔ سر بام آکے حجاب میں مری...
  3. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں اس غزل میں سے چند نقطوں پہ سر یاسر نے روشنی ڈالی تھی اور اس کے بعد میں نے ان نقاط کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں محترم اساتذہ میں سے کسی کا دھیان اس پر نہیں پڑا جس وجہ سے دوبارہ ٹیگ کرنے کی جسارت کی سر الف عین اور سر یاسر سے گذارش ہے کہ اس...
  4. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ فلسفی عظیم سر اصلاح کی درخواست ہے جب بھی خوشبو تری سانسوں کی سہانی آئے۔ منجمد خون میں پھر جا کے روانی آئے جب کھلے پھول ترے وصل کی امیدوں کے۔ شبنمی ہونٹ ترے بن کے نشانی آئے ناتواں اس کے مجھے ہجر نے کر ڈالا ہے۔ صورتِ یار جو دیکھوں تو جوانی آئے۔ مجھ پہ اب تک ہے وہی روحِ رواں کا...
  5. س

    غزل برائے اصلاح

    سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں اس غزل کو اصلاح کے بعد پیش کر رہا ہوں الف عین یاسر شاہ ماتم کا ہے سماں جو ہر اک پل دیار میں۔ ارماں بکھر گئے تھے اِسی ریگزار میں۔ راتیں ہیں بے سکوں مری سوچیں ہیں منتشر۔ ہے اضطراب کیسا دلِ خاکسار میں۔ پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے۔ بِکنا خریدنا نہیں اب اختیار...
  6. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم تابش صدیقی فلسفی غزل برائےاصلاح و تنقید اساتذہ اکرام سے اصلاح کی گذارش ہے اب درد کی شدت کو سمیٹا نہیں جاتا۔ اس حال میں یوں خود کو بھی دیکھا نہیں جاتا۔ وہ کون ہے جوپار کرے عشق سمندر۔ گِھر جائے تو گرداب سے نکلا نہیں جاتا۔ جس شہر کی مٹی میں نہ اپنوں کی ہو خوشبو۔ اُس منزلِ...
  7. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم فلسفی تمام احباب سے تنقید اور اصلاح کی گذارش ہے تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔ دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔ بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔ میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔ کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔ اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے...
  8. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین عظیم یاسر شاہ فلسفی سر اصلاح کی درخواست ہے ماتم کا ہے سماں جو ہراک پل دیار میں۔ ارمان ہیں دفن مرے اس ریگزار میں۔ پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے رہتا ہے دل نہ آپ مرے اختیار میں۔ میں ہوں فراق یار کی حد سے نہ آشنا۔ لگتا ہے عمر بھر رہوں گا انتظار میں۔ میرے رخِ حیات سے پردہ اٹھے گا جب...
  9. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ محمد خلیل الرحمٰن عظیم فلسفی سر بحر بدل کراصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں احباب سے درخواست ہے کہ تنقید دلجمعی کے ساتھ کرنا تا کہ غلطیوں کی اصلاح ہو جائے ۔اس غزل میں میرے پچھلے نصابوں کی نسبت زیادہ غلطیاں ہونگی۔ سراب سائے ہیں میرےدیار میں شاید۔ خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں شاید۔...
  10. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم فلسفی سر تمام احباب سے اصلاح کی درخواست ہے سراب سائے ہیں میرےدیار میں۔ خدا کھلائےگُلِ اس ریگزار میں۔ یہی ہے بارِگراں مجھ پر آج تک نہ دل، نہ تم، ہو مرے اختیار میں۔ کوئی تو حد ہو تری اے وصالِ یار۔ حیات کیسے کٹے انتظار میں۔ نہ رُخ سے زلفِ پریشاں ہٹائیے۔ دہک اُٹھیں گے شرارے...
  11. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم سر اصلاح فرما دیجیے سو بسم اللہ یار پرانے لوٹ آئے۔ پھر اپنے موسم وہ سہانے لوٹ آئے۔ پت جھڑ کے آثار نہیں گلشن میں۔ شاید پھر وہ پھول اگانے لوٹ آئے۔ کیوں برسوں کے بعد خیال آج اُن کے۔ تنہائی میں آگ لگانے لوٹ آئے۔ ٹوٹا جن سے عہدِوفا ماضی میں۔ آنکھوں میں نئے خواب سجانے لوٹ آئے۔ وہ...
  12. س

    غزل برائے اصلاح

    یاسر شاہ ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔ رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔ بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔ ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔ اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔ ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔ تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔ ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔...
  13. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ سر اصلاح کی درخواست ہے یہی بھول مجھ سے ہوئی تجھے سرِ شہر اپنا بنا لیا۔ نہیں آشنا جو حقیقتوں سے اک ایسا خواب سجا لیا۔ وہ خرام ناز کے ہر قدم پہ نثار ہے مرا تن بدن۔ جہاں نقش ان کا ملا مجھے تووہیں پہ قبلہ بنا لیا۔ تری سحر کن سی نگاہ کی میں تجلیوں کا ہوں منتظر۔ ترے مست مست ہیں نین...
  14. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ سر اصلاح کی درخواست ہے یہی بھول مجھ سے ہوئی تجھے سرِ شہر اپنا بنا لیا۔ نہیں آشنا جو حقیقتوں سے اک ایسا خواب سجا لیا۔ وہ خرام ناز کے ہر قدم پہ نثار ہے مرا تن بدن۔ جہاں نقش ان کا ملا مجھے تووہیں پہ قبلہ بنا لیا۔ تری سحر کن سی نگاہ کی میں تجلیوں کا ہوں منتظر۔ ترے مست مست ہیں نین...
  15. س

    غزل

    @سر الف عین،یاسر شاہ تری راہ میں رہا سرگراں مجھے کارواں سے گلہ نہیں۔ میں شکستہ پا تھا نہ چل سکا مجھے کہکشاں سے گلہ نہیں۔ مرے آس پاس ہے تیرگی یہ ترے ستم کا زوال ہے۔ میں منا رہا ہوں سیاہ شب کوئی ضوفشاں سے گلہ نہیں۔ چلے جس طرف مرے ناخدا سو ادھر بھنورکا اچھال تھا۔ مری کشتیوں میں ہی چھید تھے کسی...
  16. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین ، یاسر شاہ حضور اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں قفس میں کیا بے قراری تو کیا قرار کا موسم۔ کسی کے رحم و کرم پر ہے انتظار کا موسم۔ یہ رنجشیں تو رقیبوں کی محض چال تھی شاید۔ کہ لوٹ آؤ پکارے تجھے بہار کا موسم۔ تصوّرات نے سونے ہی کب دیا مجھےشب بھر۔ تھا دلفریب بڑا اُس کفِ نگار کا موسم۔ چراغ گل ہیں...
  17. س

    غزل

    سر اصلاح کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں نہ طبیب کی ہے خبر مجھے نہ کوئی دوا کا ہے سلسلہ۔ وہی زخم رستے ہیں جابجا وہی لادوا کا ہے سلسلہ۔ نہ وہ شور ہے نہ وہ راستے نہ کوئی سفر ہے نہ آرزو۔ جو ملا تھا داغ مفارقت وہ مری قضا کا ہے سلسلہ۔ نہیں چین اب مجھے ایک پل نہ قرار دل کو ملا کہیں ۔ وہی تلخیاں وہی...
  18. س

    غزل برائے اصلاح

    سمیٹ کر خواہشیں مَیں بیٹھا تھا اک مجسّم سوال بن کر۔ کہ تن بدن میں اتر گیا پھر سے اُن کا لہجہ ملال بن کر۔ ہزار کوشش اُنھیں بھُلانے کی روز کرتا ہوں تیرگی میں۔ مگر وہ پھر بھی مجھے ستاتےہیں خواب بن کر خیال بن کر۔ یہ رات کی بات ہے انھیں بےنقاب دیکھا کھلی فضا میں۔ پڑی جو گالوں پہ اُن کے شبنم تو پھر...
  19. س

    غزل

    سادہ مزاج تھے ہم مُورت پہ لٹ گئے۔ سیرت نہ دیکھ پائے صورت پہ لٹ گئے۔ کچھ پوچھیے نہ اجڑے گلشن کی داستاں۔ غنچے لٹے ہیں جتنے غربت پہ لٹ گئے۔ کس نے کہا کہ تیرے ہاتھوں لُٹے ہیں ہم۔ بس خامشی سے دل کی حسرت پہ لُٹ گئے۔ جھکتے ہیں آ کے سارے اہلِ خرد یہاں۔ اے شہرِ یار تیری نسبت پہ لٹ گئے۔ تُو نے ہمارے جذبے...
  20. س

    غزل برائے اصلاح@الف عین

    سر اصلاح سخن کے لئے پیش خدمت ہوں خزاں کی اب دھول چاٹ لی ہر ورق پہ تازہ گلاب لکھنا. مٹا کے دل سے فراق سب وصل وصل سارے نصاب لکھنا. ردائے حسرت سے ڈھانپ کر منہ ملن کی امید منتظر ہے. مریض ہوں لاعلاج کچھ سوچ کر خطوں کے جواب لکھنا. سما گئی میری دھڑکنوں میں کہیں نسیم سحر کی خوشبو. وہ شبنمی پھول...
Top