یہ غزل کس بحر میں ہے؟

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ غزل کس بحر میں ہے؟ افاعیل کیا ہیں؟

اٹھ رہا ہے کس لئے دهواں آج میرے دل کے داغ سے
عشق کا نشہ اتر گیا کیا مرے دل و دماغ سے

ہاے بد نصیب و نیم جاں احتجاج بهی نہ کر سکا
پهول چنکے لے گیا کوئ میری حسرتوں کے باغ سے

یار کی گلی سے دار تک پهول ہیں کہ سنگ و خشت ہیں
دل کے مسئلے میں اہل دل سوچتے نہیں دماغ سے !

صلح و آشتی کے نام پر مل کے زندگی گزاریئے
تلخیاں بڑهیں گی دوستو خاک و خون کے سراغ سے !

ہم فساد و شر برون در دیکهنے کی دهن میں کهو گئے
جلکے گهر تباہ ہو گیا آج گهر کے ہی چراغ سے !

سرفراز ان سے مل کے تم آرہے ہو انکے گهر سے کیا ؟
ڈگمگا رہے ہو آج پهر لگ رہے ہو باغ باغ سے

(سرفراز خان اعظمی)

سوال بخدمت:
مہدی نقوی حجاز
مزمل شیخ بسمل
محمد اظہر نذیر
محمد بلال اعظم
۔۔۔
اور جو بتانا چاہے ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ہر نصف مصرع میں ایک فعو کا اضافہ ہے، اسے نکال کر پڑھو تو سمجھ میں آ جائے گی۔
اٹھ رہا ہے کس لئے دهواں آج میرے دل کے داغ سے
 
Top