سید عاطف علی

  1. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : جاری ہے اب تک

    السلام علیکم صاحبان و اساتذہ۔ ایک غزل کے ساتھ حاضر ہوں، مدعا وہی اصلاح کا ہے۔ برائے مہربانی ایک نظر کریں الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل مقدّر کا شغل جاری ہے اب تک مکافاتِ عمل جاری ہے اب تک کبھی تم تھے، تمھاری یاد ہے اب سو خلوت میں خلل جاری ہے اب تک وہ اِک...
  2. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح (الٹ پلٹ ہوئی دنیا - بسبب کرونا وائرس)

    السلام علیکم ۔تمام صاحبان اور محترم اساتذہ۔ اایک تازہ غزل ہے موجودہ حالات پر۔ برائے مہربانی ایک نظر ہو۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل اُلٹ پُلٹ ہوئی دنیا، ہیں روز و شب بھی عجیب یا مل رہی ہے اِنہیں قدرتاً نئی ترتیب دیا گیا ہے محبت کو اِک نیا دستور حبیب دُور...
  3. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : درد پہچان ہی لیا جائے

    السلام علیکم ۔تمام صاحبان اور محترم اساتذہ۔ ایک بار پھر ایک مسلسل غزل کے لیے زحمتِ نظر دے رہا ہوں۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل درد پہچان ہی لیا جائے اب اِسے جان ہی لیا جائے درد تو ہیں جُدا جُدا سب کے اِس طرح مان ہی لیا جائے درد...
  4. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : موسم ہے (کرونا وائرس کا دور)

    تمام احباب و اساتذہ کو سلام۔ ایک تازہ غزل پیش ہے جو کہ کرونا وائرس کے حالات کی مناسبت سے کہی۔ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل رہِ عدم پہ رواں قافلوں کا موسم ہے میانِ خلق ابھی فاصلوں کا موسم ہے ذرا سا اور مؤخّر کرو سفر اپنا تمھارے پاؤں...
  5. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح - عجب ہے

    السلام علیکم - ایک تازہ غزل کے ساتھ آپ کو تکلیف دے رہا ہوں۔ برائے مہربانی ایک نگاہ ہو۔ (اس غزل کا محرک ذرا سا سیاسی ہے، مجھے معلوم نہیں کہ اجازت ہے کہ نہیں، اس لیے نہیں دیا) الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل گریزاں روشنی سے ہو، عجب ہے سحر ہو گی تو سمجھو گے کہ شب ہے...
  6. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح - قدم

    السلام علیکم استذہ اور صاحبان۔ پہلے ایک مثبت خبر۔ جنوری میں، میں ٹخنے کی سرجری سے گزرا تھا۔ چلنے سے منع کیا ہوا تھا۔ اللہ کے فضل سے دو روز قبل دونوں پاؤں سے چلنا شروع کیا ہے۔ آپ لوگوں سے دعا کی درخواست ہے۔ ذہن میں ایک خیال تھا کہ اللّہ نے کیوں چلنے کی قدرت دوبارہ عطا کی؟ اسی سوچ میں یہ غزل کہی۔...
  7. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : دکھائی دے

    السلام علیکم صاحبان ؛ اساتذہ؛ ایک اور غزل کی جسارت کر رہا ہوں۔ ذرا راہنمائی فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی ہر کچھ نہیں اچھا ہے جو اچھا دکھائی دے کائی ہمیشہ دور سے سبزہ دکھائی دے میں تب کہوں گا "دیکھ رہا ہوں میں آئینہ" خامی بھی میری عکس کے ہمراہ دکھائی دے چہرے پہ چہرہ...
  8. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح - بدلا جا رہا ہے

    تمام صاحبان کی خدمت میں تسلیمات۔ ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔ زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے خدا...
  9. سید احسان

    دو اشعار برائے اصلاح

    دو اشعار برائے اصلاح پھر تو خوشبو سے ہوں معمور مرے دیدہ و دل پھول گر خوشبو لئے آج مہکنے آئے درِ خورشید کرو وا کہ اندھیرا ہے بہت روشنی کم ہی سہی گھر میں ٹہلنے آئے سید احسان
  10. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اصلاح فرما دیں خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم کہتے ہیں کہ بہار ہے...
  11. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اس غزل میں ردیف "نا ہے" قابلِ قبول ہے یا نہیں۔ استاذہ کرام برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔ نیز اور کوئی خرابی ہو تو وہ بھی بتا دیں صدا بلبل کی نا ہو جس میں وہ گلزار نا ہے نہیں ہے فصلِ گل جب دل بے برگ و بار نا ہے نہ پگھلائے جو پتھر وہ نہیں فریاد میری لہو گرما نہ دے جو وہ مری گفتار نا ہے کہ...
  12. ذیشان لاشاری

    آپ کی آنکھیں ۔ برائے اصلاح

    مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی...
  13. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    سدا دروازے پر آنکھیں رہیں گی مسلسل جاگتی راتیں رہیں گی وہ آئیں گے تو پھر خوشیاں بھی ہونگی وگرنہ غم کی سوغاتیں رہیں گی یہ ساون بھی ہے وابستہ تمہی سے تم آؤ گے تو برساتیں رہیں گی مٹا دو فاصلے۔ اب درمیاں میں مری جاں کب تلک راہیں رہیں گی ابھی آنا ہے تو آؤ وگرنہ نہ یہ موسم نہ یہ راتیں رہیں گی...
  14. ذیشان لاشاری

    مدد درکار ہے

    السلام علیکم خاکسار کو ان اصطلاحات کی تعریف مع امثلہ درکار ہیں اگر کوئی دوست مدد فرما دیں تو شکر گذار ہوں گا اشد ضرورت ہے۔ عینیت داخلیت خارجیت آفاقیت قنوطیت رومانیت کلاسیکیت علامتیت رمزیئت و ایمائیت تغزل تنوع سھل ممتنع غرابت معاملہ بندی مضمون آبیتی خیال آفرینی حقیقت آفرینی مقفی و مسجع نثر عاری نثر
  15. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    السلام علیکم اساتذہ کرام سے گذارش ہے کہ ایک دوست نے نظم بھیجی ہے، وہ میرے لیے کافی محترم ہیں ۔ انھوں نے کسی استاد سے اس کی اصلاح کروانے کے لیے کہا ہے، مہربانی فرما کر کچھ وقت نکال دیں شاید کچھ زیادہ وقت لگے گا آپکا۔ مہربانی ہوگی، تجھ کو تھا شوق نئے گھر کا سو تیری دعا منظور ہوئی تو اپنے رب کے...
  16. ذیشان لاشاری

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا ۔برائے اصلاح

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا پھر بھی کیوں تجھ سے دل خفا نہ ہوا کیا ضروری ہے داستان کہوں ہے خلاصہ کہ وہ مرا نہ ہوا بے دلی سے عبادتیں کرنا ہم سے یہ کام اے خدا نہ ہوا بس یہی زندگی قیامت ہے کیا ہے وہ حشر جو بپا نہ ہوا واعظو مے بری نہیں اتنی خلد بھی جبکہ مے سوا نہ ہوا آخرت میں خدا عذاب نہ دے کیا ستم ہے...
  17. ذیشان لاشاری

    نئی غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے

    یوں نہیں ہے کہ ہم بے زباں ہیں ہم جو بولیں وہ سنتے کہاں ہیں میں جو محفل میں پاس ان کے جاؤں کہتے ہیں دوست تیرے وہاں ہیں ہم اکیلے نہیں اس کے مارے عشق میں تو کئی نوحہ خواں ہیں شیخ صاحب انھیں جا کے دیکھو ان کی آنکھیں ہی دونوں جہاں ہیں ہے جہاں ان کی زلفوں سے پاؤں تلک یہ زمیں اور وہ آسماں ہیں آج پینے...
  18. ذیشان لاشاری

    غزل برائے اصلاح

    زمانے بھر میں اب کوئی ہمیں اپنا نہیں لگتا یہاں سب لوگ اچھے ہیں کوئی خود سا نہیں لگتا اب اس کے واسطے یکسر خودی کو مار ڈالیں کیا وہ ہم کو اچھا لگتا ہے مگر اتنا نہیں لگتا نہ آنکھوں میں ہیں حلقے اور نہ رنگت اڑی سی ہے وہ کہتا ہے کہ تنہا ہے مگر تنہا نہیں لگتا میں تم سے پیار کرتی ہوں یہ جملہ سننا چاہا...
  19. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے

    یوں نہ جینا تھا ہمیں جیسے جیے جاتے ہیں ہم زخم سینے تھے ہمیں اور لب سیے جاتے ہیں ہم یہ غم و اندوہ میرے یوں تو ٹلنے سے رہے زہر پینا تھا ہمیں اور مے پیے جاتے ہیں ہم ان کے آنے کی خبر تھی ہم چراغاں گھر کئے آکے کہتے ہیں بجھا کے سب دیے جاتے ہیں ہم لوگ کہتے تھے کہ مر کے سب یہیں رہ جائے گا حسرت و...
  20. محمد خرم یاسین

    محترم سید عاطف علی سے ایک مصاحبہ!

    نو تعمیر شدہ انجینئرنگ یونی ورسٹی کا ایگزی بیشن ہال۔۔۔ جس کی ہر دیوار پر لٹکتی سینما سکرین اور اس سکرین پر پڑتی روشنی ۔۔۔وہ روشنی جس کی رگِ جاں ملٹی میڈیا پہ چلتی ویڈیوزسے جا ملتی ہے ۔۔۔ویڈیوز جن میں بہت سے چاند تارے اڑتے پھر رہے ہیں۔۔۔اور ہر تارے کا قالب کہیں غزل سے روشن ہے، کہیںنظم سے۔۔۔کہیں...
Top