شفیق خلش شفیق خلش ::::: جوش طلب میں حد سے گُزر جائیں کیا کریں ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
شفیق خلش

جوشِ طلب میں حد سے گُزر جائیں کیا کریں
آتا نہیں وہ، ہم ہی اُدھر جائیں کیا کریں

مِلنے کی آس میں ہیں سمیٹےہُوئے وجُود
ایسا نہ ہو کہ ہم ہی بکھر جائیں کیا کریں

ہر سمت ہر گھڑی وہی یادوں کے سلسلے
الله! ہم سے سے لوگ کدھر جائیں کیا کریں

اور ایک رات اُس کی گلی میں گُزار دی
اب کون آنے والا ہے، گھر جائیں کیا کریں

جاتی نہیں دِل سے جو اب ہجر کی خلش
رو رو کے اُن کی یاد میں مر جائیں کیا کریں

شفیق خلش
 
آخری تدوین:
Top