تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا۔۔۔۔ مرغوب حسین طاہر

فرحت کیانی

لائبریرین
تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو ناں! اس لیے پریشاں ہو ، آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ، ٹوٹنا ستاروں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ باشندے بو کے بیج نفرت کے ، انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے ، اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

خامشی مرا شیوہ گفتگو ہنر اُس کا، میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ مانگنا حوالوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

مرغوب حسین طاہر
 
لاجواب ، بیمثال

کیا کہنے میری پسندیدہ شاعری ہے یہ اور عرصہ سے تلاش کر رہا تھا یہاں مل گئی۔
 

ابوشامل

محفلین
بہت خوب!! خصوصاً مندرجہ ذیل اشعار لکھنے کے بعد تو شاعر نے قلم توڑ دیا ہوگا:

خامشی میرا شیوہ، گفتگو ہنر اُس کا
میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جب کہ، مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم فرحت

کیسی ہیں؟

بہترین انتخاب۔ میں عنوان دیکھتے ہی یہی پہلی بات سوچی کہ فرحت ہوں گی :) مجھے یہ نظم بہت پسند ہے، جب بھی پڑھوں بار بار پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ابوشامل نے کہا:
بہت خوب!! خصوصاً مندرجہ ذیل اشعار لکھنے کے بعد تو شاعر نے قلم توڑ دیا ہوگا:

خامشی میرا شیوہ، گفتگو ہنر اُس کا
میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جب کہ، مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
:) بالکل
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم فرحت

کیسی ہیں؟

بہترین انتخاب۔ میں عنوان دیکھتے ہی یہی پہلی بات سوچی کہ فرحت ہوں گی :) مجھے یہ نظم بہت پسند ہے، جب بھی پڑھوں بار بار پڑھنے کو دل چاہتا ہے۔

وعلیکم السلام شگفتہ جی
اللہ کا شکر ہے۔ ٹپ ٹاپ :) آپ کیسی ہیںِ؟
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ :)
مجھے بھی یہ نظم اتنی ہی پسند ہے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
نظم کی تصحیح

اس نظم میں کچھ غلطیاں تھی جن کی تصحیح کر دی ہے - اور یہ نظم محسن نقوی کی نہیں‌، مرغوب ہمدانی صاحب کی ہے -

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو، باندھنا نشانوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو نا! اس لیے پریشاں ہو
آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جو آنا ہوں ،ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ باشندے، نفرتوں کو بو کر بھی
انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
بھول کر حقیقت کو، دیکھنا سرابوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

اجنبی فضاؤں میں، اجنبی مسافر سے
اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا، مانگنا دعاؤں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

خامشی میرا شیوہ، گفتگو ہنر اُس کا
میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ، مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے۔
 

مغزل

محفلین
اس نظم میں کچھ غلطیاں تھی جن کی تصحیح کر دی ہے - اور یہ نظم محسن نقوی کی نہیں‌، مرغوب ہمدانی صاحب کی ہے -

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو، باندھنا نشانوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو نا! اس لیے پریشاں ہو
آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جو آنا ہوں ،ٹوٹنا ستاروں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ باشندے، نفرتوں کو بو کر بھی
انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
بھول کر حقیقت کو، دیکھنا سرابوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

اجنبی فضاؤں میں، اجنبی مسافر سے
اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا، مانگنا دعاؤں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے

خامشی میرا شیوہ، گفتگو ہنر اُس کا
میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ، مانگنا حوالوں کا
ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے۔

بہت شکریہ فرخ صاحب۔۔
پیش کرنے اور تصحیح کیلئے ممنون ہوں۔
سدا خوش رہیں جناب
 
Top