جان حاضر ہے دوستی کے لیے ۔۔ برائے اصلاح ۔۔۔

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جان حاضر ہے دوستی کے لیے
زندگی ہے تری خوشی کے لیے

ہم تو زندہ ہیں موت کی خاطر
لوگ مرتے ہیں زندگی کے لیے

وہ جو در بند کرکے رکھتے ہیں
کھولتے ہیں کسی کسی کے لیے

اک نظر دیکھئے چراغوں کو
کیسے جلتے ہیں روشنی کے لیے

لکھ چکے اپنے غم کا افسانہ
اب قلم تھامیے سبھی کے لیے

ایک لمحے کو بولنےوالے
اب ہیں خاموش اک صدی کےلیے
 

ابن رضا

لائبریرین
گویا پوری غزل ہی رد ہے۔۔۔ اس پر مزید بات نہ کی جائے؟
یقیناً آپ کی گزشتہ کاوشیں نسبتاً بدرجہا بہتر ہوں گی اور استادِ محترم سمجھتے ہوں گے کہ آپ کو گذشتہ سے پیوستہ ہو کر مزید عمودی سفر اختیار کرنا چاہیے۔ :)
 
آخری تدوین:
Top