شفیق خلش

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بغداد ::::: Shafiq Khalish

    بغداد دُکھ ہیں کہ موجزن ہیں دلِ داغدار میں مصرُوف پھر بھی ہیں ہَمہ تن روزگار میں یہ آگ کی تپش، یہ دُھواں اور سیلِ خُوں گولے برس رہے دمادم دیار میں بغداد جل رہا ہے مگر سو رہے ہیں ہم آتے ہیں نام ذہن میں کیا کیا شُمار میں ہر پُھول سرخ ہے سرِ شاخِ شجر یہاں ٹُوٹا ہے ایک حشر ہی اب کے بہار میں...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش " ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے " ٹھہرنا پل کو کہاں اختیارِ راہ میں ہے نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے دِیا ہے خود پہ جسے اختیار راہ میں ہے کہاں کا وہم! یقیں ہے مجھے اجل کی طرح وہ میں نے جس پہ کِیا اعتبار راہ میں ہے زیاں مزِید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو ! جسے ہے دِل...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِری ہی زندگی لے کر بُھلا دِیا مجھ کو ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِری ہی زندگی لے کر بُھلا دِیا مجھ کو یہ کیسے پیار کا تم نے صِلہ دِیا مجھ کو لِیا ہے دِل ہی فقط، حافظہ بھی لے لیتے تمھاری یاد نے پھر سے رُلا دِیا مجھ کو نہ کوئی شوق، نہ ارمان کوئی سینے میں یہ غم کی آگ نے، کیسا بُجھا دِیا مجھ کو بہار نو میں نئے غم کی آمد آمد ہے تمھارے...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جب گیا شوق نظارہ تِری زیبائی کا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلِش جب گیا شوقِ نظارہ تِری زیبائی کا کوئی مصرف ہی نہیں اب مِری بینائی کا دِل سے جب مِٹ ہی گیا تیرا تصوّر جاناں کچھ گِلہ بھی نہیں باقی رہا تنہائی کا کی زباں بند، تو رکھّا ہے نظر پر پہرا ! دِل کو احساس ہے ہر دم تِری رُسوائی کا ساتھ ہے یاس بھی لمحوں میں تِری قُربت کے کُچھ عجب...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: گردشِ وقت میں کُچھ بھی نہ عجب بات ہُوئی ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلِش گردشِ وقت میں کُچھ بھی نہ عجب بات ہُوئی پو پَھٹے پر جو نہیں دُور مِری رات ہُوئی طبْع پَل کو نہیں مائل بہ خرافات ہُوئی گو کہ دِلچسپ اِسے کب نہ نئی بات ہُوئی پاس رہتے ہُوئے یُوں ترکِ مُلاقات ہُوئی ایک مُدّت سے کہاں ہم سے کوئی بات ہُوئی سب ہی پُوچھیں کہ، بسرخوش تو تِرے سات...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جوش طلب میں حد سے گُزر جائیں کیا کریں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش جوشِ طلب میں حد سے گُزر جائیں کیا کریں آتا نہیں وہ، ہم ہی اُدھر جائیں کیا کریں مِلنے کی آس میں ہیں سمیٹےہُوئے وجُود ایسا نہ ہو کہ ہم ہی بکھر جائیں کیا کریں ہر سمت ہر گھڑی وہی یادوں کے سلسلے الله! ہم سے سے لوگ کدھر جائیں کیا کریں اور ایک رات اُس کی گلی میں گُزار دی اب کون...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: تِنکوں کا ڈُوبتوں کو سہارا بتائیں کیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش تِنکوں کا ڈُوبتوں کو سہارا بتائیں کیا پیشِ نظر وہ روز نظارہ بتائیں کیا جی کیوں اُٹھا ہے ہم سے کسی کا بتائیں کیا پُوچھو نہ بار بار خُدارا بتائیں کیا تڑپا کے رکھ دِیا ہمَیں دِیدار کے لئے کیوں کر لِیا کسی نے کِنارا بتائیں کیا روئے بہت ہیں باغ کے جُھولوں کو دیکھ کر یاد آیا...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جُدا جو یاد سے اپنی مجھے ذرا نہ کرے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش جُدا جو یاد سے اپنی مجھے ذرا نہ کرے ملوُل میری طرح ہو کبھی خُدا نہ کرے ہم اُن کے حُسن کے کب معترف نہیں، لیکن غرُور، یُوں بھی کسی کو کبھی خُدا نہ کرے تب اُن کی یاد سے دِل خُون چاند کر ڈالے کبھی جو کام یہ مہکی ہُوئی ہَوا نہ کرے لگایا یُوں غمِ فُرقت نے ہاتھ سینے سے کوئی خیال...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مُلکِ خُدا داد ::::: Shafiq Khalish

    مُلکِ خُدا داد کب پَس و پیش ہے کرنے میں ہمیں کام خراب دِل ہمارا نہ ہو مائل کہ ہو کچھ کارِ صواب مال و زر ایک طرف، جان بھی لے لیتے ہیں ڈر کہاں ہم میں، کہ دینا ہے خُدا کو تو جواب خاک، منزل ہو معیّن بھی وہاں خیرکی جا ! قتل کرنے کی ڈگر ٹھہری جہاں راہِ ثواب نفرتیں روز جہاں بُغض و عقائد سے...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پیار ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش پیار ہمارا پیار نہ دِل سے کبھی بُھلا دینا ہمیشہ جینے کا تم اِس سے حوصلہ دینا بھٹک پڑوں یا کبھی راستہ نظر میں نہ ہو ! ستارہ بن کے مجھے راستہ دِکھا دینا دیے تمام ہی یادوں کے ضُوفشاں کرکے ہو تیرگی کبھی راہوں پہ تو مِٹا دینا تم اپنے پیار کے روشن خوشی کے لمحوں سے غموں سے بُجھتے...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کرجائیں ::::: Shafiq Khalish

    یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کرجائیں! شفیق خلش یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کر جائیں اپنے اِک تبسّم سے زخْم میرے بھرجائیں ہو کوئی کرشمہ اب، جس کی مہربانی سے ساتھ اپنے وہ ہولیں، یا ہم اُن کے گھرجائیں دُور ہو سیاہی بھی وقت کی یہ لائی سی اپنی خوش نوائی سے روشنی جو کرجائیں روشنی مُدام...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دِل میں ہجرت کے نہیں آج تو کل ہوں گے خلش ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش دِل میں ہجرت کے نہیں آج تو کل ہوں گے خلش زخم ہوں گے کبھی لمحے، کئی پَل ہوں گے خلش بے اثر تیرے کِیے سارے عمل، ہوں گے خلش جو نہیں آج، یہ اندیشہ ہے کل ہوں گے خلش زندگی بھر کے لئے روگ سا بن جائیں گے! گرنہ فوراّ ہی خوش اسلوبی سے حل ہوں گے خلش کارگر اُن پہ عملِ راست بھی ہوگا...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِری حیات پہ حق تجھ کو ہے صنم کِتنا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِری حیات پہ حق تجھ کو ہے صنم کِتنا ہے دسترس میں خوشی کتنی اور الم کِتنا دُھواں دُھواں سا مِرے جسم میں ہے دَم کِتنا کروں گا پیرَہن اشکوں سے اپنے نم کِتنا کبھی تو رحم بھی آئے مچلتے ارماں پر ! خیال و خواب میں رکھّوں تجھے صنم کِتنا گلو خلاصی مِری ہو بھی پائے گی، کہ نہیں رہے گا...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مجھ سے کیوں بَد گُمان ہے پیارے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مجھ سے کیوں بدگُمان ہے پیارے تجھ پہ صدقے یہ جان ہے پیارے ہلکی لرزِش سے ٹُوٹ جاتا ہے دِل وہ کچّا مکان ہے پیارے میں ہی کیوں موردِ نِشانہ یہاں مہرباں آسمان ہے پیارے کب اِشارہ ہو سب اُلٹنے کا مُنتظر پاسبان ہے پیارے کیوں نہ جمہوریت یہاں پَھلتی اِک عجب داستان ہے پیارے چور...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اِس دِل کا خوُب رُوؤں پہ آنا نہیں گیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش اِس دِل کا خوُب رُوؤں پہ آنا نہیں گیا یہ شوق اب بھی جی سے پُرانا نہیں گیا میں دیکھتا ہُوں اب بھی گُلوں کو چمن میں روز پُھولوں سے اپنے جی کو لُبھانا نہیں گیا اب بھی طلَب ہے میری نِگاہوں کو حُسن کی جینے کو زندگی سے بہانہ نہیں گیا کیا کیا نہ کُچھ گزرتا گیا زندگی کے ساتھ اِک...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جان ودِل ہجرمیں کُچھ کم نہیں بےجان رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش جان ودِل ہجرمیں کُچھ کم نہیں بےجان رہے لڑ کر اِک دردِ مُسلسل سے پریشان رہے سوچ کر اور طبیعت میں یہ ہیجان رہے ! کیوں یُوں درپیش طلاطُم رہے، طوُفان رہے بُت کی چاہت میں اگر ہم نہ مُسلمان رہے رب سے بخشش کی بھی کیا کُچھ نہیں امکان رہے مگراب دل میں کہاں میرے وہ ارمان رہے ضُعف سے...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: میں نے فرطِ شوق میں دی تھی زباں جاتا رہا ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش میں نے فرطِ شوق میں دی تھی زباں جاتا رہا ورنہ مِلنے کو کسی سے کب کہاں جاتا رہا میں لبِ دم تھا غمِ فُرقت میں لاحق وہم سے جی اُٹھا آنے پہ اُس کے، ہر گُماں جاتا رہا وہ جو آئے جیسے آئیں زندگی کی رونقیں 'میری تنہا زندگی کا سب نشاں جاتا رہا' شوق اب بھی جی کو ہیں لاحق وہی پہلے جو...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: خزانہ::: "بارشیں یاد دِلائیں وہ زمانہ میرا" ::::: Shafiq Khalish

    خزانہ بارشیں یاد دِلائیں وہ زمانہ میرا شِیٹ کی دھار کے پانی میں نہانا میرا سُوکھے پتوں کی طرح تھی نہ کہانی میری آئی مجھ پرکہ ابھی تھی نہ جوانی میری دل، کہ محرومئ ثروت پہ بھی نا شاد نہ تھا لب پہ خوشیوں کے تھے نغمے، کبھی فریاد نہ تھا پُھول ہی پُھول نظر آتے تھے ویرانے میں موجزن رنگِ بہاراں...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دُشمنوں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دشمنوں کی طرح جُدا یہ ُدکھ بھی، مِلے اور سب دُکھوں کی طرح یُوں اجنبی سی مُصیبت کبھی پڑی تو نہ تھی سحر کی آس نہ جس میں وہ ظلمتوں کی طرح نہ دل میں کام کی ہمّت، نہ اوج کی خواہش ! کٹے وہ حوصلے سارے مِرے پروں کی طرح ستارے توڑ کے لانے کا کیا کہوں میں...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا میں اپنا دِل تک اُسی کا رہین رکھتا تھا رہی جو فکر تو نادان دوست ہی سے مجھے وگرنہ دشمنِ جاں تک ذہین رکھتا تھا خیال جتنا بھی اُونچا لیے پھرا ، لیکن میں اپنے پاؤں کے نیچے زمین رکھتا تھا خُدا کا شُکر کہ عاجز کِیا نہ دل نے کبھی میں اِس کو...
Top