عبیر ابوذری مسلسل۔۔(عبیر ابوذری)

نبیل

تکنیکی معاون
رویا ہوں تری یاد میں دن رات مسلسل
ایسے کبھی نہیں ہوتی برسات مسلسل

کانٹے کی طرح ہوں رقیبوں کی نظر میں
رہتے ہیں مری گھات میں چھ سات مسلسل

چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہیں وہ ہر روز
بنتے ہیں مری موت کے آلات مسلسل

اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بد خوئی میں مصروف ہیں حضرات مسلسل

ہم نے تو کوئی چیز بھی ایجاد نہیں کی
آتے ہیں نظر ان کے کمالات مسلسل

کرتے ہیں مساوات کی تبلیغ وہ جوں جوں
بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں طبقات مسلسل

ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے مرے دیس میں شب برات مسلسل

ہر روز وہ ملتے ہیں نئے روپ میں مجھ کو
پڑتے ہیں مری صحت پر اثرات مسلسل
 

اجنبی

محفلین
عبیر کی ہی ایک اور غزل ہے جس کا ایک شعر ہے

وہ کھڑکی نہیں کھولتے تو نہ کھولیں
نظر میں ہماری ، باریاں اور بھی ہیں

:oops:
 

غازی عثمان

محفلین
رویا ہوں تیری یاد میں ۔ عبیر ابوزری

رویا ہوں تیری یاد میں دن رات مسلسل
ایسے کبھی ہوتی نہیں برسات مسلسل

کانٹے کی طرح ہون میں رقیبوں کی نظر میں
رہتے ہیں میری گھات میں چھ سات مسلسل

چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہیں ہر روز
بنتے ہیں میری موت کے آلات مسلسل

اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بد خوئی میں مصروف ہیں حضرات مسلسل

ہم نے تو کوئی چیز بھی ایجاد نہیں کی
آتے ہیں نظر ان کے کمالات مسلسل

کرتے ہیں مساوات کی تبلیغ وہ جوں جوں
بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں طبقات مسلسل

ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے میرے دیس میں شب رات مسلسل

ملاؤں نے اسلام کے ٹکرات کئے ہیں
مسئلات پھیلاتے ہیں نفرات مسلسل

ہر روز وہ ملتے ہیں نئے روپ میں مجھ کو
پڑتے ہیں میری صحت پہ اثرات مسلسل

پیتے نہیں، بنتی ہے تو پھر جاتی کہاں ہے؟
یہ ذہن میں اٹھتے ہیں سوالات مسلسل

امراء کے موافق ہے فضاء دیس میرے کی
کٹتے ہیں جہاں عیش میں لمحات مسلسل

عبیر ابوزری۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت دیر گزری کہ انہوں نے یہ شعر کہا تھا

ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے میرے دیس میں شب رات مسلسل

اور یہ شب رات ابھی بھی جاری و ساری ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ غازی صاحب!‌ یہ غزل میں کب سے پوسٹ کرنا چاہ رہا تھا لیکن آپ نے میرا کام آسان کر دیا - :)
 

نوید صادق

محفلین
رويا ہوں تيري ياد ميں دن رات مسلسل- عبیر ابو زری

رويا ہوں تيري ياد ميں دن رات مسلسل
ايسے کبھي ہوتی نہيں برسات مسلسل

کانٹے کي طرح ہوں ميں رقيبوں کي نظر ميں
رہتے ہيں مري گھات ميں چھ سات مسلسل

چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہيں وہ ہر روز
بنتے ہيں مری موت کے آلات مسلسل

اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بدخوئی ميں مصروف ہيں حضرات مسلسل

ہم نے تو کوئی چيز بھي ايجاد نہيں کي
آتے ہيں نظر ان کے کمالات مسلسل

کرتے ہيں مساوات کي تبليغ وہ جوں جوں
بڑھتے ہي چلے جاتے ہيں طبقات مسلسل

ہر روز کسي شہر ميں ہوتے ہيں دھماکے
رہتی ہے مرے ديس ميں شبرات مسلسل

ملاؤں نے اسلام کے ٹکڑات کئے ہيں
مسئلات سے پھيلاتے ہيں نفرات مسلسل

پيتے نہيں، بنتی ہے تو پھر جاتي کہاں ہے؟
يہ ذہن ميں اٹھتے ہيں سوالات مسلسل

امراء کے موافق ہے فضا ديس مرے کی
کٹتے ہيں جہاں عيش ميں لمحات مسلسل

(بابا عبیر ابو ذری)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نوید صاحب خوبصورت کلام شیئر کرنے کیلیئے!

دراصل یہ کلام پہلے بھی محفل پر پوسٹ ہو چکا ہے، لہذا پالیسی کے مطابق ان کو یکجا کر دیا ہے۔

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
وہی میں بھی سوچ رہا تھا کہ نبیل بھائی نے یہ کلام تین سال پہلے پوسٹ کیا، پھر غازی عثمان صاحب نے بھی یہی غزل پوسٹ کی اور اب نوید بھائی بھی وہی غزل کیوں پوسٹ کر رہے ہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
عبیر ابوزری سے معذرت کے ساتھ کچھ ہماری طرف سے بھی ۔ ۔۔
رُخ تیرا ہے جیسے چمکتا ہوا تارہ
پھرتے ہیں تیرے گرد حشرات مسلسل
گویا جو ہوئے تو محسوس ہوا یوں
ماریں ہوں کسی نے چولات مسلسل
جو آج ملا ہے تو یوں روز ملا کر
پہلے نہ تھی ایسی گل بات مسلسل
رکھتے نہیں ہم یوں اُدھار کسی کا
مل جائیں گے سب کو جوابات مسلسل
باتوں پہ تیری اب میرا یقیں ہے
دینا نہ مجھےاب تُو چکرات مسلسل
مت ڈال تو زور اتنا کُند ذہنی پہ تیری
رہتی ہے مجھے تیری فکرات مسلسل
ہاتھ آئے تیرے جو کبھی دولت یقیں کی
دکھ جائیں گے تجھکو بھی جلوات مسلسل
جو آج ملا ہے تو یوں روز ملا کر
پہلے نہ تھی ایسی گل بات مسلسل
دیکھا جو انھے تو ہوئی حالت دگرگوں
لگتی ہیں میرے دل پہ ضربات مسلسل
دیکھا جو انھے تو نہ خود پہ رہا زور
کرتا ہوں میرے دل پہ جبرات مسلسل
دل اپنا دُکھا ہے تو کوئی تجھ سے یہ پوچھے
پُٹھتے ہیں تیرے دل میں کیوں نغمات مسلسل
اپنی پہ جو آئیں تو دوڑا بھی دیں ہم گھوڑے
بحر ہو کوئی جتنا وسیع ظلمات مسلسل
آبی جو ہوا گویا تو کچھ بات بنی ہے
سننے کو ملے ہیں یہ فقرات مسلسل
 
Top