غزل
رضیہ کاظمی
۲۸مارچ
۲۰۱۳
ہم سمجھ بیٹھےمئےناب خبربھی نہ ہوئی
تھی وہ تاثیرمیں تیزاب خبر بھی نہ ہوئی۔
ق
آخرش جل کے ہوا خاک نشیمن اپنا۔۔۔۔
خود بھی ہوتےرہےغرقاب خبربھی نہ ہوئی
تھی یہی کوشش بسیار نہ غم آئے پاس
جمع ہوتے رہےاسباب خبر بھی نہ ہوئی
ق
اور پھرفضل خدا سےسبھی اندوہ مرے
مثل گلشن ہوئے شاداب...