کاشفی

محفلین
غزل
رضیہ کاظمی
۲۸مارچ
۲۰۱۳
ہم سمجھ بیٹھےمئےناب خبربھی نہ ہوئی
تھی وہ تاثیرمیں تیزاب خبر بھی نہ ہوئی۔
ق
آخرش جل کے ہوا خاک نشیمن اپنا۔۔۔۔
خود بھی ہوتےرہےغرقاب خبربھی نہ ہوئی

تھی یہی کوشش بسیار نہ غم آئے پاس
جمع ہوتے رہےاسباب خبر بھی نہ ہوئی
ق
اور پھرفضل خدا سےسبھی اندوہ مرے
مثل گلشن ہوئے شاداب خبربھی نہ ہوئی

بعد بڑھتا گیا آپس کا نہ جانے کیسے۔۔۔
سب بچھڑتےگئےاحباب خبربھی نہ ہوئی

ماہ کامل ہےوہ اب تھا جوکبھی صرف ہلال
آئی ا س میں یہ تب وتاب خبربھی نہ ہوئی

پیاس سےجان بلب ہوکےگئےسمت سراب
ہے فقط ریت نہیں آب خبر بھی نہ ہوئی

راہ غربت میں رضیّہ وہ جسے چھوڑ گیا
وہ ہےاب ہجرمیں بیتاب خبربھی نہ ہوئی​
 
Top