غزل برائے اصلاح

الف عین
یاسر شاہ
عظیم
فلسفی
تمام احباب سے تنقید اور اصلاح کی گذارش ہے
تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔
بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔
کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔
کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔
دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں خیالات کا آنگن میں مقید ہونا بھی سمجھ میں نہیں آیا
آخری شعر میں شتر گربہ بھی ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !ساجد بھائی غائب ہو گئے ،یوں لگا ناراض ہو گئے -

تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔

جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا مجھے بھی یہ شعر دولخت سا لگا اور ردیف بھی لاوارث سا -

بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔

بس=گو


کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔

واہ -

کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔

عظیم بھائی سے متفق ہوں کاسے سے رنگ کا کیا علاقہ -

کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔

یہ ٹھیک لگا -

دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔

شتر گربہ دور کر دیں اور معنوی طور پہ کچھ بہتری بھی لے آئیں کچھ اس طرح سے :

تیرا ہی رنگ نمایاں ہے ہر اک چیز میں اب
چھایا اعصاب پہ میرے یوں تری ذات کا رنگ
 
السلام علیکم !ساجد بھائی غائب ہو گئے ،یوں لگا ناراض ہو گئے -

تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔

جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا مجھے بھی یہ شعر دولخت سا لگا اور ردیف بھی لاوارث سا -

بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔

بس=گو


کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔

واہ -

کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔

عظیم بھائی سے متفق ہوں کاسے سے رنگ کا کیا علاقہ -

کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔

یہ ٹھیک لگا -

دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔

شتر گربہ دور کر دیں اور معنوی طور پہ کچھ بہتری بھی لے آئیں کچھ اس طرح سے :

تیرا ہی رنگ نمایاں ہے ہر اک چیز میں اب
چھایا اعصاب پہ میرے یوں تری ذات کا رنگ
شکریہ یاسر بھائی بس گورنمنٹ سروس کبھی کبھار زبردستی غائب ہونے پہ مجبور کر دیتی ہے ناراضگی کیسی بھائیوں سے ناراض ہو کر گزارا نہیں ہوتا
خیال رکھنے کا شکریہ اللہ پاک ہمیشہ خوش رکھے آپ کو
 
السلام علیکم !ساجد بھائی غائب ہو گئے ،یوں لگا ناراض ہو گئے -

تیرے آنگن میں مقید ہے خیالات کا رنگ۔
دیکھ اک بار تڑپتے ہوئے جذبات کا رنگ۔

جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا مجھے بھی یہ شعر دولخت سا لگا اور ردیف بھی لاوارث سا -

بس ترے حکم کے تالے بھی زباں پر ہیں مگر۔
میرے چہرے سے عیاں ہے مرے حالات کا رنگ۔

بس=گو


کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ کوئی بات نہیں۔
اُن کی آنکھوں میں جو دیکھا ہے شکایات کا رنگ۔

واہ -

کاسئہِ دید لئے دُور سے آیا ہوں میں۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔

عظیم بھائی سے متفق ہوں کاسے سے رنگ کا کیا علاقہ -

کون ساقی ہے یہاں مجھ کو بتاؤ تو سہی۔
آج دلکش ہے بہت اہلِ خرابات کا رنگ۔

یہ ٹھیک لگا -

دیکھتا ہوں میں جدھر تم ہی نظر آتے ہو۔
میرے اعصاب پہ چھایا ہے تری ذات کا رنگ۔

شتر گربہ دور کر دیں اور معنوی طور پہ کچھ بہتری بھی لے آئیں کچھ اس طرح سے :

تیرا ہی رنگ نمایاں ہے ہر اک چیز میں اب
چھایا اعصاب پہ میرے یوں تری ذات کا رنگ
یوں شاید بہتر ہو
پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے دلبر مرے جذبات کا رنگ۔
اُن کی دہلیز کو محراب بنا رکھا ہے۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔
کتنا اعصاب شکن دَورتھا ظلمات کا وہ۔
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
یوں شاید بہتر ہو
پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے دلبر مرے جذبات کا رنگ۔
اُن کی دہلیز کو محراب بنا رکھا ہے۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔
کتنا اعصاب شکن دَورتھا ظلمات کا وہ۔
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے دلبر مرے جذبات کا رنگ۔

ذرا تبدیلی کریں تاکہ واضح طور پر لگے کہ یاد سے ہی جذبات کا رنگ بھی قابل رشک ہے :

پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے اب میرے بھی جذبات کا رنگ۔

اُن کی دہلیز کو محراب بنا رکھا ہے۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔

تکنیکی اعتبار سے مجھے تو درست لگا -

کتنا اعصاب شکن دَورتھا ظلمات کا وہ۔
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

خوب -


اس میں بھی ایک تجویز ہے :

کتنا اعصاب شکن دَورتھا دورِ ظلمات
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

یا

کتنا اعصاب شکن دَورتھاظلمات کا دور
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

حتمی رائے اعجاز صاحب ہی دیں گے -
 
پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے دلبر مرے جذبات کا رنگ۔

ذرا تبدیلی کریں تاکہ واضح طور پر لگے کہ یاد سے ہی جذبات کا رنگ بھی قابل رشک ہے :

پھر تری یاد سے نکھرا ہے خیالات کا رنگ۔
قابلِ رشک ہے اب میرے بھی جذبات کا رنگ۔

اُن کی دہلیز کو محراب بنا رکھا ہے۔
رنگ دے کاش مجھے چشمِ عنایات کا رنگ۔

تکنیکی اعتبار سے مجھے تو درست لگا -

کتنا اعصاب شکن دَورتھا ظلمات کا وہ۔
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

خوب -


اس میں بھی ایک تجویز ہے :

کتنا اعصاب شکن دَورتھا دورِ ظلمات
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

یا

کتنا اعصاب شکن دَورتھاظلمات کا دور
روشنی بخش گیا مجھ کو تری ذات کا رنگ

حتمی رائے اعجاز صاحب ہی دیں گے -
شکریہ سر ممنون ہوں آپ کا
کتنا اعصاب شکن دَورتھا دورِ ظلمات
اس طرح مصرعے میں روانی ہے اگر دورے ظلمات تکنیکی اعتبار سے ٹھیک ہوا تو
سر الف عین سے گزارش ہے کہ نظرِکرم فرما دیں
 

یاسر شاہ

محفلین
شاہ جی السلام علیکم، مانا میرے اشعار اتنے اچھے نہیں ہوتے ، پھر بھی کبھی کبھی توجہ دے دیا کریں ، مشکور ہوں گا
و علیکم السلام
چودھری صاحب آپ اگر ناراض ہوگئے تو ؟ ......میں آپ سے زیادہ ناراض ہو جاؤں گا خود سے ، تا دیر ڈانٹتا ہی رہوں گا خود کو -

فی الحال تو الف عین صاحب اور عظیم بھائی دیکھ رہے ہیں آپ کا کلام -میں بھی ان شاء اللہ لکھوں گا -ایک دو بار لکھنا بھی چاہا ہے مگر پھر یہ دیکھ کر کہ اور تجاویز میری تجاویز سے مختلف ہیں، کچھ نہیں لکھا -
 
و علیکم السلام
چودھری صاحب آپ اگر ناراض ہوگئے تو ؟ ......میں آپ سے زیادہ ناراض ہو جاؤں گا خود سے ، تا دیر ڈانٹتا ہی رہوں گا خود کو -

فی الحال تو الف عین صاحب اور عظیم بھائی دیکھ رہے ہیں آپ کا کلام -میں بھی ان شاء اللہ لکھوں گا -ایک دو بار لکھنا بھی چاہا ہے مگر پھر یہ دیکھ کر کہ اور تجاویز میری تجاویز سے مختلف ہیں، کچھ نہیں لکھا -
یاسر بھائی ایک غزل بڑے دنوں سے پیش خدمت ہے اصلاح کے بعد دیکھ لیتے تو کرم نوازی ہوتی
 
Top