ہے غرض ہم کو بس دعاؤں سے
کام چلتا نہیں دواؤں سے
ہم بچاتے نہیں ہواؤں سے
دل تو ٹوٹا نہیں جفاؤں سے
ہے فقط یار کی وفا پہ نظر
ہم نہیں ڈر رہے بلاؤں سے
موت کے منہ سے آگئے واپس
سب ہوا ہے تری دعاؤں سے
دور ہوتے ہیں خون کے رشتے
شہر ایسے جدا ہے گاؤں سے
دھوپ میں پک رہے ہیں پھل سارے
کچھ نہیں مل رہا تھا...