مغزل
محفلین
اردو بلاگنگ کی دنیا میں راجاؤں کی آمد ---مقالاتِ راحیل
اردو بلاگنگ کی دنیا میں راجاؤں کی آمد
راجہ صاحب۔ اب مقالاتِ راحیل کے نام سے اردو اظہاریہ نویسی کے لیے منظرپر آچکے ہیں۔
ایک تعارف پیش ہے :
شیخ راحیل پیدائشی منکر ختم نبوت تھے وہ قادیان میں 1947ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی مستقل رہائش چناب نگر (سابقہ ربوہ) میں تھی وہیں پلے بڑھے اور ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔ کچھ عرصہ ملتان میں اور 1964ء اور 1980ء تک کراچی میں رہے اور وہیں پرائیویٹ طور پر بی اے کیا۔ 1984ء میں ضیاء الحق دور حکومت میں قادیانی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد بہت سے قادیانیوں کی طرح شیخ راحیل نے بھی جرمنی کا رخ کیا اور وہیں مقیم ہو گئے۔ انہوں نے 23 اگست 2003ء کو اپنے بیوی بچوں سمیت اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔قبول اسلام کے بعد وہ ختم نبوت کے ایسے مجاہد کے روپ میںسامنے آئے کہ جس نے مرزائیت کے ایوان باطل میں زلزلہ بپا کئے رکھا۔ جو کچھ سیکھا تھا وہ ختم نبوت کے دفاع میں استعمال کیا۔
مزید پڑھیں
راجہ صاحب۔ اب مقالاتِ راحیل کے نام سے اردو اظہاریہ نویسی کے لیے منظرپر آچکے ہیں۔
ایک تعارف پیش ہے :
شیخ راحیل پیدائشی منکر ختم نبوت تھے وہ قادیان میں 1947ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی مستقل رہائش چناب نگر (سابقہ ربوہ) میں تھی وہیں پلے بڑھے اور ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔ کچھ عرصہ ملتان میں اور 1964ء اور 1980ء تک کراچی میں رہے اور وہیں پرائیویٹ طور پر بی اے کیا۔ 1984ء میں ضیاء الحق دور حکومت میں قادیانی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد بہت سے قادیانیوں کی طرح شیخ راحیل نے بھی جرمنی کا رخ کیا اور وہیں مقیم ہو گئے۔ انہوں نے 23 اگست 2003ء کو اپنے بیوی بچوں سمیت اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔قبول اسلام کے بعد وہ ختم نبوت کے ایسے مجاہد کے روپ میںسامنے آئے کہ جس نے مرزائیت کے ایوان باطل میں زلزلہ بپا کئے رکھا۔ جو کچھ سیکھا تھا وہ ختم نبوت کے دفاع میں استعمال کیا۔
مزید پڑھیں
)۔ "رعنائیِ خیال "کے نام سے ایک بلاگ سیٹ کیا ہے ربط یہ ہے۔
(کیونکہ نثر لکھنے کے معاملے میں بہت ہی پیچھے ہوں
)لیکن شاید اسی بہانے کچھ نہ کچھ لکھنے کا حوصلہ ہو جائے۔ فی الحال اپنی ایک آدھ غزل اس پر پوسٹ کی ہے۔ ابھی چونکہ آزمائشی مراحل میں ہے سو آپ سب سے درخواست ہے کہ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اُس کی نشاندہی کردی جائے اور اگر کچھ بہتری ہو سکے تو اس کی بھی تجاویز دے دی جائے۔