تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا۔۔۔۔ مرغوب حسین طاہر

الشفاء

لائبریرین
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے۔۔۔ واہ۔۔۔
بہت خوب۔۔۔

یہ غزل پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس کے ایک اوپن ایئر مشاعرے میں سنی تھی اور بس یہ اوپر والی لائن یاد رہ گئی تھی۔ بعد میں بہت تلاش کی لیکن یہ غزل نہ مل پائی۔ شاعر کا نام ہمیں یاد نہ رہا اور ہم اسے امجد اسلام امجد کی سمجھتے رہے کہ وہ بھی اسی مشاعرے میں موجود تھے اور غزل کا آہنگ بھی ان کے انداز سے میل کھاتا تھا۔۔۔ آج یہ غزل یہاں دیکھ بہت سی یادیں تازہ ہو گئیں۔۔۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے۔۔۔ واہ۔۔۔
بہت خوب۔۔۔

یہ غزل پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس کے ایک اوپن ایئر مشاعرے میں سنی تھی اور بس یہ اوپر والی لائن یاد رہ گئی تھی۔ بعد میں بہت تلاش کی لیکن یہ غزل نہ مل پائی۔ شاعر کا نام ہمیں یاد نہ رہا اور ہم اسے امجد اسلام امجد کی سمجھتے رہے کہ وہ بھی اسی مشاعرے میں موجود تھے اور غزل کا آہنگ بھی ان کے انداز سے میل کھاتا تھا۔۔۔ آج یہ غزل یہاں دیکھ بہت سی یادیں تازہ ہو گئیں۔۔۔:)

شاعر کی تصویر اس مراسلے میں دیکھی جا سکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے۔۔۔ واہ۔۔۔
بہت خوب۔۔۔

یہ غزل پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس کے ایک اوپن ایئر مشاعرے میں سنی تھی اور بس یہ اوپر والی لائن یاد رہ گئی تھی۔ بعد میں بہت تلاش کی لیکن یہ غزل نہ مل پائی۔ شاعر کا نام ہمیں یاد نہ رہا اور ہم اسے امجد اسلام امجد کی سمجھتے رہے کہ وہ بھی اسی مشاعرے میں موجود تھے اور غزل کا آہنگ بھی ان کے انداز سے میل کھاتا تھا۔۔۔ آج یہ غزل یہاں دیکھ بہت سی یادیں تازہ ہو گئیں۔۔۔:)
میں نے بھی پنجاب یونیورسٹی کے مشاعرے میں سنی تھی۔
 
تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو ناں! اس لیے پریشاں ہو ، آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ، ٹوٹنا ستاروں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ باشندے بو کے بیج نفرت کے ، انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے ، اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

خامشی مرا شیوہ گفتگو ہنر اُس کا، میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ مانگنا حوالوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

مرغوب حسین طاہر
بہت ہی خوبصورت۔ میرے پسندیدہ کلاموں میں سے ایک۔ جو شاید میں نے سب سے زیادہ سنایا ہوگا۔۔۔۔۔
 
Top