سیما علی

لائبریرین
دینا وہ اُس کا ساغرِ مئے یاد ہے نظام
منہ پھیر کر اُدھر کو اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رام پوری
 

سیما علی

لائبریرین
دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں
اکبر الہ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
یہ بھی دیکھا ہے کہ جب آ جائے غیرت کا مقام
اپنی سولی اپنے کاندھے پر اٹھا لیتے ہیں لوگ

قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
ہوائے دہر چلی ہے بڑی ُرعونت سے
دیارِ عشق میں کوئی جلا رہا ہے چراغ
وہ ہاتھ بھی یدِبیضا سے کم نہیں عاجز
جو خاکِ ارضِ وطن سے بنا رہا ہے چراغ

آغا شورش کاشمیری
 

سیما علی

لائبریرین
چلتے پھرتے نہیں بے وجہ یہ رونا میرا
ساتھ پِھرتا ہُوں لِیے غم کی نشانی واعظ

کیا رُکے خامۂ تسلیم دمِ فکرِ سُخن
طبْع میں آج ہے دریا کی روانی واعظ

امیراللہ تسلیم لکھنوی
 

سیما علی

لائبریرین
نقشِ خیال دل سے مِٹایا نہیں ہنوز
بیدرد میں نے تُجھ کو بُھلایا نہیں ہنوز

تیری ہی زُلفِ ناز کا اب تک اسیر ہُوں
یعنی کسی کے دام میں آیا نہیں ہنوز
جوش ملیح آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
مے کدے میں چل کے سیرِ عالمِ نیرنگ کر
قلقلِ مینا ہے نغمہ اور دورِ جام رقص

دل اسی پہلو میں آتش پیش ازیں بے تاب تھا
یہ وہی جا ہے جہاں ہوتا ہے صبح و شام رقص

(خواجہ حیدر علی آتش)
 
Top