طارق شاہ
محفلین
یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کرجائیں!
شفیق خلش
شفیق خلش
یا خُدا کچھ آج ایسا رحم مجھ پہ کر جائیں
اپنے اِک تبسّم سے زخْم میرے بھرجائیں
ہو کوئی کرشمہ اب، جس کی مہربانی سے
ساتھ اپنے وہ ہولیں، یا ہم اُن کے گھرجائیں
دُور ہو سیاہی بھی وقت کی یہ لائی سی
اپنی خوش نوائی سے روشنی جو کرجائیں
روشنی مُدام اپنی رہگزر پہ بِکھرے گی !
بس ڈٹے اندھیروں کی آگ سے گُزرجائیں
دُوریاں مُقدّر تھیں اب نہیں خلش کُچھ بھی !
رَچ کے وہ تخیّل میں ساتھ ہیں جدھرجائیں
شفیق خلش
اپنے اِک تبسّم سے زخْم میرے بھرجائیں
ہو کوئی کرشمہ اب، جس کی مہربانی سے
ساتھ اپنے وہ ہولیں، یا ہم اُن کے گھرجائیں
دُور ہو سیاہی بھی وقت کی یہ لائی سی
اپنی خوش نوائی سے روشنی جو کرجائیں
روشنی مُدام اپنی رہگزر پہ بِکھرے گی !
بس ڈٹے اندھیروں کی آگ سے گُزرجائیں
دُوریاں مُقدّر تھیں اب نہیں خلش کُچھ بھی !
رَچ کے وہ تخیّل میں ساتھ ہیں جدھرجائیں
شفیق خلش