فاتح

لائبریرین
خاکسار کی ایک غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر:
خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ
رات بھر تھے جناب میرے ساتھ

چاند، کرنوں کی رائگانی کا
کر رہا تھا حساب میرے ساتھ

مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ

ایک کچے گھڑے کی آنکھوں میں
رو رہا تھا چناب میرے ساتھ

بر سرِ نوکِ خارِ جاں فاتح
جل رہا تھا گلاب میرے ساتھ

فاتح الدین فاتحؔ​
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیسا سچ باندھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ


اففففففففففففففففف
ایک کچے گھڑے کی آنکھوں میں
رو رہا تھا چناب میرے ساتھ


کچے گھڑے کا استعارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاک کر تیر مارا ۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد محترم فاتح بھائی
 
مختصر بحر میں لکھنا ہمیشہ ہی مشکل رہا ہے اور کسی شاعر کی قادرالکلامی کا اندازہ بھی اسی سے ہوتا ہے
کیا کہنے جناب کے کیا سادگی اور روانی ہےاس پر تشبیہات استعارات اور تلمیحات کیا ہی کہنے
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

رانا

محفلین
مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ

واہ واہ فاتح بھائی۔لاجواب۔
ڈھیر سی داد اس خوبصورت غزل کے لئے۔:)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چاند، کرنوں کی رائگانی کا
کر رہا تھا حساب میرے ساتھ

مفلسی، بے کسی، ضعیفی پر
لڑ رہا تھا شباب میرے ساتھ

واہ۔۔۔ بہت ہی عمدہ فاتح بھائی۔۔۔ شاندار۔۔۔۔
 
Top