طارق شاہ

محفلین
یہ اُداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
کسی یاد کو پُکارو کسی درد کو جگاؤ

یہ جُدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
جو گیا وہ پھر نہ آیا، مِری بات مان جاؤ

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین
گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں سِتارہ ہو
کوئی وجودِ محبّت کا استعارہ ہو
کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں، کہیں مِل لیں
یہ کب کہا تھا، کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھُلا در اِس کا
وہ مُسافر اِسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہُوں میں
روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین
بہت لطیف اِشارے تھے چشمِ ساقی کے!
نہ میں ہُوا کبھی بے خود، نہ ہوشیار ہُوا

اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
تحسین ہے لب پر تِرے دشنام نہیں ہے
الزامِ تمنّا کوئی الزام نہیں ہے

خُوبی تِری بے قید ہے خواہش مِری بیحد
اِن دونوں کے آغاز کا انجام نہیں ہے

حسرت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین
ہم سادہ ہی ایسے تھے، کی یوں ہی پذیرائی
جس بار خزاں آئی، سمجھے کہ بہار آئی

اُمیدِ تلطّف میں رنجیدہ رہے دونوں
تُو اور تِری محفل، میں اور مِری تنہائی

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین
اِس انجمن میں دیکھیے اہلِ وفا کے ظرف
کوئی ادا شناس ہے، کوئی ادا شکار

آتا ہے خود ہی چوٹ پہ صیدِ سُبک مُراد
ہوتا ہے ورنہ کون زکارِ قضا شکار

مجید امجد
 

فرقان احمد

محفلین
تعبیر جس کو موت سے کرتے ہیں بے خبر
تبدیلیء مقام ہے ۔۔۔۔۔۔مرتا نہیں کوئی
دریائے زندگی ہے دما دم رواں دواں
ڈوبے بغیر ۔۔۔۔پار اترتا نہیں کوئی

سکندر علی وجد
 

فرقان احمد

محفلین
جنوں میں موج برق کا جو رخ ذرا بدل گیا
غبار نور شعلہ بار پیکروں میں ڈھل گیا
خودی کی جب ہوا چلی تو سب کا دل مچل گیا
کوئی ادھر نکل گیا کوئی ادھر نکل گیا
ابھی چھڑا نہیں ربابِ داستان زندگی
عدم کی گرد میں نہاں ہے کاروان زندگی
انھیں میں تھی زمین بھی ایک شعلہ شرر فشاں
بجھی ہزارہا برس میں مدتوں اٹھا دھواں
یہ رات جب کٹی تو کوہ و دشت و جو ہوئے عیاں
دیا سمندروں کو آفتاب نے پیام جاں
بنی اسی عمل سے سطح آب کان زندگی
عجیب شان سے رواں ہے کاروان زندگی
کھلی ہے مدتوں کے بعد اب زبان زندگی
عدم کے بت کدے میں دی گئی اذان زندگی


سکندر علی وجد
 

طارق شاہ

محفلین
ان گنت امروں میں ، اور کیا ہے تِرے دل کے لئے
اک جیون ہار ڈر سا ہے ترے دل کے لئے

اپنے ضمیروں کے ثمر ہیں، پستیاں، سچائیاں
جانے تِرے ذہن میں کیا ہے، تِرے دل کے لئے

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین
تمھاری جیت تو جب تھی دلوں میں گھر کرتے
زباں سے ہار نہ مانیں گے ہارنے والے

یاس یگانہ چنگیزی
 

طارق شاہ

محفلین
تمہارے دم سے سلامت ہیں ولولے دل کے
سزا کے بعد خطا پر اُبھارنے والے

یاس یگانہ چنگیزی
 

طارق شاہ

محفلین
نہ جانے کیا ہو، یہ دیوانہ جس جگہ بیٹھے
خودی کے نشّے میں کچھ اَن کہی نہ کہہ بیٹھے

اُمیدوار ہیں احسانِ دوست کے ہم بھی !
وفا کی داد نہ دے، بے وفا ہی کہہ بیٹھے

یاس یگانہ چنگیزی
 
Top