سودا تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا - سودا

فرخ منظور

لائبریرین
تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا
کیوں کر ملے ہمنا کو اب، دو ظالماں نے بٹ لیا

دستا نہیں کوئی اور پیو، تمنا کو سُٹ کاں جائیں ہم
سب جگ کے اب خوباں منیں ہم نے تمن کو جھٹ لیا

ہمنا کو ناصح مت ڈرا جیو جان کے جانے ستی
جب اُس گلی میں پگ رکھا پہلے ہمن سر کٹ لیا

یہ دل کہ قیمت جس کی مِیں ملتا تھا ہمنا کو دو جگ
افسوس ظالم نے نپٹ مُولاں میں ہم سے گھٹ لیا

مستی ہمن کو اس سبب زیادہ رقیبوں سے ہوئی
جب پی چکا پیالا سجن اُس کا ہمن تلچھٹ لیا

مجلس منے عشّاق کی اُس شوخ نے مدھ کی جگہ
دل کے رگت کا گھونٹ پر گھونٹ آن کر غٹ غٹ پیا

زلفاں کو ساجن کے ہمن سودا یہ دل دیتے نہ تھے
دو بالکاں کیا قہر ہیں آخر اُسے کر ہٹ لیا

(مرزا رفیع سودا)

فرہنگ

تمنا = تم، تمہاری، تمہیں
ہمنا= ہم، ہمیں، ہماری
جھٹ پٹ = فوراً
سجن= محبوب
انکھیاں = آنکھیں
بٹ لیا = بانٹ لیا
پیو = پیالہ، معشوق
سُٹ کاں جائیں ہم = چھوڑ یا پھینک کر کہاں جائیں
خوباں منیں = مجھ میں خوبیاں ہیں
تمن کو جھٹ لیا = تمہیں پا لیا
ستی = ہندوؤں کی ستی کی رسم جس میں شوہر کے ساتھ بیوی بھی جلا دی جاتی تھی
پگ = پاؤں
ہمن = ہم نے
مُولاں میں ہم سے گھٹ لیا = بھاؤ تاؤ کر کے کم مول لگا کر خرید لیا
تلچھٹ = پینے کے بعد شراب یا کوئی بھی مائع پیندے کے ساتھ لگا رہ جاتے ہے اسے کہتے ہیں
مدھ = شراب
دل کے رگت = دل کی رگیں رگت یعنی رگ
بالکاں = بچے
 

مغزل

محفلین
کیا بات ہے ۔ واہ ایک سے ایک خوبصورت کلام پیش کررہے ہیں جناب ،
ارے کہیں مزاج ِ دوستاں بہاروں کا ساماں تونہیں کررہا ۔؟؟ لگتا ہے جناب بہت خوش ہیں ۔
خیر ۔ ایک اور خوبصورت کلام پیش کرنے پر مبارکباد قبول کیجے ۔
والسلام
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا بات ہے ۔ واہ ایک سے ایک خوبصورت کلام پیش کررہے ہیں جناب ،
ارے کہیں مزاج ِ دوستاں بہاروں کا ساماں تونہیں کررہا ۔؟؟ لگتا ہے جناب بہت خوش ہیں ۔
خیر ۔ ایک اور خوبصورت کلام پیش کرنے پر مبارکباد قبول کیجے ۔
والسلام

بہت شکریہ جناب۔ اصل میں جس طرح کا کلام پڑھتا ہوں مزاج بھی ویسے ہی ہو جاتے ہیں۔ ;)
 

مغزل

محفلین
کل کلاں آپ نے ’’ ساغر ‘‘ اور ’’ ساحر‌‘‘ کو پڑھا تو ۔ بس خیر نہیں ۔۔۔۔۔۔ ہاہا ہاہ ا۔۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ والسلام
 

فاتح

لائبریرین
حضور! لگتا ہے آج کل سودا کا سودا سمایا ہوا ہے۔ ویسے شاید اسی زبان کو گلابی اردو کہا جاتا تھا۔
بہت شکریہ جناب۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور! لگتا ہے آج کل سودا کا سودا سمایا ہوا ہے۔ ویسے شاید اسی زبان کو گلابی اردو کہا جاتا تھا۔
بہت شکریہ جناب۔

ہم جو اردو لکھتے یا پڑھتے ہیں وہ خالصتاً عربی اور فارسی سے متاثر ہے۔ جبکہ یہ غزل مقامی اردو یعنی سنسکرت سے متاثر اردو میں لکھی گئی ہے۔
 
Top