ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا

نوید صادق

محفلین
غزل

ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا
شام کے وقت مرا حال عجب ہوتا تھا

اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا

میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا

ایک خوشبو تھی کہ آغوش کشا تھی ہر وقت
ایک لہجہ تھا کہ تحسین طلب ہوتا تھا

ایک آہٹ تھی کہ ہر وقت مرے دھیان میں تھی
اک فسانہ تھا کہ سرمایۂ لب ہوتا تھا

اب وہ خوشحال زمانہ ہی نہیں ہے ورنہ
روشنی کا بھی کوئی نام و نسب ہوتا تھا

میں بھی ہوتا تھا نوید اپنے حوالے سے کبھی
اور ہمہ وقت سرِ بامِ طلب ہوتا تھا

(نوید صادق)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا
شام کے وقت مرا حال عجب ہوتا تھا

اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا

میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا

ایک خوشبو تھی کہ آغوش کشا تھی ہر وقت
ایک لہجہ تھا کہ تحسین طلب ہوتا تھا

ایک آہٹ تھی کہ ہر وقت مرے دھیان میں تھی
اک فسانہ تھا کہ سرمایۂ لب ہوتا تھا

اب وہ خوشحال زمانہ ہی نہیں ہے ورنہ
روشنی کا بھی کوئی نام و نسب ہوتا تھا

میں بھی ہوتا تھا نوید اپنے حوالے سے کبھی
اور ہمہ وقت سرِ بامِ طلب ہوتا تھا


نويد صادق

ماشاء اللہ
بہت خوب
جواب نہيں
اور ہاں ميں کسي کو يونہي داد نہيں ديتا
يہ آپ کے کلام کي خوبي ہے کہ بے ساختہ واہ واہ کرہا ہوں

ايک روٹھي ہوئي خوشبو کہ بسي تھي مجھ ميں
ايک ٹوٹا ہوا تارا کہ ميري خاک ميں تھا
 

الف عین

لائبریرین
نوید صادق اچھے شاعر ہیں شاکر صاحب، اور خاصے اسٹیبلشڈ۔ اور اردو شاعری کے اچھے قاری اور سخن فہم، یہ زیادہ اہم ہے میری نظر میں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جناب بہت خوب آپ کی غزل پڑھ کر بہت اچھا لگا
بہت اچھی غزل ہے آپ کی اور خاص طور پر یہ شعر تو مجھے بہت اچھا لگا


غزل
میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا
(نوید صادق)
 

مغزل

محفلین
غزل

ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا
شام کے وقت مرا حال عجب ہوتا تھا

اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا

میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا

ایک خوشبو تھی کہ آغوش کشا تھی ہر وقت
ایک لہجہ تھا کہ تحسین طلب ہوتا تھا

ایک آہٹ تھی کہ ہر وقت مرے دھیان میں تھی
اک فسانہ تھا کہ سرمایۂ لب ہوتا تھا

اب وہ خوشحال زمانہ ہی نہیں ہے ورنہ
روشنی کا بھی کوئی نام و نسب ہوتا تھا

میں بھی ہوتا تھا نوید اپنے حوالے سے کبھی
اور ہمہ وقت سرِ بامِ طلب ہوتا تھا

(نوید صادق)



کیا کہنے نوید صادق صاحب
سبحان اللہ بہت خوب۔۔

میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا

پیارے بھائی ۔۔ لوحِ برقیات کے توسط سے آپ کی مرصع غزل نظر نواز ہوئی۔۔۔
ماشا ء اللہ بہت خوب کہتے ہیں آپ۔۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

نیاز مشرب
م۔م۔مغل
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب نوید بھائی آپ جتنے اچھے انسان ہیں اتنے اچھے شاعر بھی ہیں
بہت خوب آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا



اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا


اب وہ خوشحال زمانہ ہی نہیں ہے ورنہ
روشنی کا بھی کوئی نام و نسب ہوتا تھا

بہت خوب جناب
 

زونی

محفلین
میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی
میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا


بہت خوب بہت اچھی غزل ھے ،شئیر کرنے کیلئے شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب نوید بھائی کیا خوبصورت غزل کہی ہے، سبحان اللہ، تمام اشعار لا جواب ہیں لیکن

اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں
اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا


میں بھی ہوتا تھا نوید اپنے حوالے سے کبھی
اور ہمہ وقت سرِ بامِ طلب ہوتا تھا

واہ واہ
 
Top