یاسر شاہ

محفلین
تصورات کی پرچھائیاں ابھرتی ہیں

تمھارے گھر میں قیامت کا شور برپا ہے
محاذ جنگ سے ہرکارہ تار لایا ہے
کہ جس کا ذکر تمھیں زندگی سے پیارا تھا
وہ بھائی نرغہء دشمن میں کام ایا ہے

تصورات کی پرچھائیاں ابھرتی ہیں

ساحر لدھیانوی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
چلو اسی سے کہیں دل کا حال جو بھی ہو
وہ چارہ گر تو ہے اس کو خیال جو بھی ہو
اسی کے درد سے ملتے ہیں سلسلے جاں کے
اسی کے نام لگا دو ملال جو بھی ہو

احمد فراز
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
خاموش ہیں اس طرح وہ جیسے
میں نے کسی اور کو پکارا
احساس ملا ہے سب کو لیکن
چمکا ہے کوئی کوئی ستارا

باقی صدیقی
 

سیما علی

لائبریرین
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
کل دوپہر عجیب سے ایک بے کلی رہی
بس تیلیاں جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں

(جون ایلیا)
 

ہانیہ

محفلین
پیرو کاری چاپلوسی کالے دھن کا زور ہے

کوئی رشوت خور ہے تو کوئی آدم خور ہے

اک سے بڑھ کر ایک چالو ہے جہاں میں آج کل

باپ انڈا چور ہے تو بیٹا مرغی چور ہے

پاگل عادل آبادی
 

ہانیہ

محفلین
زمانہ یہ آ گیا ہے رہبرؔ کہ اہل بینش کو کون پوچھے

جمے ہیں مکار کرسیوں پر دکھا رہے ہیں گنوار آنکھیں

جتیندر موہن سنہا رہبر
 

شمشاد

لائبریرین
اپنی ہی ذات کے محبس میں سمانے سے اٹھا
درد احساس کا سینے میں دبانے سے اٹھا
عبید الرحمان
 
Top