قطعہ برائے اصلاح ÷÷÷ ہر ایک لمحہ برستی ہیں رحمتیں تیری

بلا تکلف ۔۔
دوسرے مصرعے میں ’’عجزِ بیان‘‘ پایا جاتا ہے (یعنی بات پوری نہیں ہو رہی)۔ مزید ’’زود فراموش‘‘ کے ساتھ ’’یاد‘‘ کا مفہوم کیا ہے؟ کہ ہمیں جو کچھ یاد ہے وہ یہ ہے کہ دنیا زود فراموش ہے؟ عجزِ بیان یوں بھی موجود ہے۔
بعد کے دو مصرعے، بھائی مجھے اس اندازِ فکر ہی سے اختلاف ہے۔ اللہ کے کرم کی امید اور ایمان کی بنیاد پر بھی گناہ کا جواز نہیں بنتا، یہ تو سیدھا سیدھا عصیان ہے۔ وہ جو کہتے ہیں ’’سو سو گناہ کئے تری رحمت کے زور پر‘‘ یہ لغو ہے۔ اللہ کی رحمت اور کرم کا خاصہ تو یہ ہے کہ وہ انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے۔ چہ جائے کہ میں اسی رحمت کو گناہ کا سبب (یا کم از کم شہ) قرار دے دوں؟ کہ اس کی رحمت سے مجھے گناہ کی جرات ملی؟ استغفراللہ۔ اللہ کی گرفت بھی تو شدید ہے!
اگر خدا نخواستہ میرا طرزِ عمل ایسا ہے بھی جو اِن دونوں مصرعوں میں بیان ہوا ہے تو بھی اس کا اعلان کرتے ہوئے میری زبان اور قلم کو کانپنا چاہئے۔ کہ یہ تو اپنے عصیان و طغیان کا اعلان ہے، اللہ کے ہاں کیسے پسندیدہ ہو سکتا ہے؟ اس کا رحیم و رحمان ہونا اس کی کمزوری تو نہیں!۔
 
آخری تدوین:

شیرازخان

محفلین
بلا تکلف ۔۔
دوسرے مصرعے میں ’’عجزِ بیان‘‘ پایا جاتا ہے (یعنی بات پوری نہیں ہو رہی)۔ مزید ’’زود فراموش‘‘ کے ساتھ ’’یاد‘‘ کا مفہوم کیا ہے؟ کہ ہمیں جو کچھ یاد ہے وہ یہ ہے کہ دنیا زود فراموش ہے؟ عجزِ بیان یوں بھی موجود ہے۔
بعد کے دو مصرعے، بھائی مجھے اس اندازِ فکر ہی سے اختلاف ہے۔ اللہ کے کرم کی امید اور ایمان کی بنیاد پر بھی گناہ کا جواز نہیں بنتا، یہ تو سیدھا سیدھا عصیان ہے۔ وہ جو کہتے ہیں ’’سو سو گناہ کئے تری رحمت کے زور پر‘‘ یہ لغو ہے۔ اللہ کی رحمت اور کرم کا خاصہ تو یہ ہے کہ وہ انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے۔ چہ جائے کہ میں اسی رحمت کو گناہ کا سبب (یا کم از کم شہ) قرار دے دوں؟ کہ اس کی رحمت سے مجھے گناہ کی جرات ملی؟ استغفراللہ۔ اللہ کی گرفت بھی تو شدید ہے!
اگر خدا نخواستہ میرا طرزِ عمل ایسا ہے بھی جو اِن دونوں مصرعوں میں بیان ہوا ہے تو بھی اس کا اعلان کرتے ہوئے میری زبان اور قلم کو کانپنا چاہئے۔ کہ یہ تو اپنے عصیان و طغیان کا اعلان ہے، اللہ کے ہاں کیسے پسندیدہ ہو سکتا ہے؟ اس کا رحیم و رحمان ہونا اس کی کمزوری تو نہیں!۔
ماشااللہ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!! بہت خوب
 
Top