اقرارِ تمنا ہے نہ انکارِ تمنا

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اقرارِ تمنا ہے نہ انکارِ تمنا
اب کچھ بھی نہیں صورتِ اظہارِ تمنا


کہتا ہے یہی زاہدِ بے زارِ تمنا
ہوتے ہیں خطا کار گنہگارِ تمنا


چلتے ہیں بصد عزم اگر جانبِ منزل
ملتی ہے کھڑی راہ میں دیوارِ تمنا


اک شخص ہے پھرتا ہے پریشان جنوں میں
اِک دل ہے کہ رہتا ہے طلبگارِ تمنا


انسان ہمیشہ سے اسیری میں رہا ہے
انسان ہے صدیوں سے گرفتارِ تمنا


رہتا ہے بڑی دیر محبت پہ بھروسہ
کھلتے ہیں بہت وقت میں اسرارِ تمنا


عباس علم لے کے چلے کرب و بلا میں
ہم وقت کے صحرا میں علمدارِ تمنا


برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور محترم محمد یعقوب آسی صاحب ۔۔

محمد بلال اعظم ۔۔۔ کے لیے بطورِ خاص ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ لیکن عزیزی بلال سے بھی میں یہی کہا کرتا ہوں کہایسی ردیفوں سے ‘پہلوانی‘ نہ کیا کریں!!
 
Top