غزل برائے اصلاح@الف عین

سر اصلاح سخن کے لئے پیش خدمت ہوں
خزاں کی اب دھول چاٹ لی ہر ورق پہ تازہ گلاب لکھنا.
مٹا کے دل سے فراق سب وصل وصل سارے نصاب لکھنا.
ردائے حسرت سے ڈھانپ کر منہ ملن کی امید منتظر ہے.
مریض ہوں لاعلاج کچھ سوچ کر خطوں کے جواب لکھنا.
سما گئی میری دھڑکنوں میں کہیں نسیم سحر کی خوشبو.
وہ شبنمی پھول پتیوں کو عزیز جاں کا شباب لکھنا.
سیاہ زلفوں میں ان کے افشاں ہیں جیسے تارے سیاہ شب میں.
مہ منور پہ آئے بادل تو ان کے رخ کا حجاب لکھنا.
سیاہ شب کی اداسیوں میں ہیں ان کی یادیں تو جام امرت.
وہ حرف اول سمجھ کے عنوان زندگی کے یہ باب لکھنا.
وہ جھیل آنکھوں کی سرخ رنگت ہر اک کو مدہوش کرتی جائے.
جو ان کی آنکھوں کا رنگ دیکھو تو رنگ جام شراب لکھنا.
وہ سسکیاں وہ سلگتی سانسیں کہ ہجر کی شب کے سارے تحفے.
ورق ورق پر جدائیوں کی وہ داستاں وہ کتاب لکھنا.
 
Top