سودا

  1. کاشفی

    سودا بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے - سوداؔ

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ) بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے یہاں چٹ کیئے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے کیا میکدے میں آ کے چومے گا محتسب؟ پیوینگے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے قامت نے تیرے باغ میں جا خطِ بندگی لکھوا لیا ہے سردِ چمن سے کھڑے کھڑے ملجا گلے سے...
  2. کاشفی

    سودا یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں - سوداؔ

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ) یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک بہار کیسی ہی آوے تو برگ و...
  3. کاشفی

    سودا کس سے بیاں کیجئے؟ حال دلِ تباہ کا - سودا

    غزل (مرزا محمد رفیع دہلوی تخلص بہ سودا) کس سے بیاں کیجئے؟ حال دلِ تباہ کا، سمجھے وہی اسے جو ہو زخمی تیری نگاہ کا مجھ کو تیری طلب ہے یار تجھ کو ہے چاہ غیر کی اپنی نظر میں‌یاں نہیں طور کوئی نباہ کا دین و دل و قرار و صبر عشق میں‌تیرے کھو چکے جیتے جو اب کہ ہم بچے نام...
  4. فرخ منظور

    سودا بس ہو تو رکھوں آنکھوں میں اُس آفتِ جاں کو ۔ سودا

    غزل بس ہو تو رکھوں آنکھوں میں اُس آفتِ جاں کو اور دیکھنے دوں میں نہ زمیں کو نہ زماں کو جب عزم کروں گھر سے کوئے دوست کا یارو دشمن ہے مرا وہ جو کہے یہ کہ "کہاں کو؟" موجب مری رنجش کا جو پوچھے ہے تو یہ جان مُوندوں گا نہ پھر کھول کے جوں غنچہ دہاں کو ابرو نے، مژہ نے، نگہِ یار نے یارو بے رتبہ...
  5. فرخ منظور

    سودا بلبل نے جسے جا کے گلستان میں دیکھا ۔ سودا

    غزل بلبل نے جسے جا کے گلستان میں دیکھا ہم نے اُسے ہر خارِ بیابان میں دیکھا روشن ہے وہ ہر ایک ستارے میں زلیخا جس نور کو تُو نے مہِ کنعان میں دیکھا برہم کرے جمعیّتِ کونین جو پل میں لٹکا وہ تری زلفِ پریشان میں دیکھا واعظ تو سنی بولے ہے جس روز کی باتیں اُس روز کو ہم نے شبِ ہجران میں دیکھا اے...
  6. فرخ منظور

    سودا بے وجہہ نئیں ہے آئنہ ہر بار دیکھنا ۔ رفیع سودا

    غزل بے وجہہ نئیں ہے آئنہ ہر بار دیکھنا کوئی دم کو پھولتا ہے یہ گلزار دیکھنا نرگس کی طرح خاک سے میری اگیں ہیں چشم ٹُک آن کر یہ حسرتِ دیدار دیکھنا کھینچے تو تیغ ہے حرمِ دل کی صید پر اے عشق! پر بھلا تو مجھے مار دیکھنا ہے نقصِ جان دید ترا پر یہی ہے دھن جی جاؤ یا رہو مجھے اِک بار دیکھنا اے طفلِ...
  7. فرخ منظور

    سودا گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں ۔ سودا

    گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں خط آتے ہی سب چل گئے ، اب آپ ہیں یا مَیں تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے اُن کی لیکن ٹُک اِدھر دیکھیو اے یار بھلا مَیں رکھتا ہے برہمن بچہ کچھ ایسی وہ رفتار بُت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خُدا مَیں (قطعہ) یارو نہ بندھی اُس سے کبھو شکلِ ملاقات ملنے کو تو اُس...
  8. فرخ منظور

    جو گزری مجھ پہ مت اس سے کہو ۔ سودا کی غزل میری آواز میں

    جو گزری مجھ پہ مت اس سے کہو ، ہوا سو ہوا ۔ سودا کی غزل میری آواز میں
  9. فرخ منظور

    سودا بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں ۔ سودا

    بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں ٹوٹی پڑی ہیں غنچوں کی ساری رکابیاں تجھ مُکھ پہ تا نثار کریں ، مہر و ماہ کو لب ریز سیم و زر سے ہیں دونوں رکابیاں صیّاد کہہ تو کِن نے کبوتر کو دام میں سکھلا دیاں ہیں دل کی مرے اضطرابیاں زاہد جو کہنے سے تُو ہمارے پیے شراب مصری کی دیں منگا کے تمہیں ہم گُلابیاں...
  10. فرخ منظور

    سودا غزل۔ ساون کے بادلوں کی طرح سے بھرے ہوئے ۔ سودا

    غزل ساون کے بادلوں کی طرح سے بھرے ہوئے یہ وہ نین ہیں جن سے کہ جنگل ہرے ہوئے اے دل یہ کس سے بگڑی کہ آتی ہے فوجِ اشک لختِ جگر کی نعش کو آگے دھرے ہوئے پلکیں تری کہاں نہ صف آرا ہوئیں کہ واں افواجِ قاہرہ کے نہ برہم پرے ہوئے انکھیوں کو تیری کیونکہ میں باندھوں کہ یہ غزال جاتے ہیں میرے دل کی زراعت...
  11. فرخ منظور

    سودا غزل: لاتا ہے بزم میں وہ سخن بر زباں زبُوں ۔ سودا

    آج مرزا رفیع سودا کی ایک عجیب و غریب غزل نظر سے گزری ۔ مطلب تو کم ہی سمجھ میں آیا لیکن میں اس کے تلذذ میں گم ہو گیا۔ آپ بھی مزا لیجیے اور کوئی رائے دیجیے تاکہ کچھ سمجھنے سمجھانے کا سلسلہ نکل سکے۔ غزل لاتا ہے بزم میں وہ سخن بر زباں زبُوں سر جس سے ہو یہ خدمتِ فرزانگاں نگُوں دنیا نہ لے سکے ہے...
  12. فرخ منظور

    سودا نکل نہ چوکھٹ سے گھر کی پیارے، جو پٹ کے اوجھل ٹھٹک رہا ہے ۔ سودا

    نکل نہ چوکھٹ سے گھر کی پیارے، جو پٹ کے اوجھل ٹھٹک رہا ہے سمٹ کے گھٹ سے ترے دَرَس کو نُیَن میں جی آ اٹک رہا ہے اگن نے تیرے برہ کے جب سے بھلس دیا ہے مرا کلیجا ہئیے کی دھڑکن میں کیا بتاؤں یہ کوئلا سا چٹک رہا ہے مجھے پسینا جو مکھ پہ تیرے دکھائی دے ہے تو سوچتا ہوں یہ کیوں کہ سورج کی جوت آگے ہر...
  13. فرخ منظور

    سودا تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا - سودا

    تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا کیوں کر ملے ہمنا کو اب، دو ظالماں نے بٹ لیا دستا نہیں کوئی اور پیو، تمنا کو سُٹ کاں جائیں ہم سب جگ کے اب خوباں منیں ہم نے تمن کو جھٹ لیا ہمنا کو ناصح مت ڈرا جیو جان کے جانے ستی جب اُس گلی میں پگ رکھا پہلے ہمن سر کٹ لیا یہ دل کہ قیمت جس کی مِیں ملتا...
  14. فرخ منظور

    سودا بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن۔ از سودا

    بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن نے قفس کے کام کا ہرگز، نہ درکارِ چمن کیا گلہ صیّاد سے ہم کو یوں ہی گزری ہے عمر اب اسیرِ دام ہیں، تب تھے گرفتارِ چمن نوک سے کانٹوں کے ٹپکے ہے لہو، اے باغباں کس دل آزردہ کے دامن کش ہیں یہ خارِ چمن زخم پر ہر گُل کے چھڑکے صبح، محشر کا نمک سیکھ لے گر ہم سے...
  15. فرخ منظور

    سودا اجل نے عہد میں تیرے ہی تقدیر سے یہ پیغام کیا - سودا

    اجل نے عہد میں تیرے ہی تقدیر سے یہ پیغام کیا ناز و کرشمہ دے کر اس کو مجھ کو کیوں بدنام کیا چمن میں آتے سن کر تجھ کو بادِ سحر یہ گھبرائی ساغر جب تک لاویں ہی لاویں توڑ سبو کو جام کیا ناگن کا اس زلف کی مجھ سے رنگ نہ پوچھو، کیا حاصل خواہ تھی کالی، خواہ وہ پیلی، بِس نے اپنا کام کیا پوج...
  16. فرخ منظور

    کلیاتِ سودا سے انتخاب - تبصرے، تجاویز، استفسارات

    آج کل "مرزا رفیع سودا" میرے دل و دماغ پر چھاے ہوئے ہیں‌ - لہٰذا ان کی کلیات سے انتخاب پوسٹ کر رہا ہوں - احباب سے گزارش ہے کہ اپنی آرا سے ضرور نوازیں - بہت شکریہ! کلیاتِ سودا کے لیے یہاں دیکھیے -
  17. فرخ منظور

    کلیاتِ سودا سے انتخاب - مرزا محمد رفیع سودا

    کلیاتِ سودا سے انتخاب تبصرے، تجاویز اور استفسارات کے لیے یہاں دیکھیے -
  18. فرخ منظور

    سودا سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال - سودا

    سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال مت یہ آتش کدہ اس قطرہء سیماب میں ڈال گھر کا گھر بیچ، ٹکے خرچ مئے ناب میں ڈال زاہد!‌اسبابِ جہاں کچھ نہیں، دے آب میں ڈال ابھی جھپکی ہے ٹُک، اے شورِ قیامت یہ پلک صبح کا وقت ہے ظالم، نہ خلل خواب میں ڈال کرکے معیوبِ طمع دل کہ نہ سن حرفِ درشت یہ بری چٹ ہے، نہ اس...
  19. فرخ منظور

    سودا جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا - سودا

    جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا بلاکشانِ محبت پہ جو، ہوا سو ہوا مبادا ہو کوئی ظالم ترا گریباں گیر مرے لہو کو تو دامن سے دھو، ہوا سو ہوا پہنچ چکا ہے سرِ زخم دل تلک یارو کوئی سیو، کوئی مرہم رکھو، ہوا سو ہوا کہے ہے سن کے مری سرگزشت وہ بے رحم یہ کون ذکر ہے جانے بھی دو، ہوا سو...
  20. فرخ منظور

    سودا ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں - سودا

    ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں پہر کٹنے لگے اُن بن جنہوں بن کاٹتیں گھڑیاں گُتھی نکلی ہیں لخت دل سے تارِ اشک کی لڑیاں یہ آنکھیں کیوں مرے جی کے گلے کی ہار ہو پڑیاں ہنوز آئینہ گرد اس غم سے اپنے منہ کو مَلتا ہے خدا جانے کہ کیا کیا صورتیں اس خاک میں گَڑیاں گرہ لاکھوں ہی غنچوں کی...
Top