انٹرنیٹ سے دیکھ کر رکھے گئے نام

نبیل

تکنیکی معاون
گزشتہ کچھ عرصے سے ایک نیا ٹرینڈ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے نام انٹرنیٹ سے دیکھ کر رکھ رہے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنی دانست میں منفرد اور اچھے مطلب والے نام رکھ رہے ہوتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر موجود یہ نام تجویز کرنے والی سائٹس کوئی مستند ریفرینس نہیں ہوتی کہ ان پر آنکھ بند کرکے اعتبار کر لیا جائے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے کثرت سے لایعنی نام رکھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اگر کسی اہل زبان اور اہل علم سے پہلے پوچھ لیا جائے تو بہتر رہتا ہے۔
 

میم نون

محفلین
یہ ٹرینڈ تو کافی عرصے سے موجود ہے، پہلے "پڑھے لکھے" لوگ نام والی کتابوں کا سہارا لیتے تھے اب انٹرنیٹ زیادہ سہولت مہیا کرتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ بہرحال اس طرح کی کتاب سے انٹرنیٹ زیادہ مستند چیز ہے کہ یہاں پر یک وقت ایک سے زیادہ سائٹس کو چیک کیا جا سکتا ہے اور میں نے جو ایک دو سائٹس ایسی دیکھی ہے وہاں پر کسی غلط مطلب کی درستگی کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے جو کہ کتاب کی شکل میں ممکن نہیں ہوتا (یا کم از کم آسان نہیں ہوتا)۔
باقی یہ بات درست ہے کہ انٹرنیٹ ایک ایسا جال ہے جہاں پر آپکو معلومات کے (بے معنی معلومات اگر آپ اسکا درست استعمال کرنا نا جانتے ہوں، بلکہ نقصان دہ) انبار میں پھینک دیا جاتا ہے، اب یہ ہر صارف کی زمہ داری ہوتی ہے کہ ان معلومات کی جانچ پڑتال کرے اور انکا درست طریقے سے استعمال کرے۔
بعض دفعہ تو ایسے واقعات بھی سننے میں آتے ہیں جنکے سامنے بچے کا نام رکھنا کچھ اہمیت نہیں رکھتا، جیسا کہ انٹرنیٹ سے دیکھ کر خود بیماری کا علاج کرنا بغیر کسی ڈاکٹر سے مشورہ کیئے، یہاں تک کہ بچوں کی پرورش کیسے کرنی ہے یہ بھی انٹرنیٹ پر دیکھا جاتا ہے۔
خیر یہ سب تو انٹرنیٹ سے فوائد و نقصانات کے وسیع تر زمرے میں آجاتا ہے، جہاں تک نام کا تعلق ہے تو صرف انٹرنیٹ سے دیکھ کر بغیر کسی اور جگہ سے تصدیق کیئے نام رکھنا کسی بھی طرح سے عقلمندی نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میرا خیال ہے کہ پہلے نام رکھنے کا معاملہ بزرگوں پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ وہ شاید فیشن ایبل نام نہیں رکھتے تھے لیکن کم از کم بامعنی نام ضرور رکھتے تھے۔
 

امن ایمان

محفلین
نبیل بھائی میرے ماما بابا نے تو بغیر انٹرنیٹ کے میرا نام رکھنے کا کارنامہ سرانجام دیا۔۔۔۔:( میرا نام وہی بزرگوں والی روایت پر عمل کرتے ہوئے میرے چاء نے رکھا جو اُن دنوں ایران میں ہوتے تھے۔۔بس وہاں کہیں سے یہ نام سن لیا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں بھی اب اس بات سے متفق ہوں کہ نام چاہے ستاروں سیاروں سے ملا کرنہ رکھا جائے بس جو بھی نام ہو بامعنی ضرور ہو۔۔۔جیسے حبہ کا نام میں نے اپنی مرضی سے رکھا۔۔۔نیٹ کی ہی مختلف سائٹس سے اُس کا مطلب دیکھا لیکن پھر بھی مطلب غلط نکلا۔۔۔افتخار اجمل چاء نے مجھے نام بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔۔۔۔۔میری نانی ماں کو نورالعین نام شروع سے پسند تھا ۔۔میں نے بھی پھر سوچا نور کے لیے ان کی طرف سے یہ یادگار تحفہ ہوگا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بالکل ٹھیک کہا نبیل بھائی،

ابھی پچھلے ہی مہینے میرے ایک دوست کو اپنے بیٹے کے نام رکھنے کا مسئلہ درپیش تھا۔ اس سلسلے میں ویب سرفنگ کی تو کئی ایک سائٹس اس سلسلے میں ملی جس میں بہت سے ایسے نام تھے جو صوتی اعتبار سے تو بہت اچھے لگ رہے تھے لیکن وہ نام اور ان کی معنی کی تصدیق کسی دوسری جگہ سے ممکن نہیں تھی۔

والدین پہلے خواتین کے ناولز سے نام چن کر رکھتے تھے اب انٹرنیٹ پر دیکھتے ہیں لیکن معنی و مطالب دیکھنے کی زحمت کوئی کوئی ہی کرتا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
ناموں کے سلسلے میں میری کوشش ہوتی ہے کہ زبان پر آسانی سے چڑھ جانے والے ہونے چاہئیں، کسی کو اگر بتایا جائے تو ایسا نہ ہو کہ اسے دوبارہ پوچھنے کی زحمت کرنا پڑے۔ افسوس کہ اب کچھ ایسا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے جس میں مشکل سے مشکل تر نام رکھے جا رہے ہیں اور عجیب و غریب منطقیں مثلا قرآن سے نام نکالنا۔ بھائی، قرآن میں تو فرعون، ابلیس اور ابو لہب کے نام بھی ہیں، وہ بھی رکھ ڈالیں۔ قرآن سے نکالے گئے چند ناموں کو دیکھیں ذرا جو ہمارے ایک محلے دار صاحب نے اپنی صاحبزادیوں کے رکھے ہیں ایک "لاریب" اور دوسرا "فبہا"۔ اب مجھے کوئی بتائے کہ ان کے معنی کیا ہیں اور یہ کس طرح "نام" کہلائے جا سکتے ہیں۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
لوگوں کو انوکھے نام رکھنے کا شوق ہوتا ہے جو کسی اور نے نہ رکھا ہو وہ نام والد صاحب سے کسی نے پوچھا کہ بیٹی کا کیا نام رکھیں انہوں نے چند نام بتائے لیکن صاحب خانہ کہتے کہ یہ تو فلاں کا ہے ابو نے اکتا کر کہا پھر پھپھے کٹنی رکھ لیں یہ کم از کم اب تک کسی نے نہیں رکھا۔
 

mfdarvesh

محفلین
بلکل جی، نام بامعنی ہونے چاہیے چاہے جہاں سب بھی دیکھ کے رکھے جائیں،
جیسے دو سال پہلے "ایان" یا پھر "اعیان" نام بہت مشہور ہوا ہے، بہت سارے بچوں کے نام یہی رکھ دیے گئے ہیں
میرا خیال ہے نام کے سلسلے میں صحابہ اکرام اور صحابیا ت کے نام بہت اچھے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
میرے ایک چچازاد بھائی ہیں، ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ربیع الاول کے مہینے میں ہوئی۔ انہوں نے اپنے پیر صاحب سے پوچھا کہ کیا نام رکھا جائے تو پیر صاحب نے انہیں ربیع نام رکھنے کا کہہ دیا اور انہوں نے من و عن عمل کر ڈالا۔

نام ڈھونڈنے کے لیے ٹیلیفون ڈائریکٹری سے مدد لے لیں، جتنے نام اس میں ہوں گے، اتنے ایک ساتھ کہیں نہیں ملیں گے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ناموں کے سلسلے میں میری کوشش ہوتی ہے کہ زبان پر آسانی سے چڑھ جانے والے ہونے چاہئیں، کسی کو اگر بتایا جائے تو ایسا نہ ہو کہ اسے دوبارہ پوچھنے کی زحمت کرنا پڑے۔ افسوس کہ اب کچھ ایسا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے جس میں مشکل سے مشکل تر نام رکھے جا رہے ہیں اور عجیب و غریب منطقیں مثلا قرآن سے نام نکالنا۔ بھائی، قرآن میں تو فرعون، ابلیس اور ابو لہب کے نام بھی ہیں، وہ بھی رکھ ڈالیں۔ قرآن سے نکالے گئے چند ناموں کو دیکھیں ذرا جو ہمارے ایک محلے دار صاحب نے اپنی صاحبزادیوں کے رکھے ہیں ایک "لاریب" اور دوسرا "فبہا"۔ اب مجھے کوئی بتائے کہ ان کے معنی کیا ہیں اور یہ کس طرح "نام" کہلائے جا سکتے ہیں۔

اقرا بھی ایک ایسا ہی نام ہے۔ اب بتائیں کوئی اپنی بیٹی کا نام "پڑھ" رکھ سکتا ہے۔ :rolleyes:
 
قرآن سے نکالے ناموں پر یاد آیا۔ پرانے دنوں کی بات ہے، ایک عبادت گزار بزرگ نے اپنی بیٹی کا نام قرآن سے نکال کر "نار حامیہ" رکھ دیا۔ لڑکی کے نکاح کے وقت نکاح خواں نے اس نام پر تعجب کا اظہار کیا تو لوگوں نے کہا کہ ہاں بھئی نار کا مطلب آگ یا جہنم ہوتا ہے تو صرف حامیہ نام سے نکاح پڑھوا دیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
اقرا بھی ایک ایسا ہی نام ہے۔ اب بتائیں کوئی اپنی بیٹی کا نام "پڑھ" رکھ سکتا ہے۔ :rolleyes:

اہمیت ضروری نہیں کہ لغوی معنی ہی کی ہو۔ بعض اوقات کوئی اصطلاحی ، تاریخی یا شخصی پس منظر بھی اہم ہوسکتا ہے۔
میرا نام عثمان ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ عثمان کا مطلب ہے خوبصورت قلم۔ کچھ کا کہنا ہے اس کا مطلب ہے سانپ یا سانپ کا بچہ۔
اب ظاہر ہے عصر حاضر میں یہ نام اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے نہیں بلکہ تاریخی اور شخصی اہمیت کے اعتبار سے مستعمل ہے۔
ایک اور مثال لیجئے۔ محمد؛ مطلب ہے اس کا "تعریف"۔ اہل اردو میں شائد ہی کوئی اپنے بچے کا نام "تعریف" رکھنا پسند کرے۔ لیکن محمد کی بات اور ہوگئی۔ اسی طرح اور کئی مثالیں ہیں۔

میں اس دھاگے میں احباب کے اٹھائے گئے کچھ اعتراضات سے متفق نہیں۔ میرے نزدیک نام ضروری نہیں کہ لغوی اعتبار ہی سے معنی خیز ہو۔ نیز دوسرے معاشروں اور قدیم زمانے میں بھی کم وبیش اس اصول سے اختلاف کا رواج رہا ہے۔ مثال اوپر دے چکا ہوں۔
 
محمد کا مطلب تعریف ہوتا ہے یہ بات پہلی بار سن رہا ہوں۔ ورنہ اب تک حمد کا مطلب تعریف جانتا تھا۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ محمد، احمد، محمود اور حامد وغیرہ کی صرفی حیثیت کیا ہے گو کہ یہ سبھی ایک ہی مادہ سے مشتق ہیں؟
 

عثمان

محفلین
محمد کا مطلب تعریف ہوتا ہے یہ بات پہلی بار سن رہا ہوں۔ ورنہ اب تک حمد کا مطلب تعریف جانتا تھا۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ محمد، احمد، محمود اور حامد وغیرہ کی صرفی حیثیت کیا ہے گو کہ یہ سبھی ایک ہی مادہ سے مشتق ہیں؟

شائد اس بارے میں غلطی پر ہوں۔ لیکن جہاں تک یاد پڑتا ہے کچھ ایسا ہی سنا یا پڑھا تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محمد کا مطلب ہے تعریف کیا گیا، یعنی جس کی تعریف کی جائے۔ فی زمانہ تو شاید یہ سب سے زیادہ رکھے جانا والا نام ہے، یا کم از کم نام کا حصہ ضرور ہوتا ہے۔ میرا نام بھی محمد سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن جس وقت جناب عبدالمطلب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد رکھا تھا تو اس وقت اس کی مثال ملنا مشکل تھی۔
 

ابوشامل

محفلین
اہمیت ضروری نہیں کہ لغوی معنی ہی کی ہو۔ بعض اوقات کوئی اصطلاحی ، تاریخی یا شخصی پس منظر بھی اہم ہوسکتا ہے۔
میرا نام عثمان ہے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ عثمان کا مطلب ہے خوبصورت قلم۔ کچھ کا کہنا ہے اس کا مطلب ہے سانپ یا سانپ کا بچہ۔
اب ظاہر ہے عصر حاضر میں یہ نام اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے نہیں بلکہ تاریخی اور شخصی اہمیت کے اعتبار سے مستعمل ہے۔
ایک اور مثال لیجئے۔ محمد؛ مطلب ہے اس کا "تعریف"۔ اہل اردو میں شائد ہی کوئی اپنے بچے کا نام "تعریف" رکھنا پسند کرے۔ لیکن محمد کی بات اور ہوگئی۔ اسی طرح اور کئی مثالیں ہیں۔

میں اس دھاگے میں احباب کے اٹھائے گئے کچھ اعتراضات سے متفق نہیں۔ میرے نزدیک نام ضروری نہیں کہ لغوی اعتبار ہی سے معنی خیز ہو۔ نیز دوسرے معاشروں اور قدیم زمانے میں بھی کم وبیش اس اصول سے اختلاف کا رواج رہا ہے۔ مثال اوپر دے چکا ہوں۔
یہ پس منظر والی بات بہت اہم ہے، جیسا کہ میرے بیٹے کانام شامل ہے، اسکا مطلب تو کچھ نہیں لیکن اس کی نسبت امام شامل سے ہے۔
 
Top