عرفان صدیقی

  1. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ جھلس رہے ہیں کڑی دھوپ میں شجر میرے ۔ عرفان صدیقی

    غزل جھلس رہے ہیں کڑی دھوپ میں شجر میرے برس رہا ہے کہاں ابرِ بے خبر میرے گرا تو کوئی جزیرہ نہ تھا سمندر میں کہ پانیوں پہ کھلے بھی بہت تھے پَر میرے اب اس کے بعد گھنے جنگلوں کی منزل ہے یہ وقت ہے کہ پلٹ جائیں ہمسفر میرے خبر نہیں ہے مرے گھر نہ آنے والے کو کہ اُس کے قد سے تو اونچے ہیں بام و در...
  2. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ ۔ عرفان صدیقی

    غزل ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ بند تہہ خانوں میں یہ دولتِ بیدار نہ رکھ زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے خوف کا نام مگر لذتِ آزار نہ رکھ ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت، پیارے اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس اتنے شہ زور پرندوں کو...
  3. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ میرے ہونے میں کسی طور تو شامل ہو جاؤ ۔ عرفان صدیقی

    غزل میرے ہونے میں کسی طور تو شامل ہو جاؤ تم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ دشت سے دُور بھی کیا رنگ دکھاتا ہے جنوں دیکھنا ہے تو کسی شہر میں داخل ہو جاؤ جس پہ ہوتا ہی نہیں خونِ دو عالم ثابت بڑھ کے اک دن اسی گردن میں حمائل ہو جاؤ وہ ستم گر تمھیں تسخیر کیا چاہتا ہے خاک بن جاؤ اور اس شخص...
  4. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا ۔ عرفان صدیقی

    غزل مروتوں پہ وفا کا گماں بھی رکھتا تھا وہ آدمی تھا غلط فہمیاں بھی رکھتا تھا بہت دنوں میں یہ بادل ادھر سے گزرا ہے مرا مکان کبھی سائباں بھی رکھتا تھا عجیب شخص تھا، بچتا بھی تھا حوادث سے پھر اپنے جسم پہ الزامِ جاں بھی رکھتا تھا ڈبو دیا ہے تو اب اس کا کیا گلہ کیجے یہی بہاؤ سفینے رواں بھی...
  5. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو ۔ عرفان صدیقی

    غزل خوشبو کی طرح ساتھ لگا لے گئی ہم کو کوچے سے ترے بادِ صبا لے گئی ہم کو پتھر تھے کہ گوہر تھے، اب اس بات کا کیا ذکر اک موج بہرحال بہا لے گئی ہم کو پھر چھوڑ دیا ریگِ سرِ راہ سمجھ کر کچھ دور تو موسم کی ہوا لے گئی ہم کو تم کیسے گرے آندھی میں چھتنار درختو؟ ہم لوگ تو پتے تھے، اُڑا لے گئی ہم...
  6. محمداحمد

    عرفان صدیقی غزل ۔ زیرِ گرداب نہ بالائے مکاں بولتی ہے ۔ عرفان صدیقی

    غزل زیرِ گرداب نہ بالائے مکاں بولتی ہے خامشی آ کے سرِ خلوتِ جاں بولتی ہے یہ مرا وہم ہے یا مجھ کو بلاتے ہیں وہ لوگ کان بجتے ہیں کہ موجِ گذراں بولتی ہے لو سوالِ دہنِ بستہ کا آتا ہے جواب تیر سرگوشیاں کرتے ہیں، کماں بولتی ہے ایک میں ہوں کہ اس آشوبِ نوا میں چپ ہوں ورنہ دنیا مرے زخموں کی زباں...
  7. قمراحمد

    کیا یہ حبّ رسول ہے؟ازعرفان صدیقی

    کیا یہ حبّ رسول ہے؟ نقش خیال…عرفان صدیقی روزنامہ جنگ 30-05-2010 میں رات بھر بے کل رہا۔ اور کیکر کے تیز نوکیلے کانٹے کی طرح پیہم میرے دل میں کچوکے لگانے والی بے کلی کا سبب ایک چھوٹا سا سوال تھا۔ ”کیا اس خبر سے میرے حضور، خاتم الانبیاء، رحمت دو جہاں کی روح پاک کو آسودگی حاصل ہوئی ہوگی؟“...
  8. مغزل

    عرفان صدیقی غزل-- خانۂ درد ترے خاک بسر آگئے ہیں -- عرفان صدیقی، بھارت

    غزل خانۂ درد ترے خاک بسر آگئے ہیں اب تو پہچان کہ ہم شام کو گھرآگئے ہیں جان و دل کب کے گئے ناقہ سواروں کی طرف یہ بدن گرد اڑانے کو کدھر آگئے ہیں رات دن سوچتے رہتے ہیں یہ زندانی ٔ ہجر اس نے چاہا ہے تو دیوار میں در آگئے ہیں اس کے ہاتھوں میں ہے شاخِ تعلق کی بہار چھو لیا ہے تو نئے...
  9. مغزل

    عرفان صدیقی عرفان صدیقی --------------- متفرق کلام

    اگرچہ اردو کے صاحبِ طرز شاعر عرفان صدیقی کے انتقال کو چار سال سے زیادہ عرصہ ہونے کو آیا ہے، لیکن اب تک ناقدین نے اس پر توجہ نہیں کی اوراب تک چند تاثراتی مضامین کے علاوہ ان پر زیادہ لکھا نہیں گیا۔ غالباً اس کی وجہ عرفان صدیقی کی افتادِ طبع بھی تھی کیونکہ وہ کسی بھی ادبی گروہ میں شامل نہیں رہے۔ ان...
  10. مغزل

    منفرد شاعرعرفان صدیقی پر کتاب کا اجرا ---------- رضوان احمد

    منفرد شاعرعرفان صدیقی پر کتاب کا اجرا (رپورٹ :رضوان احمد )، پٹنہ عرفان صدیقی شمعِ تنہا کی طرح، صبح کے تارے جیسے شہر میں ایک ہی دو ہوں گے ہمارے جیسے اگرچہ اردو کے صاحبِ طرز شاعر عرفان صدیقی کے انتقال کو چار سال سے زیادہ عرصہ ہونے کو آیا ہے، لیکن اب تک ناقدین نے اس پر توجہ نہیں...
  11. ظ

    عرفان صدیقی بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں - عرفان صدیقی

    بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں کہ چھو رہا ہوں تجھے ، اور پگھل رہا ہوں میں تجھی پہ ختم ہے جان میری زوال کی رات تُو اب طلوع بھی ہوجا کہ ڈھل رہا ہوں میں بلا رہا ہے میرا جامہ ِ زیب ملنے کو تو آج پیرہنِ جاں بدل رہا ہوں میں غبارِ رہ گذر کا یہ حوصلہ بھی تو دیکھ ہوائے تیز ...
  12. الف عین

    محاورۂ جاں۔ عرفان صدیقی

    محاورۂ جاں عرفان صدیقی سدا کہیں کوئی بے آشنا نہیں رہتا مجھے ہوائے مسافت گلے لگانے لگی
Top