رقص کرتے ہیں، چلی آتی ہے برسات کے ساتھ

شاہد شاہنواز

لائبریرین
رقص کرتے ہیں، چلی آتی ہے برسات کے ساتھ
یاد مشروط نہیں اس کی ملاقات کے ساتھ

منہ کے بل گر کے بھی دنیا پہ ہنسی آتی ہے
لحظہ لحظہ ہے مسرت کوئی صدمات کے ساتھ

پوچھتے وقت کہیں طنز کی برسات بھی ہے
اک ہنسی بھی ہے زمانے کے سوالات کے ساتھ

کس کو معلوم ہے دنیا میں کہانی اپنی؟
کون کرتا ہے تری بات مری بات کے ساتھ

پھر جھکا لیتا ہے گر یار ملا کر بھی نظر
یہ ستم بھی تو ضروری ہے عنایات کے ساتھ

تم سے پوچھوں گا کسی روز یہ رونے کا سبب
اور کچھ دن تو گزارو مرے حالات کے ساتھ

ہاتھ اٹھتے ہیں دعا کو تو جھکائے ہوئے سر
یعنی کچھ شکر بھی شامل ہے شکایات کے ساتھ

اب تو ہے صرف یہ حالات کا رونا شاہدؔ
اب نہ جدت نہ روایات خیالات کے ساتھ

برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
 
Top