نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    علامہ اقبال کی شاعری کے اثرات کا تاریخی جائز

    علامہ اقبال کی شاعری کے اثرات کا تاریخی جائزہ ۔۔ مجھے اس موضوع پر معلومات درکار ہیں، میں نے کتابوں میں بہت دیکھا ہے لیکن اس موضوع کی تفصیل کوئی خاص نہیں ملتی۔ اگر انٹرنیٹ پر اس حوالےسے کوئی کتاب دستیاب ہو، یا ویسے آپ کو کسی ایسی کتاب کا نام معلوم ہو جس سے مجھے مدد مل سکے تو میری بہت مدد ہوجائے...
  2. شاہد شاہنواز

    یہ تین مصرعے کیا کہلائیں گے؟

    پاس رہتا ہے بتاتا بھی نہیں کون سادرد ہے کیسا غم ہے جو اسے چھوڑ کے جاتا بھی نہیں
  3. شاہد شاہنواز

    قسمتِ یار بھی ہے میرے مقدر کی طرح ۔۔۔ برائے اصلاح

    اس غزل کے نقائص بتانے اور دور کرنے میں مدد کی درخواست ہے۔۔ قسمتِ یار بھی ہے میرے مقدر کی طرح اس کے دل میں بھی اندھیرا ہے مرے گھر کی طرح عزم وہمت کی روایت ہے فقط خواب و خیال لوگ ٹھوکر سے بھی اڑ جاتے ہیں پتھر کی طرح ایسے حالات سے محفوظ رہیں گے کیسے راہزن ساتھ رہیں جب کسی رہبر کی طرح کس قدر تنگ ہے...
  4. شاہد شاہنواز

    درد کوئی دل میں ہو تو پالے۔۔ برائے اصلاح

    قدرے مشکل بحر ہے میرے لیے۔۔۔پہلا تجربہ حاضر ہے ۔۔ درد کوئی دل میں ہو تو پالے دل کیوں اپنا آپ دُکھا لے لب پر لگ جاتے ہیں تالے بول نہیں سکتے دل والے چوٹ سے اب محتاط رہیں گے کون دوا دے، کون دوا لے لوگ تو ہیں مصروف زمیں پر کوئی فلک سر پر نہ اُٹھا لے سارے ساتھی ڈول رہے ہیں گرنے والے کون سنبھالے...
  5. شاہد شاہنواز

    سنا تھا نام جو تیرا ۔۔۔ برائے اصلاح

    سنا تھا نام جو تیرا وہی تحریر ہے دل میں ترا چہرہ ہے آنکھوں میں تری تصویر ہے دل میں کسی کو درد ہوتا ہے تو اکثر کھنچ سی جاتی ہے زمانہ جوڑ دیتی ہے کوئی زنجیر ہے دل میں کوئی آنکھوں سے اپنی وار کرکے بھول جاتا ہے کوئی راتوں کو اٹھ کر چیختا ہے تیر ہے دل میں یہاں میں ہوں نہ جانے اب مرا پیارا کہاں...
  6. شاہد شاہنواز

    جل رہا ہے سماج کچھ کیجے ۔۔۔ برائے اصلاح

    جل رہا ہے سماج کچھ کیجے نفرتوں کا علاج کچھ کیجے سب کی آنکھوں میں دھند پھیلی ہے ظلمتوں کا ہے راج کچھ کیجے کل کو آنا نہیں، یہ ہے معلوم آج بس میں ہے، آج کچھ کیجے قدرِ انسانیت نہ کم ہوجائے بڑھ نہ جائیں رواج کچھ کیجے اب تو سستی ہے جان انساں کی اور ہے مہنگا اناج کچھ کیجے کون دیتا ہے ساتھ مفلس کا...
  7. شاہد شاہنواز

    جان حاضر ہے دوستی کے لیے ۔۔ برائے اصلاح ۔۔۔

    جان حاضر ہے دوستی کے لیے زندگی ہے تری خوشی کے لیے ہم تو زندہ ہیں موت کی خاطر لوگ مرتے ہیں زندگی کے لیے وہ جو در بند کرکے رکھتے ہیں کھولتے ہیں کسی کسی کے لیے اک نظر دیکھئے چراغوں کو کیسے جلتے ہیں روشنی کے لیے لکھ چکے اپنے غم کا افسانہ اب قلم تھامیے سبھی کے لیے ایک لمحے کو بولنےوالے اب ہیں...
  8. شاہد شاہنواز

    زبیر قیصر کا شعری مجموعہ "ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے" ۔۔ اور شاہدشاہنواز کے اشعار، کچھ مماثلتیں

    زبیر قیصر کا شعری مجموعہ "ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے" دیکھ کر محسوس ہوا کہ اس پر بہت کچھ کہنے کی ضرورت ہے، تاہم یہاں کچھ حیرتیں میری منتظر تھیں ، یہ جان کر کہ زبیر قیصر بھی انہی راستوں سے گزرا ہے جہاں سے کبھی میرا گزر ہوا تھا اور بہت سے موضوعات پر ہمارے خیالات اور انداز بیان میں حیرت انگیز حد تک...
  9. شاہد شاہنواز

    دیا سمجھ کے گئے تھے ۔۔۔ اور اک کلی ہے ۔۔ برائے اصلاح

    2012ء کی دو طویل غزلیں ہیں جن کی غلطیوں کی نشاندہی او ر اگر ہو سکے تو اصلاح کی درخواست کر رہا ہوں۔۔۔ جو اشعار ناقابل برداشت لگ رہے ہوں، ان کو بھی پہچاننا چاہتا ہوں۔۔ محترم الف عین صاحب اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب دیا سمجھ کے گئے تھے وہ جب جلا کے مجھے کسی نے مڑ کے بھی دیکھا نہ آزما کے مجھے...
  10. شاہد شاہنواز

    مانا کسی کے ہجر میں جلتے چلے گئے

    مانا کسی کے ہجر میں جلتے چلے گئے ہم اس کے ساتھ ساتھ بھی چلتے چلے گئے راتیں کسی کی اشک بہانے میں کٹ گئیں اور دن کسی کے سوگ میں ڈھلتے چلے گئے وحشت نے کس مقام پہ تنہا کیا ہمیں سب ہم سے کتنی دور نکلتے چلے گئے رگ رگ میں جتنا خون تھا ان کو پلا دیا خواہش کے جتنے سانپ تھے پلتے چلے گئے سر موم کے تھے...
  11. شاہد شاہنواز

    مبارکباد عید کی مبارکباد ۔۔۔ شاعری کے ساتھ ۔۔۔

    آپ سب کو میری طرف سے عید مبارک ۔۔۔ یہاں شعر کہنے والے تمام دوست اپنا کلام عید کی مبارکباد کے ساتھ پوسٹ کریں ۔۔۔ اگر ممکن ہو تو پوری غزل، ورنہ آدھی۔۔۔ ورنہ قطعہ ۔۔۔ اور اگر یہ بھی نہ ہو تو محض ایک شعر ۔۔۔اور جسے شاعری نہیں آتی، وہ داد دے کر کام چلائے تو اس پر بھی اعتراض نہیں۔۔ یہ اشعار...
  12. شاہد شاہنواز

    دیکھ سورج گیا سمندر میں ۔۔۔ برائے تنقید و اصلاح

    دیکھ! سورج گیا سمندر میں چاند بہنے لگا سمندر میں جل پری دیکھنے میں لگتی ہے خوبصورت بلا سمندر میں کچھ ہواؤں کی شر پسندی سے ایک طوفاں اُٹھا سمندر میں اِک نے خود ہی چھلانگ ماری تھی ایک پھینکا گیا سمندر میں کچھ بھروسہ نہیں ہے پانی کا اپنی سانسیں بچا سمندر میں پیچھے لگ جائے گی بڑی مچھلی خون گر...
  13. شاہد شاہنواز

    نہ منزلیں ہیں نہ راستے ہیں ملانے والے

    نہ منزلیں ہیں نہ راستے ہیں ملانے والے کدھر سے گزرے، کہاں گئے ہو، او جانے والے! ہمیں یہ توفیق ہی نہیں تھی جواب دیتے بہت سی باتیں سنا گئے ہیں سنانے والے بہت سے جگنو اندھیر نگری میں اُڑ رہے ہیں دِکھا رہے ہیں سبھی کو رستہ دکھانے والے عجب تماشا ہے ڈوریوں کو ہلا ہلا کر نچاتے جاتے ہیں پتلیوں کو...
  14. شاہد شاہنواز

    یہ غزل کس بحر میں ہے؟

    یہ غزل کس بحر میں ہے؟ افاعیل کیا ہیں؟ اٹھ رہا ہے کس لئے دهواں آج میرے دل کے داغ سے عشق کا نشہ اتر گیا کیا مرے دل و دماغ سے ہاے بد نصیب و نیم جاں احتجاج بهی نہ کر سکا پهول چنکے لے گیا کوئ میری حسرتوں کے باغ سے یار کی گلی سے دار تک پهول ہیں کہ سنگ و خشت ہیں دل کے مسئلے میں اہل دل سوچتے نہیں...
  15. شاہد شاہنواز

    تقطیع میں مدد چاہئے ۔۔۔

    دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں میرے ایک عزیز شاعردوست کا کہنا ہے کہ درج بالا شعر کا جو وزن ہے، وہی ان کی غزل کا وزن ہے، میں یہ بات نہیں مانتا، لیکن مسئلہ یہ پیش آگیا ہے کہ میں تقطیع نہیں جانتا، اس بات میں آپ مجھے جاہل کہہ سکتے ہیں ۔۔ سو یہاں مجھے آپ...
  16. شاہد شاہنواز

    دیکھتا جاتا ہے تاروں کو برابر ہاتھ میں ۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    دیکھتا جاتا ہے تاروں کو برابر ہاتھ میں لے کے دیوانہ چلا ہے ریت کا گھر ہاتھ میں شہر میں جتنے بھی آئینے تھے میں لے کر چلا لوگ نکلے میرے پیچھے لے کے پتھر ہاتھ میں بھول جاتا ہوں میں سب کچھ ان کا چہرہ دیکھ کر پھول جب دینا ہو، رہ جاتا ہے اکثر ہاتھ میں اپنے سر کاندھوں پہ رکھے منتظر ہیں اہلِ دل حسن...
  17. شاہد شاہنواز

    تقطیع اور عروضی انجن

    استاذ الشعراء محمد یعقوب آسی صاحب کا ایک شعر ذہن میں موجود تھا۔۔۔ یوں خیالوں کی تصویر قرطاس پر کیسے بن پائے گی؟ لفظ کھو جائیں گے فن کی باریکیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے ایک غزل اسی کو دیکھتے ہوئے لکھی جس کے دو اشعار یہ ہیں: نبض تھمنے لگی خواہشوں کا نگر دیکھتے دیکھتے ختم ہونے لگا زندگی کا سفر دیکھتے...
  18. شاہد شاہنواز

    حَسین مرحوم کی شاعری ۔۔۔ بغرض اصلاح

    حسین ۔کی آئی ڈی میں نے فیس بک پر بنائی تھی جو اب مرحوم ہوچکی۔۔۔تخلص حسین رکھا تھا، وہ بھی ترک کردیا۔۔۔ اس کے پیج کور پر یہ اشعار درج کیے تھے: عمر بھر کے روگ میں کیسے گزاریں زندگی کس طرح ماضی کی یادوں میں رہیں چپ چاپ سے ؟ روتے روتے سوگ میں سارا بڑھاپا کٹ گیا کس نے اولادوں کو چھینا اس طرح ماں...
  19. شاہد شاہنواز

    تقطیع میں حروف کے اسقاط کا مسئلہ

    تقطیع میں کون سے حروف ساقط ہوتے ہیں اور کون سے نہیں، اس کے بارے میں خصوصا کچھ الفاظ کے حوالے سے میری رائے قائم ہوچکی ہے جس پر میں بڑی سختی سے کاربند ہوں۔۔ مثلا 1۔ لفظ "کہ" کو یک حرفی رکھا جائے نہ کہ دو حرفی۔ 2۔ "یا" کا الف نہیں گرا سکتے۔۔ 3۔ پہ کی مثال بھی کہ کی طرح ہے، یعنی پے نہیں کرسکتے،...
  20. شاہد شاہنواز

    قطعہ برائے اصلاح ÷÷÷ ہر ایک لمحہ برستی ہیں رحمتیں تیری

    ہر ایک لمحہ برستی ہیں رحمتیں تیری جہان زود فراموش یاد اتنا ہے تری زمیں کو گناہوں سے بھر دیا ہم نے ترے کرم پہ ہمیں اعتماد اتنا ہے برائے توجہ: محترم الف عین صاحب محترم محمد یعقوب آسی صاحب
Top