کاشفی

محفلین
غزل
(خواجہ میر درد)

جگ میں آکر اِدھر اُدھر دیکھا
تو ہی نظر آیا جدھر دیکھا

جان سے ہوگئے بدن خالی
جس طرف تونے آنکھ بھر دیکھا

نالہ، فریاد، آہ اور زاری
آپ سے ہوسکا جو کر دیکھا

اُن لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا

زور عاشق مزاج ہے کوئی
درد کو قصہ مختصر دیکھا
 

ابن جمال

محفلین
جگ میں آکر اِدھر اُدھر دیکھا
تو ہی نظر آیا جدھر دیکھا
یہ شعرایسے ہی ہے یاٹائپنگ کی غلطی ہے کہیں یہ شعرایسے تونہیں
توہی آیانظرجدھردیکھا۔ویسے خواجہ میردرد کی اس عارفانہ غزل کو شیئر کرنے کیلئے بہت بہت شکریہ کاشفی صاحب
 

کاشفی

محفلین
شکریہ ابن جمال صاحب!

تدوین کی سہولت موجود نہیں ہے اس لیئے اس غزل کو تصحیح کے ساتھ دوبارہ پیش کر رہا ہوں۔۔۔ کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیئے معذرت۔

غزل
(خواجہ میر درد)
جگ میں آکر اِدھر اُدھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
جان سے ہوگئے بدن خالی
جس طرف تونے آنکھ بھر دیکھا
نالہ، فریاد، آہ اور زاری
آپ سے ہوسکا سو کر دیکھا
اِن لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو سو طرح سے مر دیکھا
اور عاشق مزاج ہے کوئی
درد کو قصّہ مختصر دیکھا
 
Top