عین لام میم

محفلین
یار بھلا اتنا مشکل کوئز بھی کوئی دیتا ہے۔ ۔ ۔ ؟ سر کو بھی پتا ہے کہ اس ایک ٹاپک کے لئے ایک دن تو کیا پوری زندگی کی تیاری بھی کم ہے!!
صحیح کہہ رہے ہو، چلو سارا نہ سہی، کوئی ایک دو سوال تو بتا ہی دینے چاہئیں۔ ۔ ۔ بندہ انہی کو رٹّ لے۔

مزید پڑھئے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

عمیر شکور

محفلین
80 اور 90 کی دہائی میں پاکستان میں پہلی بار پتلیوں کو فاروق قیصر نے اپنے شو پتلی تماشہ میں متعارف کرایا۔ اس میں مختلف پتلیوں کو ان کے الگ الگ نام دے کر کرداروں کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ چند مشہور کرداروں میں انکل سرگم ، ماسی مصیبتے، رولا، چٹا، ہیگا وغیرہ تھے۔
مزید پڑھئے۔۔۔۔۔
 
عبداللہ آتھم ایک مرتد عیسائی کے ساتھ مرزا قادیانی کا مناظرہ ہوا۔ مرزا کا دعویٰ تھا کہ میں میثلِ مسیح ہوں۔ عیسائیوں نے میدانِ مناظرہ میں ایک مردہ لا کر رکھ دیا، ایک کوڑھی اور ایک اندھا لے آئے اور مرزا سے مطالبہ کیا کہ قرآن پاک میں عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ہے کہ وہ مردوں کو زندہ، اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو تندرست کر دیتے تھے۔ اگر تو سچا مسیح ہے تو ۔۔۔

مزید پڑھیے۔
 

باذوق

محفلین
ابن صفی بلاگ پر ابن صفی کے فرزند احمد صفی کا مختصر تعارف انہی کی زبانی ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ اپنا تعارف کرانے بیٹھا ہوں تو میرزا کا مذکورہ شعر ذہن میں گونجنے لگا ہے اور اب اس کا مطلب بھی بہتر طور پر سمجھ میں آ گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ اردو شاعری میں صنعتِ حسنِ تعلیل (یا شاعرانہ تعلّی) کی گنجائش موجود ہے جسے نثر میں بھی کھینچا جا سکتا ہے ورنہ میں کیا لکھتا۔
مختصر مختصر یہ کہ میں نے بیسویں صدی کی ساٹھویں دہائی میں اس دنیا کو رونق بخشی۔والدین نے نام اظہار احمد رکھا کہ والد اور برادران کے ناموں، اسرار، ایثار اور ابرار کا ہم قافیہ تھا اور اس لئے بھی کہ اس زمانے میں بچّوں کے پائجامے کے کپڑے سے لے کر ناموں تک یکسانیت کا خیال رکھا جاتا تھا ۔ بزرگوں ہی سے سنا کہ جب دادا (صفی ا للہ صاحب مرحوم) اسکول میں داخل کرانے لے گئے تو ٹیچر کے پوچھنے پر میں نے اپنا نام "احمد صفی" بتایا۔ دادا نے فوراً تصدیق کی اور یہی نام لکھوا دیا کیونکہ بیٹے نے تو محض قلمی طور پر ان کے نام کو استعمال کیا، پوتے نے سرکاری طور پر انکے نام کو اپنے نام کا حصّہ بنا لیا۔

کراچی میں رہا، پلا بڑھا اور تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ اسکول ناظم آباد سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید پڑھئے : یہاں
 

گرائیں

محفلین
روز روز غیر معیاری کھانا کھانا کسے پسند تھا، مگر وہ لوگ تعلیم کی خاطر آئے ہو ئے تھے اور مقصد اتنا عظیم تھا کہ اس کی خاطر دنیاوی تکالیف برداشت کرنا معمولی سی بات تھی۔ کھانے میں جو سالن ملتا وہ اکثر پانی پر مشتمل ہوتا اور اس میں جو سبزی یا دال پکائی گئی ہوتی ، اس کے چند چھوٹے حصے بطور نمونہ تیر رہے ہوتے۔

"فتوی" پڑھنا جاری رکھئے
 

شمشاد

لائبریرین
باجی آپ اتنے دنوں سے کہاں تھیں؟ آئی کیوں نہیں اور ہاں وہ آپ کے ایک بھائیجان ہیں، کیا نام ہے ان کا ؟ ان کی شادی کیسی رہی؟
 

۲۳ جون ۱۷۵۷ء ہماری تاریخ کا عہدساز دن ہے جب برصغیر ہند و پاک کے مسلمانوں کی غلامی کے دور کا آغاز شروع ہوا۔ یہ تاریخ جنگِ پلاسی کی تاریخ ہے جو صرف ۹ گھنٹے جاری رہی اور اس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمانوں کی غلامی دو صدیوں تک جاری رہی۔ اس جنگ نے میر جعفر نام کے ایک کردار کو برِصغیر کی تاریخ، ادب اور شاعری میں متعارف کرایا جو غداری اور وطن فروشی کی علامت ہے۔

مزید پڑھیے۔
 

باذوق

محفلین
سافٹ وئر پائریسی سے متعلق یاسر عمران مرزا نے اپنے بلاگ پر ایک نہایت مفید تحریر بعنوان "سافٹ ویر پائریسی، حلال یاحرام" ارسال کی ہے جس پر کافی تبصرے ہوئے ہیں۔
یہ دورِ حاضر کا کچھ سلگتا ہوا سا موضوع ہے کہ امتِ مسلمہ شش و پنج کا شکار ہے۔ حالانکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علم کے دروازے بند کرنے کی بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔ پاکستان یا کسی دوسرے ملک کا کوئی علاقہ ایسا پسماندہ تو نہیں کہ وہاں "لائیبریری" کا وجود ہی نہ ہو۔ اگر پسماندہ ہو بھی تو اس کے قصور وار حکومت یا علاقے کے حکام ٹھہریں گے یا مصنفین؟
مانا کہ تبلیغِ علم اہم فریضہ ہے مگر یہ تو ہر عام مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
یہ کہاں کا انصاف ٹھہرا کہ مصنف تو اپنی صلاحیتوں کے بل پر کتاب لکھے ، اسے اپنے خرچے پر شائع کروائے اور پھر علم کے متلاشی غریب غرباء میں فی سبیل للہ مفت بانٹ دے؟
دیگر جو صاحبین استطاعت ہیں ، جو کتاب/کتب کے نسخے خرید کر بانٹ سکتے ہیں ، وہ اپنی ذمہ داری سے بَری ہیں؟
اور وہ جو بلااجازت کتب چھاپ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید پڑھئے : اشاعتی حقوق (copyrights) ۔۔۔؟!
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ ہی بہتر جانے۔

دروغ برگردن راوی، چناب، جہلم، ستلج، بیاص، ہم نے بھی کہیں سے اُڑتی اُڑتی سُنی تھی، سو تصدیق کے لیے گھر کے بھیدی سے رابطہ کیا لیکن وہ بھی بڑی پکی ہے، اس نے بھی پلہ نہیں پکڑایا اور چکر دے گئی۔
 

محسن حجازی

محفلین
اللہ ہی بہتر جانے۔

دروغ برگردن راوی، چناب، جہلم، ستلج، بیاص، ہم نے بھی کہیں سے اُڑتی اُڑتی سُنی تھی، سو تصدیق کے لیے گھر کے بھیدی سے رابطہ کیا لیکن وہ بھی بڑی پکی ہے، اس نے بھی پلہ نہیں پکڑایا اور چکر دے گئی۔

جہلم ایک بہت قریبی دوست کی شادی میں گئے ضرور تھے تاہم خود ابھی مردآزاد ہیں۔ ;)
وہ فیس بک سے کچھ افواہ اڑی جو کہ اصل میں آفس کے ایک دوست کی شرارت تھی۔
 
یہ اوپر شمشاد اور محسن حجازی کے بلاگ سے لی گئی تحریریں ہیں کیا؟ شمشاد بھائی آپ ہر دھاگے کو گپ شپ کا دھاگہ کیوں بنا دیتے ہیں؟
 
Top