تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا۔۔۔۔ مرغوب حسین طاہر

محمداحمد

لائبریرین
اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے اپنے ہر تعلق کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا، رِیت اِس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

شاید یہاں کسی لفظ کی کمی ہے، میں پہلے بھی شاید یہ کلام پڑھ چکا ہوں شاید یہاں 'دائمی' یا اس سے ملتا جلتا کوئی لفظ ہونا چاہیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی احمد بھائی آپ صحیح کہہ رہے ہیں، وہاں لفظ "دائمی " ہی ہے۔
میں نے تدوین کر دی ہے۔

نشاندہی کا بہت شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے شمشاد۔ لیکن کچھ کمی مجھے بھی محسوس ہوئی ہے۔
تم ابھی نئے ہو نہ اِس لئے پریشان ہو، آسمان کی جانب اس طرح مت دیکھو
یوں ہونا چاہئے
تم ابھی نئے ہو نا اِس لئے پریشاں ہو، آسمان کی جانب اس طرح تو مت دیکھو
 

شمشاد

لائبریرین
آپ صحیح کہہ رہے ہیں اعجاز بھائی۔
میں نے دوبارہ سے دیکھا ہے اور تدوین کر دی ہے۔ بہت شکریہ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
دائیں سے بائیں
جناب مرغوب حسین طاہر اور جناب سعود عثمانی

marghoobtahir.jpg
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت شکریہ سخنور اور آصف! :) میں نے پوسٹ ایڈٹ کر دی ہے۔

اصل میں ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں ایک پیروڈی بہت مقبول تھی۔ جیسے 'چھٹیاں دسمبر کی دائمی سمجھ لینا۔۔۔اور جب گزر جانا ، مانگنا دعاؤں کا ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے' :ڈ اور اس پیروڈی کو دہراتے دہراتے اردو ڈیپارٹمنٹ سے کسی سٹوڈنٹ کی زبانی یہ شعر سنے تھے۔ اس لیے پتہ نہ چل سکا کہ یہ غزل ہے یا نظم ۔ غلطیوں کی بھی یہی وجہ تھی۔:)
'چھٹیاں دسمبر کی دائمی سمجھ لینا۔۔۔اور جب گزر جانا ، مانگنا دعاؤں کا ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
کیا مجھے یہ پیروٖڈی مل سکتی ہے؟
 
Top