نوید صادق

  1. دائم

    بزمِ جُننشِ مژگاں کے زیرِ اہتمام پروگرام *تعارفِ مہمانانِ گرامی* میں محترم نوید صادق صاحب کا انٹرویو

    بسم اللہ الرحمن الرحیم ویٹس ایپ گروپ *جُننشِ مژگاں* میں منفرد لب و لہجہ رکھنے والے شاعر، افسانہ نگار اور کالم نگار نوید صادق صاحب ( نوید صادق ) کو مدعو کیا گیا، آپ کی شخصیت اور فَن پر پہلے بات کی گئی پھر اُن سے مختلف سوالات کیے گئے، جن کا انھوں نے اس مشّاقی اور عُمدگی سے جواب دیا کہ کوئی پہلو...
  2. نوید صادق

    خالد احمد غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے

    غزل وہ چرچا جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے وہ مصرع تھا کہ اِک گل رنگ چہرہ ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں یہ ہاتھ ، اُس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے یقینی ہے اَب اِس دل کی تباہی یہ قریہ ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے گلوں کے قہقہے ہیں، چہچہے ہیں چمن میں اِک...
  3. نوید صادق

    خالد احمد نعت ۔۔۔۔۔ تو نے ہر شخص کی تقدیر میں عزت لکھی

    نعت تو نے ہر شخص کی تقدیر میں عزت لکھی آخری خطبے کی صورت میں وصیت لکھی تو نے کچلے ہوئے لوگوں کا شرف لوٹایا عدل کے ساتھ ہی احسان کی دولت لکھی سرحدِ رنگ بہ عنوانِ اخوت ڈھائی ورقِ دہر پہ ہر سطر محبت لکھی تو نے ہر ذرے کو سورج سے ہم آہنگ کیا تو نے ہر قطرے میں اِک بحر کی وُسعت لکھی حسنِ آخر...
  4. مغزل

    مبارکباد نوید صادق صاحب کو 39واں یومِ میلاد مبارک ہو

    نوید صادق صاحب کو 39واں یومِ میلاد مبارک ہو ڈھیروں دعائیں ، نیک تمناؤں کے ساتھ احقر العباد: م۔م۔مغل
  5. نوید صادق

    زاہد مسعود کی غزل ۔۔۔ نوید صادق

    نوید صادق زاہد مسعود کی غزل ایک آشنا پر لکھنا بیک وقتِ آسان بھی ہوتا ہے اور دشوار بھی۔ آسان اس لیے کہ آپ اس کے نظریات، اس کے رہن سہن سے آگاہ ہوتے ہیں، جو چیزیں آپ کو پہلے سے معلوم ہوتی ہیں ، آپ بآسانی اس کی شاعری سے نکال کر سامنے رکھ دیتے ہیں۔دشوار اس لیے کہ بعض اوقات آپ بعض ایسی چیزیں...
  6. نوید صادق

    غزل ۔۔۔ ہر نفس مضطرب گزرتی ہے ۔۔۔نوید صادق

    نوید صادق غزل ہر نفس مضطرب گزرتی ہے زندگی کس کے بین کرتی ہے دھیرے دھیرے، نفس نفس، شب بھر ایک آہٹ مجھے کترتی ہے زندگی! دیکھ میں بھی زندہ ہوں تیرے قبضے میں کتنی دھرتی ہے؟ ایک خوشبو کہ پرکشش بھی ہے دشتِ بے خواب میں اترتی ہے میں ہوں اپنی طلب میں گم تو وہاں بے خودی غم پہ نام...
  7. نوید صادق

    غزل ۔۔ کون آسیب آ بسا دل میں ۔۔۔۔نوید صادق

    نوید صادق غزل کون آسیب آ بسا دل میں کر لیا ڈر نے راستہ دل میں اے مرے کم نصیب دل!کچھ سوچ ہے کوئی تیرا آشنا دل میں کم ہے جس درجہ کیجئے وحشت گونجتا ہے دماغ سا دل میں عکس بن بن کے مٹتے جاتے ہیں رکھ دیا کس نے آئنہ دل میں میں ہوں، ماضی ہے اور مستقبل کم ہے فی الحال حوصلہ دل میں آخر آخر نوید صادق...
  8. نوید صادق

    خدا کے دن--شاہین کی غزل--- نوید صادق

    نوید صادق خدا کے دن پیکٹ کھلا اور شاہین عباس کا مجموعہ کلام ”خدا کے دن“ ہمارے سامنے تھا۔ یہ کیا نام ہوا؟ اس کے پیچھے کیا بات ہے؟ عام بات، عام کام۔۔۔ وہ تو خیر ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ شاہین کی فطرت میں نہیں۔ لیکن یہ نام ؟؟ میرے خدا! ”خدا کے دن“ اس نام کی تعبیر میں کتنے دن گزر گئے۔ اور وہ...
  9. نوید صادق

    ایک نظم۔۔۔ تکمیلِ شکست ۔۔۔۔ نوید صادق

    نوید صادق تکمیلِ شکست مری نگاہوں پہ آئنہ ہے وہ ایک منظر کہ جب ہوا نے گھنے شجر سے خراج لے کر، مری برہنہ بدن زمیں کو بہت سے پتوں سے ڈھک دیا تھا ۔۔۔ مجھے خبر ہی نہیں تھی شائد! کہ ایک زہرِ زیاں طلب نے، مرے لہو میں، نمو کے پہلے ہی مرحلہ میں ہزار رنگوں کی بے یقینی اُنڈیل دی تھی وہ...
  10. نوید صادق

    ایک نظم-- معجزہ ۔۔۔ نوید صادق

    نوید صادق معجزہ ہمارے ہاتھ کٹنے سے بہت پہلے سُنا ہے، لوگ کہتے تھے ”یہاں اک شہسوار آئے گا جس کی چاپ سے دیوارِ استبداد میں رخنے پڑیں گے ملائک آسمانوں سے اُتر آئیں گے اُس کے ساتھ چلنے کو وہ اپنے گُرزِ ہیبت ناک سے،تلوار سے خوشحالیوں کے عہد کی بُنیاد رکھے گا“ بہت ممکن ہے اب بھی...
  11. نوید صادق

    نظم - آگہی کے طلسم کی حس --- نوید صادق

    نوید صادق آگہی کے طلسم کی حِس طاقِ اُمید پر یہ بجھتا دیپ رات کی آخری نشانی ہے صبح کے اوّلیں ستارے نے میری سوچوں کو منجمد پا کر لوٹ لی روشنی نگاہوں کی جیسے اس کو مری ضرورت ہو اے مرا ہاتھ دیکھنے والے! وقت برباد کر نہ باتوں میں میرے چہرے کی جھرّیوں کو دیکھ کتنی صدیاں پھلانگ کر...
  12. نوید صادق

    دو نظمیں

    نوید صادق غمِ دیگر میں جو گُم صُم سرِ سوادِ ذات تار و پودِ سکوں سے اُلجھا ہوں دیکھتا ہوں، ہوا میں لہراتے مخملیں زرد رُو کنول کے پھول ساحلِ خواب پر اُمنڈتی دُھند جان لیوا سکوتِ صحرا میں اپنے ہونے کی نفی کرتا ہوں کش مکش کا سبب کسے معلوم سایہ ابر میں مرا سایہ کھو گیا ریت کی تہوں...
  13. نوید صادق

    سہ ماہی "کارواں‘‘ بہاول پور ۔۔۔۔۔اپریل مئی جون 2009ء

    اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنْ سہ ماہی ’’کارواں‘‘ بہاول پور بانی: سید آلِ احمد جلد: 38 شمارہ: 18 رجسٹرڈ نمبر: Bm/94 مدیر مسئول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صائمہ پروین مدیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوید صادق قیمت: 50 روپے سالانہ: 200 روپے احمد نگر، شاہی بازار، بہاول پور...
  14. محمد وارث

    نوید صادق صاحب کی ادارت میں سہ ماہی ادبی مجلہ 'کارواں'

    آج شام تھکا ماندہ گھر پہنچا تو اپنی میز پر ایک لفافہ پڑا دیکھ کر بجھی ہوئی آنکھوں میں ایک چمک سی آئی کہ ضرور کسی مہربان کا محبت نامہ ہے، لفافہ کھولا تو نوید صادق صاحب کا ارسال کردہ سہ ماہی 'کاروان' تھا، تھکاوٹ کا احساس کچھ کم ہوا۔ مجلے کا پہلا صفحہ کھولا تو دل و دماغ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور...
  15. نوید صادق

    احمد مشتاق کو سمجھنے کی پہلی کوشش- نوید صادق

    احمد مشتاق کو سمجھنے کی پہلی کوشش (نوید صادق) کلاسیکیت (Classicism) حسن، خیر اور توازن سے عبارت تھی اور تخلیقی زندگی اسی ڈھرّے پر چلتی تھی لیکن بدصورتی، شر اور عدم توازن، انسانی زندگی کی تہہ میں زیریں لہر کے طور پر ہمیشہ بیدار رہے ۔اٹھارویں صدی کے وسط میں فرانس، انگلستان اور جرمنی میں سیاسی،...
  16. مغزل

    رفتگاں، وابستگاں اور آئندگاں کی نادر و نایاب تصاویر

    رفتگاں، وابستگاں اور آئندگاں کی نادر و نایاب تصاویر معروف شاعر احمد مشتاق صاحب
  17. نوید صادق

    متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست ----- نوید صادق

    غزل متاعِ حاصلِ یک لحظہء وصالِ دوست دہانِ زخمِ طلب، سربسر جمالِ دوست عجیب رنگ ---- سرِ طاسِ خوئے بے خبری عجیب حال ---- سرِ راہِ پائمالِ دوست میں دھڑکنوں میں سمیٹوں کہ نذرِ خواب کروں یہ رنگ رنگ جھلک، موجِ مستِ حالِ دوست شعورِ صبحِ قیامت کسی کو ہو تو ہو ہمیں عزیز شب و روز و ماہ و...
  18. نوید صادق

    خود سے بہت خفا ہوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔ نوید صادق

    غزل خود سے بہت خفا ہوں میں، خود سے بہت جدا تھا میں دیکھا نہیں کہ کیا ہوں میں، سوچا نہیں کہ کیا تھا میں ٹوٹ گیا، بکھر گیا، اپنے لئے تو مر گیا تیری طرف تھا گامزن، خود سے کٹا ہوا تھا میں کیجے ملاحظہ ذرا، دفترِ ماہ و سالِ دل میرا اسیر تھا یہ دل، اس میں پڑا ہوا تھا میں یاد نہ آ سکوں تو...
  19. نوید صادق

    خود اپنی گواہی کا بھروسہ بھی نہیں کچھ--نوید صادق

    خود اپنی گواہی کا بھروسہ بھی نہیں کچھ اور اپنے حریفوں سے تقاضا بھی نہیں کچھ خود توڑ دئے اپنی انا کے در و دیوار سایہ تو کجا سائے کا جھگڑا بھی نہیں کچھ صحرا میں بھلی گزری، اکیلا تھا تو کیا تھا لوگوں میں کسی بات کا چرچا بھی نہیں کچھ اب آ کے کھلا، کوئی نہیں، کچھ بھی نہیں تھا اور اس پہ...
  20. نوید صادق

    ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا

    غزل ایک جگنو مری وحشت کا سبب ہوتا تھا شام کے وقت مرا حال عجب ہوتا تھا اک ستارہ تھا کہ روشن تھا رہِ امکاں میں اک سمندر، مرے ادراک میں جب ہوتا تھا میری وحشت مرے ہونے کے حوالے سے نہ تھی میرا ہونا میری وحشت کا سبب ہوتا تھا ایک خوشبو تھی کہ آغوش کشا تھی ہر وقت ایک لہجہ تھا کہ تحسین...
Top