شہریار

  1. طارق شاہ

    شہریار ::::: کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے ::::: Shahryar

    غزل شہریار کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے اِن دِنوں یُوں ہے کہ، مرجانے کو جی چاہتا ہے گھر میں یاد آتی تھی کل دشت کی وُسعت ہم کو دشت میں آئے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کوئی صُورت ہو، کہ پِھر آگ رگ و پے میں بہے راکھ بننے کو، بِکھر جانے کو جی چاہتا ہے کیسی مجبُوری و لاچاری ہے، اُس کُوچے...
  2. طارق شاہ

    شہریار ::::: مَیں چاہتا ہُوں! نہ آئیں عذاب، آئیں گے::::: Shahryar

    غزل شہریار مَیں چاہتا ہُوں! نہ آئیں عذاب، آئیں گے یہ جتنے لوگ ہیں، زیرِعتاب آئیں گے اِس اِک خبر سے سراسیمہ ہیں سبھی، کہ یہاں ! نہ رات ہوگی، نہ آنکھوں میں خواب آئیں گے ذرا سی دیر ہے خوشبُو و رنگ کا میلہ خِزاں کی زد میں ابھی یہ گُلاب آئیں گے ہر ایک موڑ پہ اِک حشر سا بَپا ہوگا ہر ایک لمحہ، نئے...
  3. طارق شاہ

    شہریار :::::بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں::::: Shahryar

    غزل بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں کہ کل پلکوں سے ٹُوٹی نیند کی کرچیں سمیٹی ہیں سفر مَیں نے سمندر کا کِیا کاغذ کی کشتی میں تماشائی نِگاہیں اِس لیے بیزار اِتنی ہیں خُدا میرے! عطا کرمجھ کو گویائی، کہ کہہ پاؤں زمِیں پر رات دِن جو باتیں ہوتی مَیں نے دیکھی ہے تُو اپنے فیصلے سے وقت! اب...
  4. کاشفی

    دیارِ دل نہ رہا بزمِ دوستاں نہ رہی - شہریار

    غزل (شہریار) دیارِ دل نہ رہا بزمِ دوستاں نہ رہی اماں کی کوئی جگہ زیرِ آسماں نہ رہی رواں ہیں آج بھی رگ رگ میں خون کی موجیں مگر وہ ایک خلش وہ متاعِ جاں نہ رہی لڑیں غموں کے اندھیروں سے کس کی خاطر ہم کوئی کرن بھی تو اس دل میں ضو فشاں نہ رہی میں اس کو دیکھ کے آنکھوں کا نور کھو بیٹھا یہ...
  5. کاشفی

    جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا - شہریار

    غزل (شہریار) جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا اسی امید پہ کب سے دھڑک رہا ہے دل ترے حضور کسی روز یہ طلب ہوگا مکاں تو ہوں گے مکینوں سے سب مگر خالی یہاں بھی دیکھوں تماشا یہ ایک شب ہوگا کوئی نہیں ہے جو بتلائے میرے لوگوں کو ہوا کے رخ کے بدلنے سے...
  6. طارق شاہ

    شہریاؔر ::::::دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے!:::::: Shahryar

    غزل دشت میں پُہنچے، نہ گھر میں آئے! کِن بَلاؤں کے اثر میں آئے قہر آندھی کا ہُوا ہے نازِل پُھول، پھل پِھر بھی شجر میں آئے کب سے بے عکس ہے آئینہ چشم! کوئی تصوِیر نظر میں آئے کِتنی حسرت تھی ،کہ سیّاح کوئی دِل کےاِس اُجڑے نگر میں آئے قافلہ دِل کا ، کہیں تو ٹھہرے کوئی منزِل تو سفر میں آئے...
  7. طارق شاہ

    شہریاؔر :::::: کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھر جانے کا:::::: Shahryar

    غزل کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھر جانے کا نام لیتا ہی نہیں وقت گُزرجانے کا جانے وہ کون ہے جو دامنِ دِل کھینچتا ہے جب کبھی ہم نے اِرادہ کِیا مرجانے کا دستبردار، ابھی تیری طلب سے ہو جائیں! کوئی رستہ بھی تو ہو، لَوٹ کے گھر جانے کا لاتا ہم تک بھی کوئی، نیند سے بَوجھل راتیں آتا ہم کو بھی...
  8. طارق شاہ

    شہریاؔر :::::: ہَوا تُو کہاں ہے؟ زمانے ہُوئے :::::: Shahryar

    غزل ہَوا تُو کہاں ہے؟ زمانے ہُوئے! سمندر کے پانی کو ٹھہرے ہُوئے لہُو سب کا سب ، آنکھ میں آگیا ہرے پُھول سے جِسم پیلے ہُوئے جُنوں کا ہراِک نقش مِٹ کر رہا ہَوَس کے سبھی خواب پُورے ہُوئے مناظر بہت دُور اور پاس ہیں مگر آئینے سارے دُھندلے ہُوئے جہاں جائیے ، ریت کا سِلسِلہ! جِدھر دیکھیے، شہر...
  9. طارق شاہ

    شہریار :::::ہر خواب کے مکان کو مسمار کردیا ہے ::::: Shahryar

    غزلِ ہر خواب کے مکاں کو مسمار کردِیا ہے بہتر دِنوں کا آنا دشوار کردِیا ہے وہ دشت ہو کہ بستی، سایہ سکوت کا ہے جادُو اثر سُخن کو بیکار کردِیا ہے گرد و نواحِ دِل میں خوف و ہراس اِتنا پہلے کبھی نہیں تھا، اِس بار کردِیا ہے کل اور ساتھ سب کے اُس پار ہم کھڑے تھے اِک پَل میں ، ہم کو کِس نے اِس...
  10. طارق شاہ

    شہریار ::::: شہرِجنُوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا ::::: Shahryar

    غزلِ شہرِجنُوں میں کل تلک جو بھی تھا سب بدل گیا مرنے کی خُو نہیں رہی جینے کا ڈھب بدل گیا پَل میں ہَوا مِٹا گئی ، سارے نقوش نُور کے دیکھا ذرا سی دیر میں، منظرِ شب بدل گیا میری پُرانی عرض پر غور کیا نہ جائے گا یُوں ہے، کہ اُس کی بزم میں طرزِ طلب بدل گیا ساعتِ خُوب وصل کی، آنی تھی آنہیں...
  11. طارق شاہ

    شہریار ::::: کہنے کو ہر اِک بات کہی تیرے مُقابل ::::: Shahryar

    غزلِ کہنے کو ہر اِک بات کہی تیرے مُقابل لیکن، وہ فسانہ جو مِرے دِل پہ رَقم ہے محرُومی کا احساس مجھے کِس لِئے ہوتا حاصِل ہے جو مجھ کو کہاں دُنیا کو بَہم ہے یا تجھ سے بِچھڑنے کا نہیں حوصلہ مجھ میں یا تیرے تغافل میں بھی اندازِ کرم ہے تھوڑی سی جگہ مجھ کو بھی مِل جائے کہِیں پر وحشت تِرے...
  12. طارق شاہ

    شہریار ::::: سورج کا سفر ختم ہوا، رات نہ آئی ::::: Shehryar

    غزلِ سُورج کا سفر ختم ہُوا، رات نہ آئی حصّے میں مِرے، خوابوں کی سوغات نہ آئی موسم پہ ہی ہم کرتے رہے تبصرہ تا دیر دِل جس سے دُکھیں ایسی کوئی بات نہ آئی یُوں ڈور کو ہم وقت کی پکڑے تو ہُوئے تھے اک بار مگر چُھوٹی تو پھر ہات نہ آئی ہمراہ کوئی اور نہ آیا تو گِلہ کیا پرچھائیں بھی جب میری مرے...
  13. الف عین

    شہر یار پر سیرئل

    دور درشن اردو کے لئے بنایا گیا سلسلہ ’اردو ادب کے لیجنڈس‘ سریش کوہلی نے بنایا ہے۔ اس سلسلے میں عہد ساز شاعر شہر یار پر یہ ڈاکیومینٹری احباب کو پسند آئے گی۔
  14. فارقلیط رحمانی

    Shahryar is an epitome of excellence in Urdu poetry - AMU Vice Chancellor

    "Shahryar is an epitome of excellence in Urdu poetry and his creations will serve as a guide to the amateur poets and will enthrall generations to come", said AMU Vice Chancellor, Lt. Gen. (Retd.) Zameer Uddin Shah while delivering the inaugural address at the Symposium on "Shahryar"s life and...
  15. الف عین

    کلام شہریار۔ ٍغزلیں۔ انٹر نیٹ پر پہلی بار

    پیش ہے، شہریار کی غزلوں پر مبنی ای بک: شام کے دروازے تک
  16. الف عین

    کلام شہریار۔۔۔ انٹر نیٹ کی دنیا میں پہلی بار

    تمہید شہریار جیسے عظیم شاعر کے بارے میں مجھے بہت افسوس تھا کہ انٹر نیٹ پر ان کا محض وہ کلام دستیاب تھا جس کو امراؤ جان اور گمن وغیرہ فلموں میں ان کے دوست مظفر علی نے لے لیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ کئی بار خیال آیا کہ میں ہی ٹائپ کروں، لیکن میرے پاس بھی محض دو ابتدائی مجموعے ’اسم اعظم‘...
  17. کاشفی

    سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے - پروفیسر شہریار

    تعارف شاعر: پروفیسر شہریار - اصل نام کُنور اخلاق محمد خان۔ جون 1936 کو آنولہ ، ضلع بریلی ، اُتر پردیش میں پیدا ہُوئے۔ ابتدائی تعلیم ہردوئی میں حاصل کی۔ 1948 میں علی گڑھ آئے ۔ 1961 میں اردو میں ایم اے کیا۔ 1966 میں لیکچرر ہوئے۔ 1996 میں پروفیسر اور صدر اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔...
Top